www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

شام میں سرکاری فورسز کے ھاتھوں ذلت آمیز شکست اور القصیر کے ھاتھ سے نکل جانے بعد امریکیوں نے اپنے ایجنٹوں کی مدد سے شام سے 

باھر ایک نیا فتنہ کھڑا کرنے کی کوشش کی، جسے لبنانی فوج اور عوام نے بری طرح سے ناکام بنادیا ہے۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق لبنان کے شھر صیدا میں فوج نے عبرا کے علاقے میں شر پسندوں کے ٹھکھانے پر قبضہ کرلیا ہے۔ لبنانی فوج کے آپریشن کے دوران مسلح دھشت گردوں نے مزاحمت کی کوشش کی تاھم فوجی جوانوں نے ان کی مزاحمت کو کچل دیا۔ اس رپورٹ کے مطابق انتھا پسند تکفیری شیخ اسیر گروپ کے دسیوں مسلح دھشت گرد ھلاک اور زخمی ھوئے ہیں جن کا تعلق دیگر ملکوں سے ہے۔عالم عرب میں میں شيخ فتنہ سے معروف شیخ اسیر کا ایک کمانڈر عبدالرحمن شمندر بھی مارے جانے والوں میں شامل ہے۔
عرب دنیا میں بیداری کی تحریکوں اور اپنے گماشتوں کے یکے بعد دیگرے ھاتھ سے نکل جانے کے خوف سے امریکہ کے پاس کوئی چارہ نھیں رہ گیا ہے کہ وہ اس پورے خطے کو ایک ایسے بحران سے دوچار کردے جس کا کوئی بھی امکانی نتیجہ امریکہ کے مفاد میں ھو۔
اگر باریک بینی سے دیکھا جائے تو امریکہ نے خطے میں اسلامی بیداری کی تحریکوں کو سبوتاژ کرنے اور ان کی کامیابی کی صورت میں ان کو اپنی مرضی اور منشا کے مطابق چلانے کے لئے عالم عرب پر حکمراں ڈکٹیٹروں کی مدد سے سازشوں کا ایک پیچیدہ جال بنا دیا ہے کہ جس سے نجات حاصل کرنے کے مسلمانوں کو بیش بھا قربانیاں دینی پڑرھی ہیں۔
طالبان، القاعدہ اور ان کے نظریاتی حامیوں کی شکل میں امریکہ کو ایک ایسا وسیلہ مل گیا ہے جس کے ذریعے وہ پاکستان، افغانستان، عراق، شام، مصر اور دیگر مقامات پر اپنے ناپاک مقاصد کو عملی جامہ پھنا رھا ہے۔
عالم اسلام کی دولت و ثروت پر قابض عرب ڈکٹیٹر کہ جن کا وجود، اس خطے میں امریکی مفادات کا ضامن تصور کیا جاتا ہے، اس وقت نام نھاد جھادی قوتوں کی سر پرستی کر رھے ہیں۔ امریکہ نے ان عیاش عرب شیوخ کی مدد سے سامراجیت کے خلاف ابھرنے والی ھرسوچ اور فکر کو فرقہ واریت میں محدود کردیا ہے۔
امریکہ نے درباروں اور آمروں سے وابستہ مفتیوں کے ذریعے فتوی سازی کا ایک ایسا عمل شروع کروا رکھا ہے کہ جو ایک طرف فنتہ انگیزی کا سبب بن رھے ہیں تو دوسری طرف اسلام کی بدنامی کا سامان مھیا کر رھے ہیں جس کو دیکھتے ھوئے اعتدال پسند مسلمان، خصوصا نئی نسل دین بیزاری کا راستہ اختیار کر رھی ہے۔
امریکیوں کی فتنہ انگیزی کو سمجھنے اور پر کھنے کے لئے اتنا کافی ہے کہ جھاں کھیں بھی امریکیوں کا نفوذ ہے، سارے فتنے اور شرانگیزی بھی وھیں ہے۔ لڑاؤ اور حکومت کرو کی پرانی سامراجی روش پر امریکہ پوری طرح سے کاربند ہے۔ اقتدار کے بھوکے حکمراں مورثی حکومتیں، کج فھم اور نام نھاد مفتی جو بزعم خود اسلام کی خدمت میں مشغول ہیں، دراصل امریکیوں کی خدمت کر رھے ہیں۔
شام، میں سفاکیت اور غیرانسانی جرائم کا ارتکاب کرنے والے سلفی اور تکفیری دھشت گردوں کی امریکہ جانب سے علی اعلان حمایت اور پشتپناہی کا مقصد اس کے بجز اور کیا ھوسکتا ہے کہ امریکی اور صھیونی مفادات کو لاحق ممکنہ خطرات کودور کیا جاسکے۔ شام میں فتنہ انگیزی اور بشار اسد کا تختہ الٹنے اور وھاں ایک اسرائیل نواز حکومت کو اقتدار میں لانے کی صھینوی حکومت کی دیرینہ آرزو کو عملی جامہ پہنانے میں امریکیوں، عرب تکفیریوں کی ناکامی کے بعد لبنان میں فتنہ کھڑا کرنے میں بھی، امریکیوں کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑے گا۔ انشا اللہ
 

Add comment


Security code
Refresh