(٩)حکومت کی ذمہ داریاں:
جس طرح عوام پر حکومت کے حقوق کی انجام دہی فرض ہے اسی طرح حکومت پر بھی عوام کے حقوق کی انجام دہی فرض ہے۔ حضرت علی علیہ السلام بحیثیتِ حکمران اپنی رعیت سے خطاب کرتے ہیں:
''ایُّھالنّاسُ انّ لی علیکم حقًّا و لکم علیَّ حقّ ،فاَمّا حقُّکم علیَّ فالنّصیحةُ لکم ،و توفیرُ فیئکم علیکم ،و تعلیمکم کیلا تجھلوا ،و تادیبکم کیماتعملوا ۔''(١٧)
اے لوگو! بے شک میرا تم پر حق ہے اورتمہارا مجھ پر حق ہے۔تمہارا میرے اوپر حق یہ ہے کہ میں تمہاری خیر خواہی پیش نظر رکھوں، اور بیت المال سے تمہیں پورا پورا حصہ دوں، اور تمہیں تعلیم دوں تاکہ تم جاہل نہ رہو، اور اس طرح تمہیں تہذیب سکھاؤں جس پر تم عمل کرو۔
اسی طرح آپ اپنے گورنر مالک اشتر کولکھے گئے خط میں ارشاد فرماتے ہیں:
''ھذا ما امر بہ عبداﷲ علیّ امیر المؤمنین مالک بن حارث الاشتر فی عھدہ الیہ حین ولاّہ مصر جبایة خراجھاوجھاد عدوہاواستصلاح اھلھا و عمارة بلادھا۔'' (١٨ )
یہ ہے وہ فرمان جس پر کاربند رہنے کا حکم دیا ہے خدا کے بندے علی امیر المؤمنین نے مالک بن حارث اشتر کو جب مصر کا انہیں والی بنایا تاکہ وہ خراج جمع کریں ، دشمنوں سے جہاد کریں، رعایا کی فلاح و بہبود کااور شہروں کی آبادی کا انتظام کریں۔
ان دونوں اقوال میں عوام کے آٹھ حقوق بیان کئے گئے ہیں:
١۔ عوام کی بھلائی چاہنا
٢۔ بیت المال میں مساوات کرنا
٣۔ عوام کی تعلیم و تربیت کا بندو بست کرنا
٤۔ عوام کو تہذیب و ثقافت سکھانا
٥۔ خراج جمع کرنا
٦۔ جہاد کرنا
٧۔ عوام کی فلاح و بہبود کا خاص خیال رکھنا
٨۔ شہروں کو آباد کرنا