ھبہ ، ھدیہ ( تحفہ) بینکوں کے انعامات اور مھر و میراث
س۸۶۸۔ ھبہ اور عید کے تحفے ( عیدی) پر خمس ھے یا نھیں؟
ج۔ ھبہ اور ھدیہ پر خمس نھیں ھے۔ اگرچہ ان میں سے جو کچھ سالانہ اخراجات سے بچ جائے اس کا خمس نکالنا احوط ھے۔
س۸۶۹۔ آیا بینکوں اور قرض الحسنہ کے اداروں سے ان کے حصہ داروں کو ملنے والے انعامات پر بھی خمس ھے یا نھیں؟ اسی طرح وہ نقدی تحائف جو انسان اپنے شناسا افراد یا عزیزوں سے پاتا ھے،ا س پر بھی خمس ھے یا نھیں؟
ج۔ انعامات اور تحائف اگر بھت زیادہ قیمتی نھیں ھیں تو ان میں خمس واجب نھیں ھے لیکن اگر وہ بھت زیادہ قیمتی ھوں تو ان میں خمس کا واجب ھونا بعید نھیں ھے۔
س۸۷۰۔ شھید کے اھل و عیال کے خرچ کے لئے جو رقم بنیاد شھید ( شھید فاوٴنڈیشن ) سے ملتی ھے، اگر وہ ان کے سالانہ اخراجات سے زائد ھو تو اس میں خمس ھے یا نھیں ؟
ج۔ شھیدان محترم کے پسماندگان کو ” بنیاد شھید “ سے جو کچھ ملتا ھے اس میں خمس نھیں ھے۔
س۸۷۱۔ وہ نان و نفقہ جو باپ یا بھائی یا قریبی رشتہ دار کی جانب سے کسی کو دیا جاتا ھے وہ ھدیہ محسوب ھوگا یا نھیں؟ اور جب نفقہ دینے والا اپنے اموال کا خمس نہ دیتا ھو تو نفقہ لینے والے پر ( پائے ھوئے نفقہ کا)خمس نکالنا واجب ھے یا نھیں؟
ج۔ ھبہ اور تحفہ کے عنوان کا تحقق ان کے دینے والوں کے ارادہ کے تابع ھے۔ اور جب تک نفقہ لینے والے کو یہ یقین حاصل نہ ھو کہ جو کچھ اسے خرچ کے لئے دیا گیا ھے اس پر خمس ( واجب ) ھے۔ اس کے لئے خمس نکالنا واجب نھیں ھے۔
س۸۷۲۔ میں نے اپنی بیٹی کو جھیز میں ایک گھر رھنے کے لئے دیا ھے اس پر خمس ھے یا نھیں؟
ج۔ آپ نے اپنی بیٹی کو جو مکان دیا ھے اگر وہ عرف عام میں آپ کی حیثیت کے مطابق ھے تو آپ پر اس کا خمس دینا واجب نھیں ھے۔
س۸۷۳۔ کیا سال پورا ھونے سے پھلے کسی شخص کو اپنی زوجہ کو ھدیہ کے طور پر کچھ دینا جائز ھے جبکہ اسے علم ھو کہ اس کی زوجہ اس مال کو مستقبل میں گھر خریدنے یا وقت ضرورت خرچ کے لئے رکہ دے گی؟
ج۔ ھاں اس کے لئے ایسا کرنا جائز ھے اور جو کچھ اس نے اپنی زوجہ کو دیا ھے اگر وہ عرف عام میں اس کے مناسب حال اور اس جیسے لوگوں کی حیثیت کے مطابق ھو اور یہ ( بخشش) خمس کی ادائیگی سے فرار کے لئے نہ ھو تو ا س پر خمس نھیں ھے۔
س۸۷۴۔ شوھر اور زوجہ صرف اس لئے کہ انھیں اپنے مال میں سے خمس نہ دینا پڑے خمس کی تاریخ آنے سے پھلے ھی اپنے اموال کا تخمینہ کرکے سالانہ بچت کو بعنوان ھدیہ ایک دوسرے کو دے دیتے ھیں۔ مھربانی کرکے ان کے خمس کا حکم بیان فرمائیے؟
