سماجی ویب سائٹ پر فعال سعودی کارکن "مجتھد" ـ جو حالیہ برسوں میں آل سعود کے کئے خفیہ واقعات کو برملا کرچکا ہے ـ
نے سعودی بادشاہ کی صحت کو مخفی رکھنے کی وجوھات بیان کی ہیں۔
سعودی عرب کے ایک فعال سماجی کارکن نے ایک سماجی نیٹ ورک ٹویٹر پر اپنے پیج "غریب فی وطنہ (یا اجنبی اپنے دیس میں)" پر انکشاف کیا ہے کہ ایسی معلومات مجھے موصول ھوئی ہیں کہ سینچر کو (یعنی گذشتہ کل کو) شاید ایک اھم واقعہ رونما ھوا ہے لیکن اھم سوال یہ ہے کہ یہ اطلاعات بادشاھی دیوان کے سربراہ خالد التویجری اور نیشنل گارڈز کے سربراہ اور بادشاہ کے بیٹے متعب بن عبداللہ تک محدود رکھی جاتی ہیں؟
مجتھد نے لکھا ہے: ان اطلاعات کو ان دو افراد تک محدود رکھنے کا مقصد یہ ہے کہ وہ اھم فیصلوں کے لئے بادشاہ کے نام سے فائدہ اٹھانا چاھتے ہیں اور ان اھم فیصلوں میں ایک یہ ہے کہ متعب کو بادشاہ بنایا جائے۔
وہ لکھتا ہے: التویجری اور متعب نے ایسی منصوبہ بندی کی ہے کہ بادشاہ کی جسمانی حالت کو قابل قبول اور اطمینان بخش ظاھر کریں اور تا کہ تدریجی طور پر اور آھستہ آھستہ بادشاہ کے نام سے اھم احکامات جاری کریں لیکن احکامات کے اجراء کی کیفیت کچھ اس طرح سے ھو کہ وزیر داخلہ محمد بن نائف اور دوسرے شھزادے اور سعودی خاندان کے مختلف دھڑے ان کی تفصیلات سے آگاہ نہ ھوسکیں۔
مجتھد نے لکھا ہے: سابق وزیر داخلہ احمد بن عبدالعزیز کی برطرفی اور محمد بن نائف کی ان کی جگہ تعیناتی، مقرن بن عبدالعزیز کی وزراء بورڈ کے نائب دوئم کی حیثیت سے تقرری، نائب وزیر دفاع خالد بن سلطان کی برطرفی اور متعب بن عبداللہ کی وزیر کے رتبے پر ترقی اور وزراء بورڈ میں ان کی رکنیت، سب کے سب متعب بن عبداللہ کے بادشاہ کے منصب تک پھنچنے کے لئے اندرون خانہ اقدامات ہیں۔
تاھم یہ سارے اقدامات جس قدر کہ متعب کی بادشاھت کے لئے راستہ ھموار کرتے ہيں محمد بن نائف کی بادشاھت کے لئے بھی موقع فراھم کرتے ہیں؛ چنانچہ ضروری ہے کہ دوسرے اقدامات رو بعمل لائے جائیں تاکہ متعب کی پوزیشن محمد بن نائف کی پوزیشن سے بھتر ھوجائے اور محمد بن نائف اقتدار کی دوڑ سے الگ ھوجائیں۔
مجتھد کے بقول: اگر سعودی بادشاہ عبداللہ بن عبدالعزیز اسی صورت حال میں دنیا سے رخصت ھوجائیں تو متعب کے پاس محمد بن نائف سے سبقت لینے کا کوئی وسیلہ نہ ھوگا اور ان دو افراد کو بادشاہ بننے کے لئے برابر کے مواقع فراھم ھونگے۔
مجتھد کا کھنا ہے: اگر متعب اور التویجری بادشاہ کی موت کی خبر خفیہ رکھنے میں کامیاب ھوجائیں تو وہ بادشاہ کی طرف سے بعض اھم احکامات جاری کرسکیں گے اور اقتدار تک پھنچنے کے لئے متعب کی پوزيشن بھتر محمد بن نائف کی پوزيش کمزور بنائی جاسکے گی۔
آل سعود کے راز افشاء کرنے والے اس سعودی قلم کار نے لکھا ہے: عبداللہ بن عبدالعزیز نے متعب کو اقتدار پھنچانے کے لئے مکمل اقدامات انجام نھيں دیئے ہیں اور ھر لمحہ ان کے انتقال کا امکان پایا جاتا ہے۔ لھذا التویجری اور متعب کی رائے راہ حل صرف یہ ہے کہ بادشاہ کے انتقال کے بعد ان کے نام پر احکامات جاری کئے جائیں اور یہ امر بھی عبداللہ کی موت کی خبر خفیہ رکھنے کی صورت میں ممکن ھوگا؛ اسی وجہ سے التویجری اور متعب بادشاہ کی صحت اور موجودہ حالت کو مطلق طور پر تمام شھزادوں سے خفیہ رکھتے ہیں چنانچہ اب ان کی موت کی خبر خفیہ رکھنے کے امکانات بھی پیدا ھوچکے ہيں اور طے پایا ہے کہ بادشاہ کے انتقال کی خبر ان دو افراد اور ان کے قابل اعتماد دوسرے افراد کے سوا کسی تک نہ پھنچ پائے۔
مجتھد نے کھا: عبداللہ کے انتقال سے قطع نظر، اگر اگلے دنوں میں متعب بن عبداللہ کے اختیارات میں اضافے اور محمد بن نائف کے اختیارات میں کمی سے متعلق خبریں شائع ھوئیں تو یہ ھماری پیش کردہ معلومات کی تصدیق ھوگی۔ واللہ اعلم۔
وضاحت یہ کہ اگر متعب کے اختیارات میں اضافہ کیا گیا اور محمد بن نائف کے اختیارات کم کردیئے گئے تو اس سے ممکنہ طور پر بادشاہ کے انتقال کی تصدیق بھی ھوجائے گی۔
بھرحال سعودی حکام نے مجتھد کے انکشافات پر کوئی رد عمل ظاھر نھيں کیا ہے۔