www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

اقوام متحدہ میں اسلامی جمھوریہ ایران کے نائب سفیر غلام حسین دھقانی نے کھا ہے کہ

 ایران دنیا بالخصوص مشرق وسطی کو ایٹمی ھتھیاروں سے پاک کرنے کے لئے تیار ہے۔ نیویارک میں اقوام متحدہ کے مرکزمیں منعقدہ ایٹمی ھتھیاروں کے خاتمے کے خصوصی کمیشن سے خطاب کرتےھوئے ایران کے نمائندے نے اس بات پر تاکید کی ہے کہ ایران اقوام متحدہ سے مل کر اس مسئلے کے حل کےلئے عالمی سطح پر مذاکرات کا خواھاں ہے۔ غلام حسین دھقانی نے یہ بات زور دے کر کھی ہے کہ ایٹمی ھتھیاروں کے خاتمے سے ھی ایٹمی حملوں کے خطرات کو ختم کیا جاسکتا ہے۔ اسلامی جمھوریہ ایران کے نمائندے کا کھنا تھا کہ ایٹمی ھتھیاروں کے حامل اور انکے اتحادی ممالک میں ایٹمی ھتھیاروں کے انبار نہ صرف عالمی امن کے لئے بلکہ انسانی تھذیب و تمدن کے لئے خطرہ ہیں۔ اسلامی جمھوریہ ایران کے وزیر خارجہ علی اکبر صالحی نے بھی گذشتہ برس جینوا میں ایٹمی ھتھیاروں کے خاتمے کے موضوع پر ھونے والی کانفرنس میں کھا تھا کہ دنیا میں پائدار امن کے لئے عالمی برادری کی مسلسل اور مشترکہ کوششیں ضروری ہیں۔ ان کا کھنا تھا کہ ایٹمی ٹکنالوجی کے حامل ملکوں کے انباروں میں موجود تیس ھزار سے زائد ایٹمی وار ھیڈز عالمی امن وسلامتی کے لئے شدید خطرہ ہیں ۔ ان کاکھنا تھا کہ ان ایٹمی وار ھیڈز کے عالمی امن و سلامتی پر پڑنے والے خطرات کو کوئي نظرانداز نھیں کرسکتا لھذا جب تک یہ خطرناک ھتھیار موجود ہیں ان کے استعمال کی دھمکیاں اور ان کے پھیلاو کا خطرہ سر پر منڈلا تا رھے گا۔ امریکہ کی طرف سے جاپان کے شھروں پر انیس سو پینتالیس میں کئے گئے ایٹمی حملوں کے بعد سےان ھتھیاروں کے پھیلاو کو روکنے اور انکے خاتمے کا مسئلہ عالمی برادری کا اھم ترین مسئلہ ہے اور اس حوالے سے اقدام متحدہ میں جو پھلی قرارداد جنوری انیس سو چھیالیس میں منظور کی گئ تھی اس میں ایٹمی ھتھیاروں کے خاتمے پر تاکید کی گئي ہے۔ ایٹمی ھتھیاروں پر ھونے والے وسیع اخراجات کے باوجود ایٹمی وار ھیڈز رکھنے والے بعض ممالک کی طرف سے ان ھتھیاروں کے پھیلاؤ کا امکان اور اس پر عالمی برادری کی تشویش ایک قدرتی امر ہے یھی وجہ ہے کہ اسلامی جمھوریہ ایران فوجی ایٹمی ٹکنالوجی کے خاتمے پر تاکید کرتا ہے۔ اسلامی جمھوریہ ایران نے اسی تشویش کے پیش نظر ایٹمی ھتھیاروں کے خاتمے اور دنیا اور مشرق وسطی کو ان ھتھیاروں سے پاک کرنے پر ھمیشہ تاکید کی ہے اور اس حوالے سے عالمی سطح پر ھونےوالے تمام اجلاسوں میں سب سے آگے آگے رھا ہے۔ ایران نے اسی ھدف کے حصول کے لئے اپریل دوھزار گيارہ میں تھران میں ایک عالمی اجلاس کا انعقاد کیا تھا جس کا بنیادی سلوگن ایٹمی ھتھیار کسی کے لئے نھيں اور پرامن ایٹمی ٹکنالوجی سب کے لئے تھا ۔اسلامی جمھوریہ ایران کے حکام اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ ایٹمی ھتھیاروں کے استعمال کا خطرہ ایٹمی ھتھیاروں کی تعداد اور پیداوار میں کمی سے نھيں بلکہ ان کے مکمل خاتمے سے ممکن ہے۔ رھبرانقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ایٹم بم کے استعمال اورتیاری کو حرام قراردیا ہے۔ انھوں نے تھران میں منعقدہ ایٹمی ھتھیاروں کے خاتمے سے متعلق کانفرنس کے نام اپنے پیغام میں ایران میں ایٹمی ھتھیاروں کی تیاری اور اسکے استعمال کے ممنوع ھونے پر تاکید کی۔ ایران کے صدر ڈاکٹر احمدی نژاد نے بھی مذکورہ کانفرنس میں ایٹمی ھتھیاروں کے خطروں سے بچنے کے لئے پانچ نکاتی تجویز پیش کی تھی ۔ ان تجویزوں میں ایک این پی ٹی معاھدے پر نظر ثانی بھی تھی اسکے علاوہ ایٹمی ھتھیاروں کی جدید کاری اور نئےساخت کے ھتھیار بنانے پرپابندی بھی ان تجاویز میں شامل تھی کیونکہ یہ بات طے شدہ ہے کہ جب تک ایٹمی ھتھیاروں کا وجود باقی ہے عالمی امن و سلامتی اور انسانیت پر خطرات کے سائے منڈلاتے رھیں گے ۔
 

Add comment


Security code
Refresh