www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

(٢)صرف اﷲ پر کسی کا حق نہیں:

صرف اﷲ تعالیٰ کی ہی ذات اتنی عظیم ہے کہ اس پر کسی کا حق نہیںفقط اسی کا حق ساری مخلوق پر ہے

"ولو کان لاحد ان یجری لہ ولا یجری علیہ لکان ذالک خالصا ِﷲِ سبحانہ دون خلقہ لقدرتہ علی عبادہ و لعدلہ فی کلّ ما جرت علیہ صروف قضائہ ولٰکنَّہ جعل حقّہ علی العبادِ ان یطیعوہ، وجعل جزائہم علیہ مضاعفةَ الثّوابِ تفضلاً منہ و توسُّعًابما ہو من المزید اہلہ"( ٢)

اگر ایسا ہو سکتا ہے کہ اس کا حق تو دوسروں پر ہو لیکن اس پر کسی کا حق نہ ہو ،تو یہ امر صرف اﷲ کی ذات کے لیے مخصوص ہے نہ کہ اس کی مخلوق کے لیے ،کیونکہ وہ اپنے بندوں پر پورا اقتدار رکھتا ہے اور اس نے تمام ان چیزوں میں کہ جن پر اُس کے فرمانِ قضا جاری ہوئے ہیں ،عدل کرتے ہوئے ہر حقدار کو اس کا حق دیدیا ہے۔ اس نے بندوں پر اپنا یہ حق رکھا ہے کہ وہ اس کی اطاعت کریں اور اس نے محض اپنے فضل اور اپنے احسان کو وسعت دینے کی بنا پر کہ جس کا وہ اہل ہے، ان کا کئی گنا اجر قرار دیا ہے۔

جتنے بھی حقوق ہیں سارے کے سارے اﷲ تعالیٰ کے حقوق میں سے ہی نکلے ہیں:۔

''ثمَّ جعل سبحانہ من حقوقہ حقوقًا افترضہا لبعض النّاسِ علی بعضٍ ۔فجعلہا تتکافَا فی وجوہِہَا،و یجَبُ بعضُہا بعضًا و لایستوجبُ بعضُہا الّا ببعض۔''(٣)

پھر اﷲ سبحانہ نے، ان حقوقِ انسانی کو بھی جنہیں ایک کے لیے دوسرے پر فرض قراردیا ہے، اپنے ہی حقوق میں سے قرار دیا ہے۔ ان حقوق کواس طرح ٹھرایا ہے کہ وہ ایک دوسرے کے مقابلے میں برابرہو جاتے ہیں ۔ اور ان حقوق میں سے بعض حقوق بعض دوسرے حقوق کا باعث بنتے ہیں، اور اس وقت تک واجب نہیں ہوتے جب تک ان کے مقابلے میں حقوق ثابت نہ ہو جائیں۔

Add comment


Security code
Refresh