امریکی صدر باراک اوباما ابھی خلیج فارس کے دورے پر نھیں پھنچے ہیں لیکن بعض عرب ممالک کے سربراھوں نے امریکی صدر کی
خوشنودی کے لئے ایران کے خلاف بیان بازی شروع کردی ہے ۔ سعودی عرب، قطر اور بحرین کے ڈکٹیٹر ایران کےخلاف زھر اگلنے میں ایک دوسرے سے سبقت لےجانےکی کوشش کررھے ہیں۔ گذشتہ دنوں عرب لیگ کے وزراء خارجہ سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں جمع ھوئےتھے اور انھوں نے باراک اوباما کا استقبال کرنے کےلئے ایران کےحلاف الزامات کی بھر مار کردی ہے۔ عرب ليگ جسے آج تک فلسطین اور افغانستان جیسے مسلم ممالک کے حق میں ایک بھی قرارد داد منظور کرنے کی توفیق نھیں ھوئي ہے لیکن یھی عرب لیگ ایک اسلامی ملک کے خلاف جس تواتر سے بیان بازی کررھی ہے اس پر ھر صاحب شعور مسلمان کا دل خون کے آنسو رھا ہے۔ عرب لیگ کے وزرا خارجہ نے اسلامی جمھوریہ ایران پر الزام لگایا ہے کہ وہ یمن اوربحرین میں مداخلت کررھا ہے حالانکہ دنیا جانتی ہے کہ سعودی عرب اور قطر اور اسکے دیگر عرب اتحادیوں کا اسلامی بیداری کے حوالے سے کیا کردار ہے ۔
راشداحد نے کھا کہ سعودی عرب اور دیگر عرب ممالک امریکہ کے غلام ہیں اور وہ امریکی ڈکٹیشن کے بغیر کچھ بھی زبان پر نھیں لاتے اور نہ ھی زبان کھول سکتے ہیں وہ یمن اوربحرین میں ایرانی مداخلت کا واویلا مچا رھے ہیں حالانکہ بحرین میں سعودی عرب کے جارح فوجی بحرین عوام کے جمھوری حقوق کو پامال کررھے ہیں اسی طرح یمن میں بھی سعودی عرب کے منفی کردار کے خلاف یمنی عوام متعدد بار احتجاج کرچکے ہیں اور یہ احتجاج آج بھی جاری ہے۔