www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

 

رسول مقبول (ص)کی بیوی عایشہ ان کے ساتھ بیٹھی ھوئی تھیں کہ ایک یھودی آیا

 اور السلام علیکم کھنے کے بجائے اس نے کھا ”السام علیکم“ یعنی ”تم سب کو موت آجائے۔“ ابھی تھوڑی دیر بھی نہ ھوئی تھی کہ ایک دوسرا یھودی خدمت رسول میں حاضر ھوا اور اس نے بھی ”السلام علیکم“ کھنے  کے بجائے ” السام علیکم“ کھا۔ غرض کہ یہ معلوم ھوگیا کہ یہ لوگ ایک منصوبے کے تحت رسول اکرم کی دل آزاری کرنا چاھتے ھیں۔ عایشہ یھودیوں کی اس حرکت پر بھت غضبناک ھوئیں اور چلا کر کھا ”تم سب کو موت آجائے۔

 رسول اکرم نے ارشاد فرمایا:ناسزا باتیں مت کھو ۔اگر ان ناگوار اور نا سزا باتوں نے جسم اختیار کیا ھوتا تو ان کی صورت نھایت مکروہ ھوتی۔اس کے بر خلاف نرمی ،ملائمت اور برد باری ھر چیز کو نھایت خوبصورت ،زیبا اور دلکش بنا دیتی ھے ۔محبت اور نرمی انسان کی زینت کو دوبالا کردیا دیتی ھےںاور اگر کسی چیز میں نرمی ، ملائمت اور بردباری کی کمی ھوتی ھے تو اس چیز کی خوبصورتی اور زیبائی کم ھو جایا کرتی ھے ۔ آخر تم اس قدر ناراض اور غضبناک کیوں ھو گئیں ؟

عایشہ :” یا رسول اللہ! کیا آپ نھیں دیکہ رھے ھیں کہ یہ لوگ ذلت آمیز اور انتھائی بے شرمی کے انداز میں سلام علیکم کے بجائے کیا کھہ رھے ھیں ؟ تو کیا ھوا ، شاید تم نے غورنھیں کیا کہ میں نے بھی ان لوگوں کے جواب میں ھی تو کھا ھے”علیکم “ یعنی تم پر ۔بس ان کے جواب کے لئے انتا ھی کافی تھا ۔ (وسائل ج۲،ص۳۱۲)

 

Add comment


Security code
Refresh