www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور اردن کے وزرائے خارجہ شام کے مسئلے کے بارے میں بات چیت کے لئے فرانس کے دورے پر ہیں۔

فرانسیسی صدر دفتر کے ایک بیان میں کھا گیا ہے کہ فرانس کے صدر فرانسوا اولاند آج (جمعہ 13 ستمبر) کو سعودی وزیر خارجہ سعود الفیصل، امارات کے وزیر خارجہ عبداللہ بن زاید آل نھیان اور اردن کے وزیر خارجہ ناصر جودہ سے الیزے پیلس میں بات چیت کریں گے۔
اس ملاقات میں شام کے بحران، شام کے کیمیاوی ھتھیاروں کی بین الاقوامی نگرانی کی روسی تجویز اور شام کی طرف سے اس تجویز سے اتفاق جیسے مسائل کو زیر بحث لینا قرار پایا تھا۔
واضح رھے کہ فرانسیسی صدر واحد یورپی سربراہ تھے جنھوں نے شام پر امریکی حملے کی حمایت کی تھی اور اب جو جنگ کا خطرہ کسی حد تک ٹل گیا ہے فرانسیسی صدر نے اس سلسلے میں اپنے صلاح مشوروں کا سلسلہ وسیع تر کردیا ہے؛ چنانچہ طے پایا ہے کہ فرانسیسی وزیر خارجہ عنقریب چین کے دورے پر جارھے ہیں جھاں وہ اپنے چینی ھم منصب سے اسی موضوع پر بات چیت کریں گے جس کے بعد وہ روس کے دورے پر جاکر سرگئی لاؤروف سے بات چیت کریں گے۔
فرانسیسی وزیر خارجہ لوران فائبوس نے گذشتہ منگل کے روز کھا تھا کہ روس کی طرف سے شام کے کیمیاوی ھتھیاروں کی بین الاقوامی نگرانی کی تجویز سامنے آنے کہ بعد، ان کے ملک نے ان ھتھیاروں کو تلف کرنے کی ایک تجویز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو پیش کی ہے جبکہ روس نے اس تجویز کو ناقابل قبول قرار دیا ہے۔
اس فرانسیسی تجویز کے مطابق ـ جس کے مسودے کا جائزہ اقوام متحدہ میں لیا جارھا ہے، 21 اگست کو دمشق کے قریب ھونے والے کیمیاوی حملے کی مذمت کی جائے گی۔
فرانس کا دعوی ہے کہ شام کی حکومت اس حملے میں ملوث ہے جبکہ شام اور روس نے اس الزام کو سرے سے مسترد کیا ہے۔
روسی تجویز کے مطابق شام کے کیمیاوی ھتھیاروں کو تلف کرنے سے قبل بین الاقوامی نگرانی میں دیا جائے گا اور جن گوداموں میں ان ھتھیاروں کو ذخیرہ کیا گیا ہے ان کے معائنے کا کام بین الاقوامی تنظیم انسداد کیمیاوی اسلحہ، کے سپرد کیا جا‏ئے گا اور یہ تنظیم ان گوداموں کی نگرانی کرے گی۔
فرانس کی تجویز کے مطابق اگر شام کی حکومت اس سلسلے میں قوانین کی خلاف ورزی کرے گا تو اس کو شدید نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
واضح رھے کہ اب جبکہ امریکہ نے شام پر حملے کے منفی نتائج اور شام و محاذ مزاحمت کے رد عمل سے جان چھڑا کر اپنا حملہ مؤخر کردیا ہے فرانس شام کے خلاف اشتعال انگیزی کررھا ہے جس کی وجوہات عرب حکمرانوں کی تحریک بھی ھوسکتی ہے کیونکہ اس سے قبل فرانس کے سابق صدر بھی سابق لیبیائی حکمران معمر القذافی سمیت عرب حکمرانوں سے تیل کی آمدنی سے حاصل ھونے والوں کروڑوں ڈالروں کے تحائف وصول کرتے رھے ہیں۔
 

Add comment


Security code
Refresh