امریکہ کے شمال مشرق سے تعلق رکھنے والے شیعہ حاجیوں کے قافلے پر سعودی عرب کے وھابیوں نے اس وقت حملہ کیا
جب وہ ۱۶ اکتوبر بروز بدھ کو سر زمین منیٰ میں اپنے خیموں میں بیٹھے عبادت اور اعمال حج بجا لانے میں مشغول تھے۔
سرزمین وحی میں حج کے دوران بعض لاابالی اور درندہ صفت وھابیوں نے عربی الاصل امریکی شیعہ حاجیوں کو مورد ضرب و شتم قرار دیا۔
امریکہ کے شمال مشرق سے تعلق رکھنے والے شیعہ حاجیوں کے قافلے پر سعودی عرب کے وھابیوں نے اس وقت حملہ کیا جب وہ ۱۶ اکتوبر بروز بدھ کو سر زمین منیٰ میں اپنے خیموں میں بیٹھے عبادت اور اعمال حج بجا لانے میں مشغول تھے۔
منیٰ میں حملے کے وقت موجود ایک عینی شاھد نے اپنا نام ظاھر نہ کرنے کی شرط پر اس واقعہ کو یوں بیاں کیا؛
منیٰ میں امریکہ اور یورپی ممالک کے حاجیوں کے لگے خیموں میں وھابیوں کا ٹولہ داخل ھوا اور خیمہ نمبر ۴۰ میں گھس کر ایک وھابی نے خیمے میں موجود افراد سے پوچھا : تمھارا مذھب کیا ہے؟ انھوں نے فورا جواب دیا: شیعہ۔ امریکی شیعوں کے منہ سے لفظ شیعہ سنتے ھی وھابی بدماشوں نے "کافر کافر"چلاتے ھوئے ان پر حملہ کر مارا اور انھیں لتھاڑنا شروع کر دیا۔
خیمے میں موجود تین مردوں کو ان کے خیمے سے گھسیٹ کر باھر نکالا اور انھیں ضرب و شتم کرنا شروع کر دیا۔ اس کے بعد ایک مرد کو عورتوں کے خیمے میں لے جا کر اسے بالکل مارنے کی کوشش کی لیکن کچھ جوانوں نے آگے بڑھ کر اسے بچا لیا۔
ان وحشی وھابیوں نے اس کے بعد دائیں بائیں والے خیموں میں بھی دھشت پھیلانے کی کوشش کی اور شیعوں کو دھمکیاں دیتے ھوئے چلا چلا کر کھا: ھم شیعہ مردوں کو قتل کریں گے اور ان کی عورتوں پر بدسلوکی کریں گے!
اس سے بھی زیادہ عجیب بات یہ تھی کہ سعودی عرب کی سیکیورٹی پولیس کھڑی تماشا دیکھ رھی تھی جب وھابی غنڈے حاجیوں کی مار پیٹ میں مشغول تھے!۔اور انھوں نے ان کے خلاف کوئی کاروائی نھیں کی۔
اس عینی شاھد نے مزید بتایا کہ یہ بچارے شیعہ حاجی اس ناگوار واقعے کے بعد اضطراری راستے سے نکل کر اپنے ھوٹل کی طرف چلے گئے اور میں خود اس واقعہ کے بعد خوفزدہ ھو گیا اور مجھے ان وھابیوں کی اس دھمکی سے سخت دکھ ھوا کہ انھوں نے علی الاعلان یہ دھمکی دی کہ ھم تمھاری عورتوں کے ساتھ بد سلوکی کریں گے۔
عینی شاھد کے مطابق جب یہ حاجی خیموں سے نکلے اور اپنے ھوٹل کی طرف جانے لگے تو پولیس نے ان کے وعدہ کیا کہ ھم حملہ آوروں کو گرفتار کریں گے اور اس واقعہ کی تحقیق کریں گے۔ لیکن ان کے جانے کے بعد پولیس نے ان ویڈیو کلیپز کو لوگوں کے موبائلوں سے لے کر ڈیلیٹ کر دیا جو انھوں نے اس واقعہ سے بنا رکھی تھیں۔
انھوں نے مزید کھا: کچھ گھنٹوں کے بعد یہ شیعہ حجاج دوبارہ منیٰ میں واپس آئے تاکہ رمی جمرات کریں لیکن ابھی بھی وہ سھمے اور ڈرے ھوئے تھے جبکہ پولیس نے نہ ان حملہ آوروں کو گرفتار کیا اور نہ ان حاجیوں کے لیے کوئی حفاظتی انتظام کیا۔
واضح رھے کہ تکفیری وھابی ٹولے شام، لبنان، عراق اور پاکستان میں ھر آئے دن تو اپنے وحشیانہ اقدامات کے ذریعے دسیوں شیعہ مسلمانوں کا خون پیتے رھتے ہیں لیکن اب سر زمین وحی میں بھی شیعہ حاجی ان کے شر سے محفوظ نھیں ہیں۔ سر زمین وحی میں مسلمانوں کے قتل اور ان کی عورتوں کے ساتھ بدسلوکی کی دھمکی انتھائی قابل افسوس ہے۔