www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

802b1
ویانا میں بین الاقوامی اداروں اور تنظیموں میں ایران کے مستقل مندوب نے ھیگزافلورائڈ گیس انجکشن کو یورینیم کی افزودگی اور یورینیم دو سو اڑتیس کو یورینیم دو سو پینتیس سے جدا کرنے کا آخری مرحلہ قرار دیا۔


بین الاقوامی اداروں اور تنظیموں میں ایران کے مستقل مندوب کاظم غریب آبادی نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ھیگزافلورائڈ گیس انجکشن یورینیم کی افزودگی اور یورینیم دو سو اڑتیس کو یورینیم دو سو پینتیس سے جدا کرنے کا آخری مرحلہ ہے، کہا کہ نطنز کی جوھری ری اکٹر میں پہلی نسل کی سینٹری فیوج مشینوں کے علاوہ ایک سو چوھتر، اے آر ایم قسم کی نئی سینٹری فیوج مشینوں کو چین کے ذریعے بھی یورینیم کو افزودہ کیا جائے گا۔
ایران کے نمائندے نے بین الاقوامی ایٹمی معاہدے کو درپیش چیلنجوں اور مسائل کے پیش نظر، جو اس معاہدے سے امریکہ کی غیرقانونی علیحدگی اور ایران کے خلاف پابندیوں کے دوبارہ نفاذ اور پھر اس صورت حال کے خاتمے کے لئے یورپی ملکوں کی وعدہ خلافیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے یہ بات زور دے کر کہی کہ گزشتہ ڈھائی برس کے دوران یورپی ملکوں نے پابندیوں کے خاتمے اور ایران کے ساتھ پرامن جوھری تعاون کے سلسلے میں کوئی خاص قدم نہیں اٹھایا۔
ویانا میں بین الاقوامی اداروں اور تنظیموں میں ایران کے مستقل مندوب کاظم غریب آبادی نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ بین الاقوامی ایٹمی معاہدے سے یکطرفہ اور غیر قانونی طور پر باہر نکلنے کے بعد امریکہ اس معاہدے کے بارے میں کچھ کہنے کا حق نہیں رکھتا، کہا کہ امریکہ جیسا ملک کہ جس کے پاس ہزاروں کی تعداد میں ایٹمی وار ہیڈز موجود ہیں اور جو غاصب صھیونی حکومت کا بہت بڑا حامی بھی ہے کہ جس نے ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر دستخط بھی نہیں کئے ہیں اور اس بین الاقوامی معاہدے میں شامل نہیں ہوا ہے، اسلامی جمھوریہ ایران کے بارے میں جو تمام بین الاقوامی معاہدوں پر مکمل طور پر عمل کرتا رہا ہے، کوئی بات کرنے کا ہرگز حق نہیں رکھتا۔
ویانا میں بین الاقوامی تنظیموں میں ایران کے مستقل مندوب کاظم غریب آبادی نے کہا کہ تخریبی اقدامات سے ایران کے پرامن جوھری پروگرام پر کوئی اثر نہیں پڑے گا اور کسی کو یہ جتانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے کہ عالمی معاہدوں پر ہمیں کیسے عمل کرنا ہے-
اسلامی جمھوریہ ایران کی قومی سلامتی اور قومی مفادات تہران کی خارجہ پالیسی کی ترجیحات میں سرفہرست ہیں۔

Add comment


Security code
Refresh