www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

آزاد شامی آرمی کھلوانے والی دھشت گرد تنظیم ـ جو ان دنوں تکفیریوں کے نشانے پر ہے ـ نے ایک رپورٹ میں کھا ہے کہ شام کے

 شھر حلب کے اطراف میں 250 وحشی چیچن دھشت گرد موجود ہیں حقیقتا درندے اور خونخوار ہیں اور یہ افراد تکفیری تنظیم "دولۃ الاسلامیۃ في العراق والشام" (داعش) کے اراکین ہیں۔
اس رپورٹ میں کھا گیا ہے کہ ان چیچن درندوں کے ساتھ دو ھزار نوجوان بھی موجود ہیں جو عقائد و افکار کی بنیاد پر داعش میں بھرتی کئے گئے ہیں اور ان میں سے اکثریت کا تعلق شام کے شمالی علاقوں سے ہے جبکہ 15000 افراد خوف یا لالچ کی بنا پر داعش کی حمایت کررھے ہیں۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اس بارے میں لکھا: ایسے حال میں شام میں القاعدہ نیٹ ورک مضبوط ھورھا ہے، شام مخالف تنظیموں میں اعتدال پسند دھڑے شام میں ایک سیاسی مصالحت کی طرف مائل نظر آرھے ہیں۔ مصالحت کے لئے ابتدائی ماحول موجود ہے لیکن کینہ پرور مذھبی دھڑے اور ملک میں موجود سیاسی جمود بظاھر زیادہ طاقتور ھے۔
اس اخبار نے نام نھاد فری سیرین آرمی کے حوالے سے لکھا: داعش میں 5500 غیرملکی دھشت گرد موجود ہیں اور یہ افراد حساس کاروائیوں میں داعش کی ریڑھ کی ھڈی سمجھے جاتے ہیں۔ یہ رپورٹ شامی فوج سے الگ ھونے والے میجرجنرل اور فری سیرین آرمی کی سپریم کونسل کے سربراہ سلیم ادریس نے امریکی وزارت خارجہ کو بھیجوائی ہے۔
ان غیر ملکی دھشت گردوں کو ان کے آبائی وطن سے بھرتی کیا جاتا ہے اور ان کی منتقلی کی ذمہ داری ایک نیٹ ورک کے سپرد کی جاتی ہے اور اس نیٹ ورک کا سربراہ جانا پھچانا دھشت گرد "ابو احمد العراقی" ہے۔ یہ افراد شام میں داخل ھوتے ھی دھماکہ خیز جیکٹ اور بیلٹ سے لیس کئے جاتے ہیں اور ھر اس فرد کو جیکٹ دھماکے سے اڑانے کی دھمکی دیتے ہیں جو جرات کرکے ان کا مقابلہ کرنا چاھیں۔
اس رپورٹ میں کھا گیا ہے کہ داعش کے بعض دھشت گردوں کا تعلق الرقہ کے 14 خاندانوں اور دیر الزور کے 8 خاندانوں سے ہے۔
فری سیرین آرمی نے اس رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ داعش نامی تنظیم اپنے زیر کنٹرول علاقوں میں افراد کو اغوا کرتے ہیں اور اس وقت 35 غیر ملکی خبرنگار، 60 شامی سیاستدان اور فری سیرین آرمی کے 100 جنگجو اس کے عقوبت خانوں میں قید ہیں۔
 

Add comment


Security code
Refresh