اسلامی جمھوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے کھا ہے کہ امریکی صدر اوباما نے اپنی ٹیلیفونی گفتگو میں ایران کے
ایٹمی حقوق کو تسلیم کرلیا ہے۔
صدر جناب حسن روحانی نے اقوام متحدہ سے وطن واپسی پر تھران کے مھرآباد ایر پورٹ پر صحافیوں سے گفتگو میں کھا کہ صدر اوباما نے جو ٹیلیفونی رابطہ کیا تھا اس میں بیشتر ایٹمی مسائل پر تبادلہ خیال ھوا اور اس بات پرتاکید کی گئي کہ ایران کا ایٹمی معاملہ نہ صرف ملت ایران کے حقوق سے متعلق ہے بلکہ ایران کی ترقی اور ایران کا قومی مسئلہ بن چکا ہے۔
صدر جناب حسن روحانی نے نیویارک میں اپنے پروگراموں کے بارے میں کھا کہ انھیں اس بات کا بخوبی اندازہ ہے کہ مغرب کے ساتھ ایران کے مسائل حل ھوسکتے ہیں اور اس سلسلے میں حکمت سے بھری لچک جس طرح کے رھبرانقلاب اسلامی نے فرمایا ہے کہ فاتحانہ لچک کا مظاھرہ اور ملت ایران کی سربلندی کو مد نظر رکھنا ضروری ہے۔
صدر مملکت نے پانچ جمع ایک گروپ کےساتھ وزرا کی سطح پر منعقدہ اجلاس کو ایران کے ایٹمی معاملے کے حل میں پھلا قدم قرار دیا۔
انھوں نے کھا کہ اقوام متحدہ کے دورے کا مقصد اسلامی جمھوریہ ایران کے پیش نظر اھم موضوعات جیسے ایٹمی معاملے، علاقائي سکیورٹی، شام کی صورتحال اور فلسطین نیز دھشتگردی اور تشدد کے بارے میں تھران کے مواقف کی وضاحت کرنی تھی اور ھم نے اپنی آواز اھل عالم تک پھنچائي ہے۔
صدر جناب حسن روحانی نے کھا کہ تشدد، انتھا پسندی اور دھشتگردی کے بارے میں ھم نےاپنی نظر ایک تجویز کے طور پر پیش کی اور بھت سی شخصیتوں نے اس کا خیرمقدم کیا۔