جنت البقیع سے گرفتار کئے جانے والے ایک عراقی شھری کو سزائے موت سنائے جانے کے خلاف عراقی پارلیمنٹ نے
شدید احتجاج کیا ہے۔
عراقی نیوز ایجنسی براثا نے لکھا ہے کہ عراقی وزارت خارجہ کے بین الاقوامی کمیشن نے جنت البقیع سے گرفتار کئے جانے والے ایک عراقی شھری کو سزائے موت کا حکم سنائے جانے کی خبر کو سعودی حکومت کا شیعہ دشمنی پر مبنی اقدام قرار دیا ہے۔
سامی العسکری نے کھا کہ عراقی حاجی کہ جس کا سر اڑانے کا حکم سعودی عدالت نے جاری کیا ہے، ایک عراقی شھری ہے اور وھاں پر ایک زائر ہے۔ اگر اس نے کوئی فحش فعل بھی انجام دیا ہے تو سعودی عرب کا قانون اس بات کی اجازت نھیں دیتا کہ اس کو سزائے موت سنائی جائے۔
انھوں نے کھا کہ سعودی حکام لبنانی، ایرانی، عراقی حتیٰ سعودی عرب کے شیعہ شھریوں کے خلاف بھی دشمنی برتتے ہیں لیکن جمھوریت کا دم بھرنے والے مغربی ممالک اس سلسلے میں کوئی بھی رد عمل نھیں دکھاتے۔ سامی العسکری نے کھا کہ سعودی حکام شیعہ مسلمانوں سے کینہ رکھتے ہیں اور یہ پھلی بار نھیں ھوا کہ جنت البقیع کے شیعہ زائرین کے ساتھ ظالمانہ برتاو کیا گیا ھو بلکہ یہ عمل صدیوں سے جاری ہے۔
واضح رھے کہ عراقی حاجی سلام کاظم کو، کہ جو جنت البقیع میں اھل بیت علیھم السلام کے قبور کے نزدیک گریہ و زاری میں مشغول تھے سعودی سیکیورٹی فورسز کے اھلکار نے گرفتار کر لیا اور سعودی عدالت نے ان کا سر تن سے جدا کرنے کا حکم صادر کر دیا ہے۔ اس حکم پر عمل در آمد حج کے مراسم کے اختتام کے بعد کیا جائے گا۔