www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

قائد انقلاب اسلامي آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي نے چند ملکوں کي تسلط پسندي کو ايران کے پر امن ايٹمي معاملے کے حل ميں رکاوٹ بتايا ہے - 

اسلامي ايران کي عدليہ کے پھلے سربراہ شھيد آيت اللہ بھشتي اور ان کے بھتر ساتھيوں کے يوم شھادت کي مناسبت سے ، عدليہ کے سربراہ آيت اللہ صادق آملي لاريجاني نے عدليہ کے کارکنوں کے ھمراہ بدھ کو تھران ميں قائد انقلاب اسلامي آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي سے ملاقات کي-
قائد انقلاب اسلامي آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي نے اس موقع پر اپنے خطاب ميں فرمايا کہ ايران کے پر امن ايٹمي معاملے ميں چند لالچي اور تسلط پسند ممالک نھيں چاھتے کہ يہ معاملہ حل ھو اور ان کي جانب سے رکاوٹيں ڈالے جانے کے باعث يہ معاملہ اب تک حل نھيں ھوسکا ہے ۔
 آپ نے اس تحريري دستاويز کا حوالہ ديتے ھوئے جس پر آئي اے اي اے کے دستخط موجود ہيں، فرمايا کہ اس دستاويز ميں آئي اے اي اے نے اعتراف کيا ہے کہ ايران کي ايٹمي سرگرميوں سے متعلق جو اعتراضات تھے وہ برطرف ھوچکے ہيں بنابرين ايران کے ايٹمي پروگرام کا کيس بند ھوجانا چاھئے ليکن امريکيوں نے فورا ھي نئے مسائل کھڑے کئے کيونکہ وہ ايران پر دباؤ ڈالنے کے لئے ايٹمي معاملے کو مناسب حربہ سمجھتے ہيں -
قائد انقلاب اسلامي آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي نے ايران کے پر امن ايٹمي معاملے ميں صيھونيوں کي سرگرميوں کي طرف اشارہ کرتے ھوئے فرمايا کہ ايٹمي معاملے ميں اسلامي جمھوريہ ايران نے قانوني اور شفاف طور پر عمل کيا ہے اور استدلال کے لحاظ سے اس کي باتيں مدلل اور منطقي ہيں، ليکن دشمنوں کا ھدف دباؤ جاري رکھنا، ايراني قوم کو مايوسي ميں مبتلا کردينا اور اسلامي نظام کو تبديل کرنا ہے بنابريں وہ اس مسئلے کو حل نھيں ھونے دے رھے ہيں -
آپ نے فرمايا کہ ان کے لئے ايٹمي سرگرمياں، انساني حقوق، ڈيموکريسي اور کسي بھي چيز کي کوئي اھميت نھيں ہے ، وہ قوم کي پيشرفت روکنے اور ايران پر دوبارہ اپنا تسلط جمانے کي فکر ميں ہيں ، ليکن اسلامي جمھوريہ ايران خدا پر توکل اور عوام پر بھروسے کے ساتھ، پوري قوت اور خود مختاري سے کام ليتے ھوئے ان کے مقابلےپر ڈٹا ھوا ہے اور ايران کے مفادات کا دفاع کررھا ہے -
قائد انقلاب اسلامي نے اپنے خطاب کے ايک اور حصے ميں چودہ جون کو انجام پانے والے صدارتي اليکشن ميں ، ايراني قوم کي ، ھوشياري اوربصيرت پر مشتمل ، عظيم اور يادگار مجاھدانہ سياسي کارنامے کي قدرداني کرتے ھوئے فرمايا کہ اس سال انتخابات ميں عوام کي عظيم الشان شرکت کا راز ، اسلامي جمھوري نظام پر ان کا اعتماد، اس نظام سے ان کا لگاؤ، انتخابات کے منتظمين اور اس کي نگراني کرنے والوں پر بھروسہ اور ملک کي مسلسل پيشرفت کي اميد ہے اور يہ بھت اھم اور ناقابل انکار حقيقت ہے-
آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي نے منتخب صدر کي مدد کي ضرورت پر زور ديتے ھوئے کھا کہ دشمنوں کے تمام منصوبوں اور اھداف کي ناکامي ، پيشرفت اور ترقي کي بنياد کے عنوان سے پائيداري سلامتي کا وجود، دوسرے صدارتي اميدواروں کي نجابت اور منتخب صدر کے تعلق سے قانون کي پابندي اور قوم کے مفادات کے دفاع ميں اسلامي جمھوري نظام کا توانا اور مستحکم ھونا حاليہ انتخابات کے ديگر اھم نکات ہيں-
قائد انقلاب اسلامي آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي نے فرمايا کہ موجودہ حکومت اپني بعض کمزوريوں کے ساتھ ھي بعض مضبوط پھلوؤں کي بھي مالک ہے اور اگر اميدواروں نے کمزوريوں کے بيان کے ساتھ ھي انصاف سے کام ليتے ھوئے جو بنيادي تعميري کام کئے گئے ہيں انھيں بھي بيان کيا ھوتا تو زيادہ مناسب ھوتا ۔
 

Add comment


Security code
Refresh