شيعيان مصر کے ترجمان نے صدر مرسي کو شیعہ رھنما سمیت ملک کے چار شيعہ مسلمانوں کے قتل کا ذمہ دار قرار ديا ہے-
اصوات مصر نامي ويب سائٹ کے مطابق مصر کي شيعہ برادري کے ترجمان بھاالدين انور نے جنوبي قاھرہ ميں گزشتہ رات شيعہ مسلمانوں پر ھونے والے حملے کي شديد الفاظ ميں مذمت کرتے ھوئے کھا کہ صدر مرسي اس حملے کے براہ راست ذمہ دار ہيں-
انھوں نے کھا کہ قاھرہ ميں صدر مرسي کي شام مخالف تقرير اور تعلقات توڑنے کے اعلان کے موقع پر اخوان المسلمين کے بعض رھنماؤں نے شيعہ مسلمانوں کے خلاف نعرے لگائے تھے اور صدر مرسي نے اس پر کوئي ردعمل ظاھر نھيں کيا۔
مصر کے شيعہ مسلمانوں کے ترجمان نے کھا کہ ملک کي شيعہ آبادي مصر کے تمام سياسي اور ترقياتي کاموں ميں برابر کي شريک رھي ہے ليکن افسوس کے سيکورٹي اداروں نے ھماري حفاظت پر زيادہ توجہ نھيں دي- بھاالدين انور نے سلفي عناصر کے ھاتھوں چار شيعہ مسلمانوں کے قتل کو ميانمار ميں انتھا پسند بدھسٹوں کے ھاتھوں مسلمانوں کے قتل جيسا ھي ايک اقدام قرارديا۔
دوسري جانب مصر کي سوشلسٹ يوتھ ايسوسي ايشن نے بھي ملک کے شيعہ مسلمانوں کے قتل کي مذمت کرتے ھوئے اخوان المسلمين اور اس کے حاميوں کو اس کا ذمہ دار قرار ديا ہے۔
مصر کي تمرد پارٹي کے رھنما محمود بدر نے بھي شيعہ مسلمانوں کے قاتلوں کو پسماندہ سوچ کا حامل اور وحشي قرار ديا ہے- محمود بدر نے ملک کي شيعہ آبادي کے ساتھ ھمدردي کا اظھار کرتے ھوئے کھا کہ مذھبي تفريق کي بنياد پر انسانوں کو قتل کرنے والے لوگوں کو زندہ رھنے کا حق نھيں ہے اور انھيں نابود ھوجانا چاھيے-
واضح رھے کہ بعض انتھا پسند سلفيوں نے اتوار کي رات صوبہ الجيزہ کے نواحي علاقے ابومسلم ميں سرکردہ شیعہ رھنما حسن الشحاتہ کے گھر پر حملہ کرکے انھیں چار شيعہ مسلمانوں کو شھيد کرديا ہے۔ شھید حسن الشحاتہ مصر کے اتباع اھلبیت نامی ادرے کے بانی تھے اور جس وقت انکے گھر پر حملہ کیا گیا اس وقت امام مھدی(ع) کے یوم میلاد پر محفل مقاصدہ ھورھی تھی۔
مسلح عناصر کے ایک گروپ نے خود کار ھتھیاروں سے فائرنگ کردی جسکے نتیجے میں حسن الشحاتہ اور چار دیگر شیعہ مسلمان شھید اور متعدد زخمی ھوگئے-