ایک امریکی تجزیہ نگار نے کھا ہے کہ بشارالاسد کی حکومت کا تختہ پلٹنے میں نا کام سعودی عرب نے
اپنی شکست کو تسلیم کیاہے۔
امریکی تجزیہ نگار رینڈی شارٹ نے کھا کہ سعودی عرب جیسے بعض لوگ ایک فریبی ریاست بھی کھتے ہےکی تلوارخود اس پر گری ہےاوراسے ایک مخصوص وقت دیا گیا تھا تاکہ شامی حکومت کا خاتمہ کرسکے مگر اب یہ پوری طرح سے شام میں ناکام ھوچکاہے۔
امریکی تجزیہ نگار نے کھا ہے کہ سعودی عرب ایک اندھیرے گھر میں رہ رھا ہے کیونکہ وہ اپنے گھریلو حالات کو قابو کرنے میں ناکام رھا ہے۔
انھوں نے کھا ہے کہ ریاض کی شدت پسندانہ پالسیوں کی ناکامی کی وجہ سے اب وہ اس بات کو امریکہ اور برطانیہ نےکھنے پرمجبور ھوگئی ہے کہ وہ اب ریاض کی شدت پسندانہ پالسی میں دخل اندازی نہ کریں۔
رینڈی شارٹ نے کھا ہے کہ حالانکہ امریکا اور برطانیہ نے شام کی قانونی حکومت کو گرانے میں ھرطرح کے حربے اپنایئں ہیں۔
شام میں مارچ 2011سے بدامنی کا سلسلہ جاری ہے ۔ایک رپوٹ کے مطابق مغربی ممالک اور اُن کے کچھ عرب اتحادی خاص کر سعودی عرب،قطر،ترکی،اردن وغیرہ شروع سے ھی شامی دھشتگردوں کو اسلحہ اور مالی امدادفراھم کرتے آرھے ہیں۔
اقوام متحدہ کی حالیہ رپوٹ کے مطابق شام میں جاری بد امنی کے سبب 120000سے زائد افراد ھلاک جبکہ لاکھوں کی تعداد میں لوگ بے گھر ھوگئےہیں.