www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

اسلامی جمھوریۂایران اورگروپ پانچ جمع ایک کے مذاکرات کے پھلے دن مذاکرات کا دوسرا دور الماتی کے ریکسوس ھوٹل میں

 آج جمعہ کو دو پھر بعد ایسی حالت میں شروع ھوا کہ مذاکرات کا یہ دور گروپ پانچ جمع ایک کیلۓ ایران کے افزودگی کے حق کو تسلیم کرنا ایک امتحان ھے ۔ ایران کی قومی سلامتی کی اعلی کونسل کے سکریٹری سعید جلیلی مذاکرات کے نویں دور میں ایران کے مذاکراتی وفد کی قیادت کر رھے ہیں جبکہ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کیتھرین اشٹن پانچ جمع ایک کی مذاکراتی ٹیم کی قیادت کر رھی ہیں ۔
ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے مذاکرات کے اب تک تین دور جنیوا، دو دور استنبول، ایک دور بغداد، ایک دور ماسکو، اور ایک دور الماتی میں انجام پاچکے ہیں ۔ ایران کی قومی سلامتی کی اعلی کونسل کے نائب سکریٹری علی باقری نے آج الماتی میں مذاکرات کے پھلے دور کے اختتام پر کھا کہ ان مذاکرات میں ایران کی قومی سلامتی کی اعلی کونسل کے سکریٹری سعید جلیلی کی جانب سے دوجانبہ تعاون کے نۓ دور کے آغاز کیلۓ واضح اور شفّاف تجاویز گروپ پانچ جمع ایک کو پیش کی گئیں۔
علی باقری نےالماتی میں ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے مذاکرات کے پھلے دور کے اختتام پر کھا کہ ان مذاکرات میں ایران نے تین نکات۔ یعنی مذاکرات کے آغاز، پھلووں، اور اختتام پر تاکید کی علی باقری نے کھا کہ اسلامی جمھوریۂایران کا خیال یہ ہے کہ اعتماد سازی قدم کے عنوان سے جسے موسوم کیا جاتاھے ، وہ اقدامات ہیں جنھیں فریقین کو انجام دینا چاھئے ۔ علی باقری نے کھا کہ مذاکرات شاید کل بھی جاری رھیں تاکہ دو جانبہ تعاون کے لۓ مناسب راہ ھموار ھوسکے۔
ایران کی قومی سلامتی کی اعلی کونسل اور ایران کے مذاکراتی وفد کے سربراہ سعید جلیلی نے الماتی کے دوسرے دور کے مذاکرات کے موقع پراس بات کا ذکر کرتے ھوۓ کہ یہ مذاکرات ،گروپ پانچ جمع ایک لۓ ایک اور امتحان ھے ، کھا کہ اب یہ دیکھنا چاھیے کہ گروپ پانچ جمع ایک کے ممالک ۔ این پی ٹی ، کے تسلیم کردہ مسئلے، یعنی یورینیم کی افزودگی کے حق کو تسلیم کرتے ہیں یاملت ایران کے اس مسلمہ حق سے انکار کرتے ہیں۔ سعید جلیلی نے الماتی کی فارابی یونیورسٹی میں کل اپنے ایک بیان میں کھا تھا کہ جمعہ کے روز کے مذاکرات ایک فقرے سے اپنا راستہ اچھی طرح کھول سکتے ہیں اور ملت ایران کے حقوق اور خاص طور پر ایران کے حق افزودگی کو تسلیم کرناھے۔ سعید جلیلی نے پر امن ایٹمی توانائی سے استفادہ کرنے کو ملت ایران کا قانونی حق قرار دیتے ھوۓ صراحتا کھا کہ ھم آج جو پر امن ایٹمی انرجی سے ملت ایران کے حق کا دفاع کر رھے ہیں در اصل یہ تمام آزاد قوموں کے حقوق کا دفاع ھے جو غلط باتوں کو تسلیم نھیں کرتیں۔ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سر براہ کیتھرین اشٹن نے بھی الماتی کے دوسرے دور کےمذاکرات میں کھا کہ انکا تجربہ یہ بتاتاھے کہ ایران کے ایٹمی کیس سے متعلق ورکنگ گروپ کے دائرے میں گفتگو کے زیر سایہ سفارتی فیصلے ھونے چاھئیں۔
ماھرین کے نقطۂ نظر سے اگر مغربی ممالک ایران کے حق افزودگی کو تسلیم کرتے ہیں تو اس وقت واقعی مذاکرات شروع ھوں گے۔ اس مقصد سے مذاکرات کہ جو واضح کرے کہ ایران کو کس طرح یورینیم کی افزودگی کے عمل میں لاۓ ، تاکہ ھر قسم کے انحراف کے حوالے سے کوئی تشویش باقی نہ رھے۔
 بھرصورت مذاکرات کے اس دور کی ماھیت میں فرق کو مد نظر رکھتے ھوۓ یہ کھا جاسکتاھے کہ الماتی مذاکرات بعض پھلووں سے ایک مثبت آغاز ھے ۔ لیکن اسکے حتمی نتائج ، اس امر پر منحصر ہیں کہ یہ ابتدائی قدم منطقی فیصلوں کے ساتھ اٹھاۓ جائیں تاکہ پیشرفت ھو سکے اور یہ اقدام اعتماد سازی میں تبدیل ھو جاۓ۔
 

Add comment


Security code
Refresh