غوطہ شرقیہ میں سعودیوں کے حملے میں کم از کم 300 سعودی فوجی اور سزا یافتہ مجرم گرفتار ھوئے ہیں جنھیں جیلوں سے رھا کرکے
شام منتقل کیا گیا تھا۔ غوطہ الشرقیہ میں اس حملے کی ناکامی کے بعد شام کی خانہ جنگی میں آل سعود کا کردار پھلے سے کھیں زيادہ طشت از بام ھوچکا ہے۔
دمشق کے بین الاقوامی ھوائی اڈے سے صرف 10 کلومیٹر دور غوطہ شرقیہ میں العتیبہ کے مقام پر قبضے کے لئے مسلح دھشت گردوں کی ناکامی کے بعد آل سعود کی رسوائی میں شدید اضافہ ھوا ہے؛ کیونکہ اس حملے سے معلوم ھوا ہے کہ گویا یا خالصتا سعودی حملہ تھا کیونکہ حملہ آوروں کی غالب اکثریت سعودیوں کی تھی جن میں سے بےشمار سعودی مارے گئے اور 300 افراد گرفتار ھوئے جن سے ابتدائی تفتیش کے دوران ھی معلوم ھوا کہ ان میں کئی سعودی افواج کے افسران ہیں اور باقی افراد وہ مجرمین ہیں جنھوں نے سعودی عدالتوں سے موت یا عمر قید کی سزا پائی تھی اور سعودی بادشاہ عبداللہ بن عبدالعزیز ال سعود نے انھیں "شام میں میں لڑنے کی شرط پر معاف" کردیا ہے اور یوں ان افراد کو جیلوں سے ھی براہ راست شام منتقل کیا گیا ہے جو بجائے خود اس حقیقت کا ثبوت ہے کہ آل سعود کی حکومت شام میں براہ راست مداخلت کررھی ہے اور سعودی بادشاہ سے لے کر سعودی دھشت گردوں تک سب کے ھاتھ شامیوں کے خون میں رنگے ھوئے ہیں۔