www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

سعودی عرب میں حالات جس تیزی سے بدل رھے ہیں، اس سے آل سعود حکومت کا زيادہ دیر تک اقتدار میں رھنا مشکل نظر آتا ہے۔

انھی حالات و واقعات نے نہ صرف آل سعود کو خوفزدہ کر رکھا ہے بلکہ اب تو امریکہ کی تشویشوں میں بھی اضافہ ھو رھا ہے۔ آل سعود کی اقتدار سے علیحدگی امریکہ کے لئے مصر اور تیونس سے زيادہ گراں ہے، اس لئے واشنگٹن بھی اس بادشاھی اور استبدادی نظام کو بچانے کے لئے سرتوڑ کوششیں کر رھا ہے۔ اس خطے میں امریکی پالیسیوں کو نافذ کرنے میں جو کردار آل سعود نے ادا کیا ہے، وہ کسی دوسری حکومت کے بس میں نھیں، البتہ یہ بات بھی ثابت شدہ ہے کہ امریکہ صرف اس وقت تک اپنے اتحادیوں کا ساتھ دیتا ہے جب وہ اسکے مفادات کے لئے مفید ھوں۔
امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے ایک ریسرچ اسکالر بروس ریڈل نے اپنے تجزيے میں اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ سعودی حکومت کے خاتمے کے جتنے امکان اس وقت روشن ہیں، اس سے پھلے کبھی نہ تھے۔ ریڈل کا کھنا ہے کہ آل سعود کے شاھی نظام کا خاتمہ کسی بھی استبدادی نظام کے خاتمے کی آخری مثال ھوگا۔ سی آئی اے کے اس محقق نے پیشگوئی کی ہے کہ آل سعود حکومت کا خاتمہ باراک اوباما کے دور میں ھی انجام پائے گا۔ سی آئی اے کے اس محقق کا کھنا ہے کہ سعودی حکومت کو صرف شیعہ مسلمانوں کا سامنا نھیں ہے بلکہ اس ڈکٹیٹر حکومت کے خلاف نفرتوں اور احتجاج کا نہ رکنے والا سلسلہ روز بروز بڑھ رھا ہے اور یہ احتجاجی تحریک پورے ملک میں سرایت کر رھی ہے۔ سی آئی اے کے ریسرچ اسکالر بروس ریڈل نے امریکی حکام سے کھا ہے کہ وہ امریکی مفادات کے تحفظ کے لئے کسی بھی ھنگامی صورتحال سے نبٹنے کے لئے موثر اقدامات کریں۔
امریکی جاسوسوں کے تجزیوں کو پڑھ کر باآسانی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ سعودی حکام شیخ نمر باقر النمر کی سزا کے ردعمل سے کیوں خوفزدہ ہیں۔ سعودی عرب کے بارے میں تجزیہ کرنے والے غیر جانبدار حلقوں کا کھنا ہے کہ سعودی عرب میں ایک عوامی انقلاب کے لئے زمین مکمل تیار ہے اور سعودی عرب کی صورتحال ان ممالک سے کھیں زيادہ خراب ہے، جن ممالک میں تبدیلیاں رونما ھو چکی ہیں۔ آل سعود کی ڈکٹیٹر حکومت اس مشکل سے نکلنے کے لئے ھاتھ پاؤں مار رھی ہے اور اس نے اس انقلاب اور تبدیلی کو اپنی سرحدوں سے باھر رکھنے کے لئے بحرین میں کھلی مداخلت کا ارتکاب کیا ہے اور وھاں کی عوامی تحریک کو دبانے کے لئے ھزاروں فوجی بھیجنے سے بھی دریغ نھیں کیا۔
آل سعود نے پھلے مرحلے میں سعودی عرب میں مخالفین کو سختی سے کچلنے کے ایجنڈے پر عمل کیا اور پکڑ دھکڑ کے ذریعے مخالفین کو کچلنے کی کوشش کی، لیکن ایسا محسوس ھوتا ہے کہ آل سعود اس میں ناکام ھوگئی ہے۔ آل سعود کی امریکہ نواز حکومت نے ملک میں چلنے والی تحریک کو کچلنے کے لئے شیعہ مسلمانوں کے ایک اھم رھنما کو سزائے موت دینے نیز اھم رھنماؤں کو گرفتار کرنے کا منصوبہ بنایا تھا لیکن عوامی ردعمل کے خطرے کے پیش نظر حکومت اس فیصلے پر عمل درآمد کرنے کے حوالے سے شش و پنج کا شکار ہے۔ سعودی عرب کی فرمائشی عدالت کی طرف سے جب شیخ نمر کو سزائے موت دینے کا فیصلہ کیا گيا تو ملک میں سخت احتجاج کیا گيا۔ انتھائی سخت حفاظتی انتظامات اور سکیورٹی کے کڑے پھرے میں عوام نے جس طرح شیخ نمر کی آزادی اور آل سعود کی برطرفی کے لئے نعرے لگائے، ماضی میں اسکی مثال نھیں ملتی۔
شیخ نمر کے خلاف دیئے گئے فیصلے کے خلاف نہ صرف سعودی عرب کے اندر بلکہ دنیا کے کئی ممالک میں مظاھرے ھوئے، کھا جا رھا ہے کہ سعودی عرب میں حالات جس تیزی سے بدل رھے ہیں، اس سے آل سعود حکومت کا زيادہ دیر تک اقتدار میں رھنا مشکل نظر آتا ہے۔ انھی حالات و واقعات نے نہ صرف آل سعود کو خوفزدہ کر رکھا ہے بلکہ اب تو امریکہ کی تشویشوں میں بھی اضافہ ھو رھا ہے۔ آل سعود کی اقتدار سے علیحدگی امریکہ کے لئے مصر اور تیونس سے زيادہ گراں ہے، اس لئے واشنگٹن بھی اس بادشاھی اور استبدادی نظام کو بچانے کے لئے سرتوڑ کوششیں کر رھا ہے۔ اس خطے میں امریکی پالیسیوں کو نافذ کرنے میں جو کردار آل سعود نے ادا کیا ہے، وہ کسی دوسری حکومت کے بس میں نھیں، البتہ یہ بات بھی ثابت شدہ ہے کہ امریکہ صرف اس وقت تک اپنے اتحادیوں کا ساتھ دیتا ہے جب وہ اسکے مفادات کے لئے مفید ھوں۔
امریکہ کبھی ڈوبتی کشتی پر سوار نھیں ھوتا۔ امریکہ نے سعودی عرب کو گذشتہ چند سالوں میں لبنان، ایران اور اب شام کے حوالے سے اسے بری طرح استعمال کیا ہے کہ اب اسکے استعمال کی ميعاد بھی گزر گئی ہے اور اگر امریکہ کو یقین ھوگیا کہ آل سعود کی حکومت کے دن گنے جاچکے ہیں تو وہ سعودی شیخوں کو امریکہ میں پناہ دینے کے لئے بھی تیار نھیں ھوگا۔ امریکہ کے حوالے سے یہ انھونی بات نھیں، وہ اس سے پھلے بھی ایران کے ڈکٹیٹر رضا پھلوی، بن علی اور حسنی مبارک جیسے اتحادیوں کے ساتھ اسی طرح کا رویہ اپنا چکا ہے۔

Add comment


Security code
Refresh