www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

ایک ایسے وقت جب عالمی سطح پر روس کے منصوبے کے دائرے میں شام کے بحران کے حل کے لئے ٹھوس پیشرفت ھورھی ہے ،

سعودی عرب اور امریکی حکام کی سرگرمیوں میں بھی اضافہ ھوگیا ہے۔
امریکہ کی سیکورٹی و دفاعی تعاون ایجنسی کے سربراہ " جوزف ڈبلیو رکسی " گذشتہ کئی دنوں سے سعودی عرب کے دورے پر ہیں۔ انھوں نے اس مدت کے دوران سعودی عرب کے اعلی حکام کے ساتھ کئی ملاقاتیں کی ہیں۔ گذشتہ روز جدہ میں امریکہ کی دفاعی اور سیکورٹی تعاون ایجنسی کے سربراہ نے سعودی عرب کے ولیعھد کے ساتھہ بھی مذاکرات کیئے۔ شام کے حالات خاص طور پر اس ملک میں کیمیاوی ھتھیاروں کا موضوع، ریاض و واشنگٹن کے حکام کے درمیان مذاکرات کا اصلی محور رھا ہے۔
ایسا معلوم ھوتا ہے کہ سعودی عرب و امریکہ کے حکام اس بات کے درپے ہیں کہ حتی موجودہ صورت حال میں جبکہ شام کے حوالے سے روس کے منصوبے کا وسیع پیمانے پر خیرمقدم کیا جارھا ہے ، شام پر حملے کے لئے ماحول کو ھموار کریں۔
 امریکہ اس وقت بھی شام میں دھشتگرد گروھوں کی حمایت جاری رکھے جانے پر تاکید کررھا ہے اور حال ھی میں امریکہ کی جانب سے شام کے دھشتگردوں کے لئے ھتھیار فراھم کرنے کی بحث منظر عام پر آئی ہے۔
 قابل ذکر ہے کہ ریاض ابھی بھی شام کے خلاف جنگ کے نقّارے بجارھا ہے اور شام میں دھشتگردوں کی حمایت جاری رکھے ھوئے ہے۔ امریکہ کی نیوز ویب سائٹ " اینٹی وار " نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں لکھا ہے کہ سعودی عرب نے سزائے موت کے منتظر 1239 قیدیوں کو شام روانہ کردیا ہے تاکہ یہ مجرم قیدی شام میں مسلح دھشتگردوں کی صفوں میں شامل ھوجائيں۔
 " انٹی وار " نیوز سائٹ نے سعودی عرب کی وزارت داخلہ کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ موت کے سزایافتہ یہ قیدی مختلف قسم کے جرائم میں ملوث رھے ہیں، لیکن اس کے باوجود شام جانے اور وھاں مسلح دھشتگردوں کی صف میں شامل ھونے کی بنا پر ان کی تمام سزاؤں کو معاف کردیا گیا ہے اور سعودی عرب کی حکومت ایسے قیدیوں کے اھل خانہ کو ماھانہ تنخواہ ادا کررھی ہے۔
اس موضوع سے نشاندھی ھوتی ہے کہ سعودی عرب کی شام میں رونما ھونے والی تبدیلیوں پر خاص نظر جمی ھوئی ہے۔
ریاض نے گذشتہ ڈھائی برسوں کے دوران امریکہ کے ساتھہ ھماھنگ ھوتے ھوئے ، شام کے بحران کو ھوا دینے میں اھم کردار ادا کیا ہے۔
قابل ذکر نکتہ یہ ہے کہ سعودی عرب نے ، قطر کے ساتھ مل کر امریکہ کو یہ اطمینان دلایا تھا کہ شام پر فوجی حملے کی صورت میں ، جنگ کے اخراجات وہ خود اٹھائیں گے۔ اس وقت جبکہ روس بعض علاقائی ملکوں کے ھمراہ اس کوشش میں ہے کہ کسی بھی طرح شام پر فوجی حملے کا آپشن ختم کروادے اور شام کے بحران کو سفارتی راہ سے حل کروائے اور حتی دمشق نے بھی ماسکو کے منصوبے کو قبول کرنے کے ساتھہ اپنی نیک نیتی کا اظھار کیا ہے، پھر بھی ریاض و واشنگٹن دمشق کے خلاف سازشیں بنارھے ہیں۔
اس کی واضح مثال شام میں کیمیکل ھتھیاروں کے استعمال کے حوالے سے اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کی رپورٹ کے تناظر میں سعودی عرب و امریکہ کے مواقف ہیں۔ اگر چہ ان معائنہ کاروں نے شام میں اپنے معائنہ کی مکمل رپورٹ پیش نھیں کی ہے اور شام میں کیمیکل ھتھیاروں کو استعمال کرنے والوں کے ناموں کا بھی اس رپورٹ میں کو‏ئی ذکر نھیں کیا گیا ہے ، لیکن ریاض و واشنگٹن کے بعض حکام شام کے خلاف بین الاقوامی محاذ کھڑا کرنے کی گھناؤنی سازش کررھے ہیں اور اس حوالے سے شام کی حکومت کو مورد الزام قرار دینے کی کوشش کررھے ہیں۔ یہ ایسی صورت حال میں ہے کہ شام میں مسلح دھشتگردوں کی جانب سے کیمیکل ھتھیاروں کے استعمال کے بارے میں روس و اسلامی جمھوری ایران کی طرف سے مستند دستاویزات، امریکہ کے لئے ارسال کردی گئی ہیں۔
اب یہ واضح ھوگیا ہے کہ شام ، امریکہ کی جانب سے پیش کئے جانے والے منصوبے کہ جس پر عمل درآمد میں بعض عرب ممالک پیش پیش نظر آرھے ہیں کی بھیٹ چڑھ رھا ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ علاقے میں بھڑکنے والی ھر ممکنہ جنگ کے شعلے ، دیر یا زود علاقے کے تمام ملکوں کو اپنی لپیٹ میں لے لینگے۔ اس میں شک نھیں کہ یھی عرب ممالک کہ جو شام میں جنگ کے لئے نقّارے بجارھے ہیں ، ھر دوسرے ملک سے پھلے امریکہ کی جنگ کی آگ میں جل جائیں گے۔
 

Add comment


Security code
Refresh