س۹۹۷۔ اگر خمس ادا کرنے میں آنے والے سال تک تاخیر ھوجائے تو اس کا کیا حکم ھے؟
ج۔ حکم یہ ھے کہ خمس ادا کیا جائے چاھے آئندہ سال ھی کیوں نہ ھو لیکن خمس کے سال کے داخل ھونے کے بعد اس مال میں تصرف کا حق نھیں ھے جس کا خمس ادا نھیں کیا ھے اور اگر خمس دینے سے قبل اس سے کوئی چیز یا زمین وغیرہ خرید لی تو خمس کی مقدار کے معاملے میں ولی امر خمس کی اجازت کے بعد اس ملکیت یا زمین کی موجودہ قیمت کے مطابق حساب کرے اور اس کا خمس ادا کرے۔
س۹۹۸۔ میں ایسے مال کا مالک ھوں جس کا کچھ حصہ نقد کی صورت میں اور کچھ قرض الحسنہ کی شکل میںدیگر اشخاص کے پا س ھے، دوسری طرف میں مکان کی خاطر زمین خریدنے کی وجہ سے مقروض ھوں اور اس زمین کی قیمت سے متعلق ایک نقدی چیک ھے جس کو مجھے چند ماہ تک ادا کرنا ھے پس کیا میں موجودہ رقم ( نقد و قرض الحسنھ) میں سے زمین کا قرض نکال کر باقی رقم کا خمس دے سکتا ھوں؟ اور کیا اس زمین پربھی خمس ھے جس کو رھائش کے لئے خریدا ھے؟
ج۔ آپ کو خمس کا سال شروع ھوجانے کے بعد سال بھر کے منافع میں سے اس قرض کو دے سکتے ھیں جس کا چند ماہ بعد اد اکرنا ضروری ھے لیکن اگر آپ نے اس پیسے کو سال کے دوران قرض میں ادا نھیں کیا یھاں تک کہ خمس کا سال آگیا تو اسکے بعد آپ قرض کو اس سے جدا نھیں کرسکتے بلکہ پورے مال کا خمس دینا واجب ھے ۔ لیکن آپ نے جو زمین رھائش کے لئے خریدی ھے اگر آپ کو اس کی ضرورت ھے تو اس پر خمس نھیں ھے۔
س۹۹۹۔ میں نے ابھی تک شادی نھیں کی ھے تو کیا مستقبل میںاپنی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے میں موجودہ مال سے کچھ ذخیرہ کرسکتا ھوں؟
ج۔ اگر آپ نے سال بھر کے نفع سے ذخیرہ کیا یھاں تک خمس کی تاریخ آگئی تو آپ پر اس کا خمس نکالنا واجب ھے خواہ وہ پیسہ مستقبل میں شادی میں خرچ کرنے کے لئے کیوں نہ رکھا ھو۔
س۱۰۰۰۔ میں نے سال کے دسویں مھینے کی آخری تاریخ کو خمس نکالنے کے لئے مقرر کیا ھے۔ پس میری دسویں مھینے کی تنخواہ اس ماہ کے آخر میںملتی ھے ۔ کیا اس پر بھی خمس ھے؟ اور اگر میں تنخواہ لینے کے بعد کچھ پیسہ اپنی زوجہ کو ھدیہ کردوں جس کو ھر مھینے جمع کرتا ھوں۔ تو کیا اس پر بھی خمس ھے؟
ج۔ جو تنخواہ آپ نے خمس کی تاریخ آنے سے پھلے لی ھے یا خمس کی تاریخ سے ایک دن پھلے جس تنخواہ کو لے سکتے ھیں اس میں سے اگر سال کے خرچ سے کچھ بچ جائے تو اس کا خمس ادا کرنا واجب ھے لیکن جو پیسہ آپ نے اپنی زوجہ یا کسی دوسرے شخص کو ھدیہ کردیا ھے اگر خمس سے بچنے کی غرض سے ایسا نہ کیا ھو اور وہ عرف عام میں آپ کی حیثیت کے مطابق بھی ھو تو اس پر خمس نھیں ھے۔
س۱۰۰۱۔ میرے پاس کچھ مال یا پونجی ایسی ھے جس کا خمس دیا جا چکا ھے اسے میں خرچ کرنا چاھتا ھوں ۔ کیا سال کے آخر میں جب مال کے خمس کا حساب ھوگا میں سال بھر کے منافع میں سے کچھ مقدار مال کو اس خرچ شدہ مخمس مال کے بدلے خمس سے الگ کرسکتا ھوں؟
ج۔ سال بھر کے منافع میں سے کوئی بھی چیز مخمس مال کے بدلے خمس سے الگ نھیں کرسکتے۔
س۱۰۰۲۔ اگر وہ مال جس پر خمس نھیں ھے جیسے انعام وغیرہ اصل مال سے مخلوط ھوجائے تو کیا خمس کی تاریخ میں اسے الگ کرکے باقی مال کا خمس نکال سکتے ھیں؟
ج۔ اس کے جدا کرنے میں کوئی مانع نھیں ھے۔
