نوجوانی اور جوانی کا دور ایک ایسا دور ہے جس میں جسمانی ،عقلانی اور دوسری خصوصیات کے اعتبارسے بچے میں ترقی وپیشرفت نظر آتی ہے ، اس دور میں والدین کی تربیتی ذمہ دار بڑھ جاتی ہے اور آھستہ آھستہ انھیں تربیت کے دوسرے میدان فراھم کرنے چاھئے ، یہ ایک زمانہ ہے
جس میں بچے کے اندر اچھائی اور برائی درک کرنے کی آمادگی پائی جاتی ہے لھذا اسے ایسی چیزوں کی طرف مائل کیاجائے جن سے وہ اپنے درک وفھم کے مطابق آشنا ھوسکے ۔
اس زمانہ میں بچے کے جسم اور اس کی روح میں کافی تبدیلیاں رونما ھوتی ہیں، اس کا جسم قوی ھوجاتا ہے ، اس کا ذھن رشد پاتا ہے اور اسی طرح اس کے فھم وادراک میں بھی تبدیلی نظر آنے لگتی ہے ۔اور وہ اچھائیوں اور برائیوں کو ایک حد تک درک کرنے لگتا ہے۔
یہ ایک زمانہ ہے جس میں والدین اور اساتذہ پہ لازمی ہے کہ اس کی تربیت کریں اور تعلیم کا میدان بھی اس کے لئے فراھم کریں، والدین اپنے سلوک ورفتار کو بدلیں اور انھیں ھمیشہ یہ کوشش کرنی چاھئے کہ وہ مکمل طور پر اپنے بچے کی ھمراھی کریں۔
اس زمانے میں بچہ کو جو چیز سکھائی جائے وہ اس پہ عمل کرنے کی کوشش کرتا ہے لیکن ایک نکتہ جس کی جانب توجہ ضروری ہے وہ یہ ہے کہ والدین اس زمانے میں بچے کی تربیت میں وہ راستے اختیار نہ کریں جو انھوں نے اس کے بچپنے میں اختیار کئے تھے ۔
منبع: خانوادہ در اسلام