www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

اسلامی جمھوریہ ایران کےسینئر مذاکرات کار اور نائب وزیر خارجہ نےکھا ہے کہ ایران اور پانچ جمع ایک کے مابین ایٹمی معاملے کے سلسلے

 میں حتمی راہ حل ایران کی یورینیم کی افزودگي کی ضرورتوں کے مطابق نکالا جائیگا۔
عباس عراقچی نے ھمشھری ڈپلومیٹیک جریدے کو انٹرویو دیتے ھوئے کھا کہ اسلامی جمھوریہ ایران حتمی راہ حل میں باھمی اعتماد کی بحالی کے تناظر میں یورینیم کی افزودگي کی محدودیت قبول کرے گا۔
انھوں نے کھا کہ جنیوا معاھدے کے مطابق جب حتمی معاھدے پر عمل درآمد ھوجائے گا اور ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کے ساتھ اسی طرح سے سلوک کیا جائےگا کہ جس طرح سے ان ملکوں کےساتھ کیا جاتا ہے جن کے پاس ایٹمی پروگرام تو ہے لیکن ایٹمی ھتھیار نھیں ہیں تو یہ ایک معمول کی صورتحال ھوگي اور ایران پر کسی طرح کی محدودیت عائد نھیں کی جائے گي۔
انھوں نے کھا اگر ایران کو بیس فیصد افزودہ یورینیم کی ضرورت ھوگي تو یہ کام باھمی اتفاق سے کیا جائے گا۔ انھوں نے کھا کہ حتمی معاھدے کے لئے ایک سال سے زیادہ مذاکرات نھیں ھونگے اور اس مرحلے میں ایران پر کوئي پابندی نھیں ھوگي اور ساری پابندیاں ختم ھوچکی ھونگي۔
 

Add comment


Security code
Refresh