القاعدہ سے وابستہ دھشت گردوں نے دیرالزور میں عیسی عبدالقادر الرفاعی کے مقبرے کو بم سے اڑایا اور دمشق کے عیسائی محلے
اور ایک کلیسا کو راکٹوں کا نشانہ بنایا۔ پھلی بار شامی افواج کے مگ 29 طیاروں کی دھشت گردوں کے ٹھکانوں کے اوپر پروازیں کیں ہیں۔ کردوں اور داعش کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔
تکفیری وھابی دھشت گرد ٹولوں نے دیر الزور سے 45 کلومیٹر دور شھر البصیرہ میں صوفی مسلمانوں کے بزرگ پیشوا شیخ عیسی عبدالقادر الرفاعی، جو طریقت الرفاعیہ کے مشائخ میں سے ہیں، کے مزار کو بموں سے تباہ کیا ہے۔
دیر الزور سے ایک شامی فعال شھری "ابو الطیب الدیری" نے اس سلسلے میں کھا: داعش (دولۃالاسلامیۃ في العراق والشام) نے اس شھر کے باھر ایک اڈہ بنا رکھا ہے اور ان کی اس مزار تک آسان رسائی سے معلوم ھوتا ہے کہ اس علاقے میں ان کی سرگرمیوں میں روز بروز اضافہ ھورھا ہے۔
تصویروں میں اس مزار کے مقام پر مٹی کا ملبہ نظر آرھا ہے۔ حالیہ چند مھینوں کے دوران اس دیرالزور کے علاقے میں کئی صوفیوں کے مزار منھدم کئے گئے ہيں یا نذر آتش کئے گئے ہیں۔