عراق کے شيعہ اور سني علما نے مقدس شھر کربلائے معلي ميں تکفيري نظريات کا مقابلہ کرنے کے طريقوں کا جائزہ ليا ۔
العالم کے مطابق اس اجلاس ميں اس بات پر زور ديا گيا کہ فتنہ انگيز بيانات سے دوري اختيار کي جائے اجلاس کے شرکا نے اسي طرح اسلامي ملکوں ميں تکفيري نظريات کے پھيلنے کي بابت خبردار بھي کيا ۔ اس اجلاس ميں مقررين نے کھا کہ شام ميں مذھبي اقليتوں پر مسلح گروھوں کے حملوں کي وجہ بعض عرب حکومتوں کي حمايت سے تکفيري نظريات کي ترويج ہے ۔ کربلائے معلي کے امام جمعہ شيخ عبدالمھدي کربلائي نے کھاکہ تکفيري نظريات کے ساتھ ساتھ امت اسلاميہ کو مغربي ثقافتوں کے چيلنجوں کا بھي مقابلہ ہے ۔
لبنان کي جمعيت الوحدہ کے سربراہ شيخ عادل الترکي نے اجلاس سے خطاب کرتے ھوئے کھاکہ عراق شام اور لبنان ميں فتنہ انگيزي بدستور جاري ہے اور امت اسلاميہ کے اندر تکفيري اور وھابي نظريات کو رواج دينے کا دشمنوں کا مقصد مسلمانوں کے درميان اختلاف پيدا کرنا ہے ۔
عراقي عالم دين شيخ جبار الجوراني نے بھي تکفيري نظريات کي سازشوں کے مقابلے ميں عوام کے اتحاد و يکجھتي کي ضرورت پر زورديا ۔
العالم نے خبردي ہے کہ سعودي عرب کي حکومت عراق اور شام ميں دھشت گردانہ حملوں کي سرپرستي اور انتھا پسند تکفيري علما کے فتوؤں کي حمايت کرکے عراق اور شام ميں عام شھريوں کے قتل عام ميں پوري طرح سرگرم ہے ۔
عراق کے ممتاز اسکالر عبدالجبار الموسوي نے بھي کھاکہ پچھلے کچھ عرصے سے تکفيري نظريات کو رواج دينے ميں سعودي عرب کامنفي کردار کافي زيادہ ھوگيا ہے اور اس کے نتيجے ميں عراق کے اندر دھشت گردانہ حملوں ميں کافي تيزي آگئي ہے ۔
عراقي اسکالر عبدالجبار الموسوي نے کھاکہ ان دھشت گردانہ حملوں ميں عراق کے بے گناہ عام شھري مارے جاتے ہيں اور اس ميں سعودي عرب کا پورا ھاتھ ہے ۔
عراق کے مشرقي صوبے ديالہ کي قبائلي کونسل کے ترجمان شيخ صباح شکر الشمري نے بھي کھاکہ عراق ميں سابق ڈکٹيٹر صدام کي حکومت کے خاتمے کے بعد چھ ھزار مسلح دھشت گردوں نے ملک کے مختلف علاقوں ميں دھشت گردانہ کاروائياں انجام دي ہيں اور جن دستاويزات کا انکشاف ھوا ہے ان کے مطابق ان مسلح دھشت گردوں کي اکثريت سعودي باشندوں کي ہے ۔
امريکي فوج سے وابستہ فوجي اکيڈمي ويسٹ پوائنث نے اس سے پھلے اپني تحقيقات ميں اعلان کيا تھا کہ عراق ميں جو مسلح دھشت گرد کاروائياں انجام دے رھے ہيں وہ سعودي عرب کے وھابي مفتيوں کے فتوؤں کي وجہ سے عراق ميں داخل ھوئے ہيں ۔
اخبار نيويارک ٹائمز نے بھي انکشاف کيا ہے کہ اس وقت عراق ميں سرگر مسلح دھشت گردوں ميں سے ساٹھ فيصد کا تعلق ان ملکوں سے ہے جو امريکا کے اتحادي ہيں جن ميں خاص طور پر سعودي عرب کے دھشت گردوں کي تعداد سب سے زيادہ ہے ۔
برطانوي ھفت روزہ جريدے سنڈے ٹائمز نے بھي دوسرے ملکوں ميں سعودي شھريوں کے سفر کے بارے ميں لکھا ہے کہ سعودي عرب اس وقت عالمي وحشت کے مرکز اور دھشت گردوں کے سب سے بڑے حامي ملک ميں تبديل ھوگيا ہے ۔
امريکا کے ٹي وي چينل اين بي سي نے بھي اپني رپورٹ ميں کھا ہے کہ عراق ميں سرگرم مسلح دھشت گردوں ميں سے پچپن فيصد سے زائد کا تعلق سعودي عرب سے ہے ۔ يہ ايسي حالت ميں ہے کہ عراقي سيکورٹي فورس نے پچھلے مھينوں کے دوران سعودي عرب کے سيکڑوں مسلح دھشت گردوں کو گرفتار کيا ہے يہ دھشت گرد عراق اور سعودي عرب کي مشترکہ سرحد عبور کرکے عراق ميں داخل ھوئے تھے اور انھوں نے عراق ميں دھشت گردانہ کاروائياں انجام دے کر ھزاروں بے گناہ عراقي شھريوں کا خون بھايا ہے۔