www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

134d8
ھندوستان میں نئے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک اور دہلی کی سرحدوں پر دھرنا بدستور جاری ہے۔
دہلی کی سرحدوں پر ملک بھر سے آئے ہوئے کسانوں کا احتجاجی دھرنا اتوار کو چھیالیسویں دن بھی جاری رہا۔ دہلی کی سرحدوں پر دھرنے پر بیٹھے کسانوں نے اسی کے ساتھ علامتی بھوک ہڑتال بھی شروع کر دی ہے۔ اس علامتی بھوک ہڑتال پر گیارہ گیارہ کسان چوبیس گھنٹے کے لئے بھوک ہرتال پر بیٹھتے ہیں۔
یاد رہے کہ پنجاب، ہریانہ، اتر پردیش، اتراکھنڈ اور راجستھان سمیت مختلف ریاستوں کے لاکھوں کسان ڈیڑھ مہینے سے زیادہ عرصے سے نئے زرعی قوانین کے خلاف دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں۔
کسانوں کا کہنا ہے کہ نئے زرعی قوانین ان کے نقصان میں اور کارپوریٹ طبقے کے فائدے میں ہیں، جبکہ حکومت کا کہنا ہے کہ نئے زرعی قوانین اس نے کسانوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے پاس کروائے ہیں۔
حکومت کا کہنا ہے کہ ملک کی حزب اختلاف کی جماعتیں نئے زرعی قوانین کے تعلق سے کسانوں کو گمراہ کر رہی ہیں اور کسان ان کے بہکانے میں آگئے ہیں۔
اُدھر کسانوں کا کہنا ہے کہ ان کی تحریک کا حزب اختلاف سے کوئی تعلق نہیں ہے، یہ تحریک انھوں نے از خود شروع کی ہے ۔
یاد رہے کہ اب تک حکومت اور کسانوں کے درمیان مذاکرات کے آٹھ دور انجام پا چکے ہیں جو ناکام رہے ہیں۔ حکومت نے زرعی قوانین میں اصلاح کے لئے آمادگی کا اعلان تو کیا ہے کہ لیکن انھیں منسوخ کرنے سے یکسر انکار کر دیا ہے۔
کسانوں کا کہنا ہے کہ جب تک تینوں کسان مخالف قوانین واپس نہیں لئے جاتے ان کی تحریک اور دھرنا جاری رہے گا۔ کسانوں نے چھبیس جنوری کو ٹریکٹر ریلی نکالنے کا بھی اعلان کیا ہے۔

Add comment


Security code
Refresh