ج۔ اس کی بخشش سے ان دونوں سے واجبی خمس ساقط نھیں ھوسکتا، البتہ فقط اس مقدار پر خمس ساقط ھوجائے گا جس کا ھدیہ دینا عرف عام میں دونوں کی حیثیت کے مطابق ھو۔
س۸۷۵۔ ایک شخص نے حج کمیٹی کے کھاتے میں مستحب حج بجالانے کے لئے اپنا پیسہ جمع کیا مگر خانہ خدا کی زیارت کے لئے جانے سے پھلے ھی اسے موت آگئی تو اس جمع شدہ رقم کا کیا حکم ھے؟ کیا اس رقم کو مرنے والے کی نیابت میں حج کروانے پر صرف کرنا واجب ھے؟ اور کیا اس رقم میں سے خمس نکالنا واجب ھے؟
ج۔ حج کرنے کے لئے جو سند نامہ اس کو حج کمیٹی میں جمع کی گئی رقم کے عوض میں ملا ھے اس وقت اس کی قیمت کو مرنے والے کے ترکے میں محسوب کیا جائے گا۔ اور اگر مرنے والے پر حج واجب نھیں ھے تو اس کی قیمت کو اس کی نیابت میں حج کرانے پر صرف کرنا واجب نھیں ھے اور اس کا خمس نکالنا بھی واجب نھیں ھے اگرچہ سفر حج کے لئے جمع کی ھوئی رقم اس مال کی منفعت میں سے رھی ھو جو اس وقت باعتبار قیمت یا باعتبار اجرت غیر مخمس تھی۔ چونکہ ایسی صورت میں حج کمیٹی کے ساتھ طے شدہ معاھدے میں دی گئی رقم ایسا مال ھوگا جسے میت نے اپنے سال کے اخراجات میں صرف کیا تھا۔
س۸۷۶۔ باپ کا باغ بیٹے کو بعنوان ھبہ یا میراث ملا اس وقت باغ کی قیمت بھت زیادہ نہ تھی۔ لیکن بیچتے وقت اس باغ کی قیمت سابقہ قیمت سے زیادہ ھے تو کیا اس صورت میں بڑھی ھوئی قیمت میں خمس ھے؟
ج۔ میراث وھبہ اور فروخت کے نتیجے میں ان دونوں سے حاصل شدہ قیمت میں خمس واجب نھیں ھے چاھے ان کی قیمت بڑھ ھی کیوں نہ گئی ھو۔
س۸۷۷۔ بیمہ کمپنی میری مقروض ھے اور یقینی ھے کہ آج ھی کل میں وہ میرا قرض ادا کرے تو اس ( بیمھ) سے ملنے والی رقم میں خمس ھے یا نھیں؟
ج۔ بیمہ سے ملنے والی رقم پر خمس نھیں ھے۔
س۸۷۸۔ کیا اس رقم پر بھی خمس ھے ، جسے میں اپنی ماھانہ تنخواہ سے اس لئے بچا کر رکھتا ھوں کہ بعد میں اس سے شادی کے لوازمات مھیا کرسکوں؟
ج۔ اگر تنخواہ میں ملنے والی رقم سے بچا رکھا ھے تو آپ پر واجب ھے کہ سال پورا ھوتے ھی اس کا خمس ادا کریں خواہ اسے شادی کے ضروری اسباب خریدنے کے لئے ھی کیوںنہ رکھا ھو۔
س۸۷۹۔ کتاب تحریر الوسیلہ میں بیان کیا گیا ھے کہ عورت کو دئیے جانے والے مھر پر خمس نھیں ھے۔ مگر یہ نھیں بتایا گیا کہ مھر موجل ( بعد میں ادا کی جانے والی رقم ) پر معجل ( عقد کے وقت دی گئی رقم) پر نھیں ھے۔ امیدوار ھوں کہ اس کی وضاحت فرمائیں گے؟