س۱۰۰۳۔ تین سال قبل میں نے اس پیسہ سے دوکان کھولی جس کا خمس دیا جاچکا ھے اور میرے خمس کی تاریخ شمسی سال کی آخری تاریخ ھے، یعنی عید نوروز کی شب، اور آج تک جب بھی میرے خمس کی تاریخ آتی ھے تو میں دیکھتا ھوں کہ میرا تمام سرمایہ قرض کی صورت میں لوگوں کے ذمہ ھے اور میں خود بھاری رقم کا مقروض ھوں ۔ امید ھے کہ ھماری تکلیف بیان فرمائیں گے؟
ج۔ اگر خمس کی تاریخ کے وقت نہ آپ کے راس المال میں سے کچھ ھو اور نہ منافع سے ، یا یہ کہ کل نقد رقم اور دوکان میں موجود مال اس مال کے برابر ھو جس کا آپ خمس دے چکے ھیں تو آپ پر خمس واجب نھیں ھے لیکن جو اجناس آپ نے ادھار پر فروخت کی ھیں، ان کا اس سال کے منافع میں حساب ھوگا جس سال ان کی قیمت آپ وصول کریں۔
س۱۰۰۴۔ جب خمس کی تاریخ آتی ھے تو ھمارے لئے دوکان میں موجود مال کی قیمت کا اندازہ لگانا مشکل ھوتا ھے ۔ پس کس طریقے سے اس کا حساب لگانا واجب ھے؟
ج۔ جس طرح بھی ھوسکے خواہ تخمینہ کے ذریعہ ھی بھر حال دوکان میں موجود مال کی قیمت کا تعیین واجب ھے تاکہ سال بھر کے اس منافع کا حساب ھوجائے جس کا خمس نکالنا آپ پر واجب ھے۔
س۱۰۰۵۔ اگر میں چند سال تک خمس کا حساب نہ کروں یھاں تک کہ میرا مال نقد بن جائے اور اصلی پونجی میں اضافہ ھوجائے تو اگر میں سابقہ اصل سرمایہ کی علاوہ جو مال ھے اس کا خمس نکالوں تو کیا اس میں کوئی اشکال ھے؟
ج۔ اگر خمس کی تاریخ آنے تک آپ کے اموال میں کچھ خمس تھا، اگرچہ کم ھی سھی تو جب تک آپ اپنے اموال کا حساب نھیں کریں گے اور جب تک وہ خمس ادا نھیں کریں گے اس وقت تک آپ کو اپنے اموال میں تصرف کا حق نھیں ھوگا اور اگر آپ نے اس کا خمس دینے سے قبل خرید و فروخت کے ذریعہ اس میں تصرف کیا تو اس میں موجود خمس کی مقدار کے برابر معاملہ فضولی ھوگا۔ اور ولی خمس کی اجازت پر موقوف رھے گا۔ اور اجازت کے بعد پھلے آپ پر کل خمس دینا واجب ھے اور بعد میں دوسرے سال کے اخراجات سے بچ جانے والے پیسہ کا خمس دینا واجب ھے۔
س۱۰۰۶۔ امید ھے کہ ایسا طریقہ بیان فرمائیں کہ جس سے دوکاندار کے لئے خمس نکالنا ممکن ھوجائے؟
ج۔ پھلے خمس کے سال کے آغاز میں موجود مال و نقد کا حساب کریں اور اس کا اصلی مال سے موازنہ کریں اگر اصلی پونجی سے زیادہ نکلے تو اسے منافع سمجھا جائے گا اور اس پر خمس ھے۔
س۱۰۰۷۔ گذشتہ سال میں نے سال کے تیسرے مھینے کی پھلی تاریخ کو اپنے خمس کی تاریخ مقرر کیا تھا اور یہ وہ تاریخ ھے جس میں ، میں نے اس فائدے کے خمس کا حساب کیاتھا جو مجھے بینک کے حساب سے ملا تھا باوجودیکہ میں اس سے قبل اس فائدہ کا مستحق تھا مگر میں اس مال سے کام چلا رھا تھا جس پر خمس نھیں ھے پس سال بھر کے حساب کا یہ طریقہ صحیح ھے؟
ج۔ آپ کے خمس کے سال کی ابتداء وہ دن ھے جس دن پھلی مرتبہ آپ کو وہ فائدہ ملا جو لینے کے قابل تھا اور خمس کے سال میں تاخیر اس دن سے آپ کے لئے صحیح نھیں ھے۔
س۱۰۰۸۔ چند سال قبل ایک شخص نے کم قیمت پر زمین خریدی اس وقت وہ اپنے امور کے خمس کا حساب کرنا چاھتا ھے تاکہ پاک ھوجائے۔ کیا اس پر سابقہ قیمت کے مطابق خمس نکالنا واجب ھے یا موجودہ قیمت کے مطابق جو بھت زیادہ ھے؟
