روس نے شام میں دھشتگردوں کی جانب سے کیمیاوی ھتھیاروں کے استعمال کے بارے میں ثبوت وشواھد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو
پیش کردئے ہیں۔
روس کے نائب وزیرخارجہ اور روسی صدر کے خصوصی ایلچی نے کھا ہے کہ ماسکو نے آج سلامتی کونسل کو ایسے ثبوت و شواھد پیش کئے ہیں جن سے ثابت ھوتا ہے کہ دھشتگردوں نے شام میں کیمیاوی ھتھیار استعمال کئے ہیں۔
ادھر شام نے کھا ہے کہ وہ کیمیاوی ھتھیاروں کے بارے میں امریکہ اور روس کے معاھدے کا پابند ہے۔
شام کے صدر بشار اسد نے گذشتہ روز امریکی ٹی وچینل فاکس نیوز سے انٹرویومیں کھا ہے کہ شام اپنے کیمیاوی ھتھیاروں کے بارے میں روس اور امریکہ کے معاھدے کا پابند ہے اور ان ھتھیاروں کو کسی بھی ملک کےحوالے کرنا چاھتا ہے جو انھیں قبول کرنے کوتیار ھو اور ان سے خطرہ محسوس نہ کرتا ھو۔
بشار اسدنے ایک بار پھر کھا کہ شام کی فوج اکیس اگست کے کیمیاوی حملوں کی ذمہ دار نھیں ہے۔ صدر بشار اسد نے اس سوال کے جواب میں کہ کیا شام اپنے کیمیاوی ھتھیار امریکہ کے حوالے کرسکتا ہے تو کھا کہ کیمیاوی ھتھیاروں کی منتقلی کے لئے ایک ارب ڈالر کی ضرورت ہے اور اگر امریکہ یہ خرچ اٹھانے کوتیار ہے تو شام اپنے کیمیاوی ھتھیار امریکہ کے حوالے کرسکتا ہے۔
امریکہ نے شام میں کیمیاوی ھتھیاروں کے استعمال کے بھانے شام پر حملے کرنےکی تیاریاں کرلی تھیں اور سعودی عرب نے اس کا بجٹ بھی فراھم کرنے پر آمادگي ظاھر کردی تھی لیکن ایران کی حمایت اور شام کی ملت و فوج کی استقامت کودیکھتے ھوئے امریکہ پسپائي پر مجبور ھوگيا۔ اس درمیاں روس نے شام کے کیمیاوی ھتھیاروں کے بارے میں تجویز پیش کرکے امریکہ کو مزید پیچھے دھکیل دیا۔