ج۔ اس ( خمس) میں مھر معجل اور موجل اور نقد رقم یا سامان میں کوئی فرق نھیںھے۔
س۸۸۰۔ حکومت اپنے ملازموں کو عید کے دن عیدی کے نام سے کچھ دیتی ھے جس میں سے کبھی کبھی سال گذر جانے کے بعد کچھ بچ جاتا ھے۔ چنانچہ باوجودیکہ ملازمین کی عیدی پر خمس نھیں ھے پھر بھی ھم لوگ اس میں سے کچھ نکال دیا کرتے ھیں کیونکہ اسے کامل طور پر ھدیہ اس لئے نھیں کھا جاسکتا کہ ھم اس کے مقابلہ میں قیمت ادا کرتے ھیں البتہ وہ قیمت بازار کے بھاوٴ سے بھت کم ھوتی ھے، توکیا جو قیمت ھم نے اس کے خریدنے میں صرف کی ھے اس کا خمس دینا ھم پر واجب ھے یا اس چیز کی بازاری قیمت کا خمس دینا واجب ھے یا یہ کہ چونکہ وہ عیدی کے نام سے ملتی ھے لھذا اس میں خمس ھے ھی نھیں؟
ج۔ مذکورہ صورت میں بقیہ اصل جنس کا یا اس کی موجودہ قیمت کا خمس نکالنا آپ پر واجب ھے۔
س۸۸۱۔ ایک شخص مر گیا اس نے اپنی حیات میں اپنے ذمہ خمس کو لکہ رکھا تھا اور اس کے ادا کرنے کا ارادہ رکھتا تھا۔ مگر اس کی وفات کے بعد اس کی ایک بیٹی کے سوا تمام ورثاء خمس کی ادائیگی میں مانع ھیں اور میت کے ترکہ کو اپنے اور میت اور اس کے علاوہ دیگر امور میں صرف کررھے ھیں۔ لھذا درج ذیل مسائل میں آپ کی رائے کیا ھے بیان فرمائیں ۔
۱۔ میت کے منقولہ یا غیر منقولہ اموال میں اس کے داماد یا کسی دوسرے وارث کے لئے تصرف کرنے کا کیا حکم ھے؟
۲۔ مرحوم کے گھر میں اس کے داماد یا ورثاء میں سے کسی دوسرے کے کھانا کھانے کا کیا حکم ھے؟
۳۔ مذکورہ افراد کی طرف سے جو اخراجات ھوگئے ھیں یا جو کھانا وغیرہ تناول کیا گیا ھے اس کا کیا حکم ھے؟
ج۔ اگر مرنے والے نے وصیت کی تھی کہ اس کے ترکہ سے بطور خمس رقم ادا کی جائے یا خود ورثاء کو یقین حاصل ھوجائے کہ مرنے والا ایک مقدار خمس کا مقروض ھے تو اس وقت تک ان کو ترکہ میں تصرف کا حق نھیں جب تک کہ وصیت کے مطابق یا جس مقدار میں اس کے ذمہ خمس یقینی ھے اس کے ترکہ سے ادا نہ کردیا جائے اور ان( ورثاء) کے تمام وہ تصرفات جو اس کی وصیت کی تکمیل یا قرض کی ادائیگی سے پھلے ھوئے ھیں وہ غصب کے حکم میں ھوں گے۔ اور ان ( ورثاء) کو مذکورہ تصرفات کے سلسلہ میں ضامن مانا جائے گا۔ ( یعنی ان کو بھر حال اسے ادا کرنا ھوگا)
کتاب خمس
- Details
- Written by admin
- Category: خمس کے احکام
- Hits: 2342