ج۔ اگر اس نے معاملہ اپنے ذمے غیر مشخص قیمت کے عنوان سے کیا ھو تو اسی قیمت پر خمس ھے ۔ لیکن اگر اس نے خاص مشخص و غیر مخمس مال سے زمین خریدی ھو تو اگر اثناء سال میں سال کے منافع سے خریدی ھے تو خود زمین کا یا اس کی قیمت پر خمس دینا واجب ھے اور اگر خمس کی تاریخ کے بعد سال کے نفع سے خریدی ھے تو خمس کی مقدار کے برابر معاملہ فضولی ھے اور حاکم شرعی کی اجازت پر موقوف ھے، پس اگر ولی امر یا اس کا وکیل اس کی اجازت دیدے تو مکلف پر اس زمین کا یا اس کی موجودہ قیمت کا خمس دینا واجب ھے۔
س۱۰۰۹۔ اگر کوئی شخص اپنے مال کے حساب کی تاریخ آنے سے قبل اپنی آمدنی کا کچھ حصہ قرض پر دیدے اور خمس کی تاریخ کے چند ماہ بعد اس سے واپس لے لے تو اس رقم کا کیا حکم ھے؟
ج۔ مفروضہ سوال میں مقروض سے قرض لیتے وقت اس میں سے خمس دینا واجب ھے۔
س۱۰۱۰۔ ان چیزوں کا کیا حکم ھے کہ جن کو انسان اپنے خمس کے سال کے درمیان خریدتا ھے پھر خمس کی تاریخ آنے کے بعد فروخت کردیتا ھے؟
ج۔ اگر انھیں فروخت کرنے کی غرض سے خریدا تھا اور خمس کی تاریخ آنے سے پھلے ان کا فروخت کرنا ممکن تھا تو اس پر ان کے منافع کا خمس واجب ھے اور اگر فروخت کرنا ممکن نھیں تھا تو ان کاخمس واجب نھیں ھے اور جب انھیں فروخت کرے گا تو ان کے بیچنے سے جو فائدہ حاصل ھوگا اس کا فروخت والے سال کے منافع میں شمار ھوگا۔
س۱۰۱۱۔ اگر ملازم خمس والے سال کی تنخواہ خمس کی تاریخ آنے کے بعد وصول کرے تو کیا اس پر اس کا خمس دینا واجب ھے؟
ج۔ اگر آغاز سال میں تنخواہ کو لے سکتا تھا تو اس کا خمس دینا واجب ھے اگرچہ اس نے لی نہ ھو ورنہ وصولنے کے سال کے منافع میں شمار ھوگی۔
س۱۰۱۲۔ اگر کوئی شخص خمس کی تاریخ آنے پر اتنی ھی مقدار کا مقروض ھو جتنا اس کا نفع ھوا ھے تو کیا اس منافع پر خمس ھے؟
ج۔ اگر وہ قرض اسی سال کے اخراجات سے متعلق ھے تو وہ اس سال کے منافع سے علیحدہ کیا جائے گا ورنہ مستثنیٰ نھیں ھوگا۔
س۱۰۱۳۔ سونے کے سکہ کا کیسے خمس دیا جائے جس کی مستقل طور پر قیمت گھٹتی بڑھتی رھتی ھے؟
ج۔ اگر خمس کے لئے قیمت نکالنا چاھتا ھے تو معیار ادائیگی کے دن کی قیمت ھے۔
س۱۰۱۴۔ اگر کوئی شخص اپنے مال کا سالانہ حساب سونے کی قیمت سے کرے مثلاً جب اس کی کل پونجی سونے کے سو سکہ ( بھار آزادی) کے برابر ھو اور وہ اس سے بیس سکے نکال دے تو اس کے پاس اسی سکے مخمس بچیں گے اور سال آئندہ سونے کے سکوں کی قیمت بڑھ جائے۔ لیکن اس شخص کا راس المال اسی سکوں کی قیمت کے برابر باقی بچے تو اس پر خمس ھے یا نھیں؟ اور کیا اس بڑھی ھوئی قیمت پر خمس دینا واجب ھے؟
ج۔ مخمس راس المال کے استثناء کا معیار خود راس المال ھے پس اگر راس المال کہ جس سے کاروبار ھوتا ھے، بھار آزادی نام کے سونے کے سکے ھیں تو یہ مخمس سونے کے سکے سالانہ مالی حساب کے وقت مستثنیٰ ھوں گے اگرچہ ریال کے اعتبار سے ان کی قیمت میں گذشتہ سال کی نسبت اضافہ ھی ھوا ھو لیکن اگر اس کا راس المال نقد کاغذی نوٹ ھوں اور خمس کی تاریخ میں انھیں سونے کے سکوں کے مساوی حساب کرے اور اس کا خمس دیدے گا تو آئندہ خمس کی تاریخ میں سونے کے سکوں کے برابر والی وہ قیمت مستثنیٰ ھوگی جس کا گذشتہ سال حساب کیا تھا خود سونے کے سکے مستثنیٰ نھیں ھوں گے چنانچہ سال آئندہ اگر سونے کے سکوں کی قیمت بڑھ جائے تو بڑھی ھوئی قیمت مستثنیٰ نھیں ھوگی بلکہ اسے منافع میں شمار کیا جائے گا اور اس پر خمس واجب ھے۔
خمس کے حساب کا طریقہ
- Details
- Written by admin
- Category: خمس کے احکام
- Hits: 1703