www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

شیعہ کے علاوہ مسلمانوں کی تاریخ میں بعض بھت ھی معروف شخصیات ہیں جنھوں نے حضرت امام مھدی علیہ السلام کی ولادت کا اعتراف کیا ہے۔ ان میں چند ایک ذیل میں ہیں:

۱۔ ابوسالم کمال الدین محمد بن طلحہ بن محمد بن الحسن الفرش النصیبی
کوئی ایک بھی اھل السنت سے ایسا ھم نھیں پاتے جو اس عالم کی شخصیت کامنکر ھو یا ان کی کتاب "مطالب السئول "کا انکار کرے اس کتاب کا بارھواں باب ہے"الباب الثانی عشر فی ابی القاسم"م ح م د بن الحسن علیہ السلام الخالص بن علی المتوکل بن محمد القانع بن علی الرضا بن موسیٰ الکاظم علیہ السلام بن جعفر الصادق علیہ السلام بن محمد الباقر علیہ السلام بن علی علیہ السلام زین العابدین علیہ السلام بن الحسین علیہ السلام الزکی بن علی المرتضیٰ علیہ السلام امیرالمومنین علیہ السلام بن ابی طالب علیہ السلام، المھدی الحجة الخلف الصالح المنتظر عجل اللہ تعالیٰ فرجہ ورحمة اللہ وبرکاتہ"
اس عنوان میں امام مھدی علیہ السلام کا نام آپ علیہ السلام کا پورا نسب نامہ اور آپ علیہ السلام کے القاب کا ذکر کیا ہے اس کے بعد مصنف کتاب " مطالب السئول " عربی میں امام مھدی علیہ السلام کی مدح میں قصیدہ لکھا ہے جو اس طرح ہے۔
فھذا الخلفہ الحجة قدایدہ اللہ
ھدانا منھج الحق واناہ سجایاہ
واعلاہ ذری العلیا و بالتایید رقاہ
وآتاہ حلی فضل عظیم فتحلاہ
وقد قال رسول اللہ قول قدرویناہ
وذوالعلم بماقال اذا ادرکت معناہ
یری الاخبار فی المھدی جات بمساہ
وقد ابداہ بانسبة والوصف وسماہ
ویکفی قولہ: منی لاشراق محیاہ
ومن بضعتہ الزھراءمجراہ ومرسھاہ
ولن یبلغ ما اوتیہ امثال واشباہ
فان قالوا ھوا ماما توابماخاھا
اس کے بعد وہ لکھتاہے:
آپ کی ولادت کی جگہ: آپ علیہ السلام کی ولادت کی جگہ سرمن رائے ہے اور آپ ۲۳رمضان ۵۸۲ ھجری قمری کے ھاں پیدا ھوئے آپ کا باپ اور ماں کی جانب سے نسب نامہ آپ کے بارے الحسن الخالص ہیں جو علی المتوکل کے بیٹے ہیں اوروہ محمد النافع کے اور اسی طرح اس نے آپ کے آباءکوشمار کیا ہے اور لکھا ہے کہ آپ امیرالمومنین بن ابی طالب علیہ السلام کے بیٹے ہیں آپ کا نام محمد علیہ السلام ہے آپ کی کنیت ابوالقاسم ہے آپ کا لقب، الحجت، الخلف الصالح ہے اور منتظر بھی کھا گیا ہے۔(مطالب السئول باب ۲۱ کشف الغمہ ج۳ ص۳۳۲)
۲۔ ابوعبداللہ محمد بن یوسف الکنجی الشافعی
جسے ابن الصباغ المالکی نے اپنی کتاب الفصول المھمہ میں لکھا ہے:"آپ علیہ السلام امام ہیں حافظ ہیں سارے علماءنے ان کی تجلیل و بزرگی کو بیان کیا ہے اور انھیںبااعتماد قرار دیاہے۔ اھل السنة والجماعة میں اس کا معارض و مخالف کوئی ایک بھی موجود نھیں ہے۔ انھوں نے اپنی کتاب "کفایة الطالب" میں ابومحمد علیہ السلام کی تاریخ ولادت اور آپ علیہ السلام کی تاریخ وفات لکھنے کے بعد بیان کیا کہ انھوں نے اپنے پیچھے ایک بیٹا چھوڑا جو کہ امام منتظر ہے۔(کفایة الطالب ص۸۵۴آٹھویں باب کے ذیل میں)
۳۔ نور الدین علی بن محمد بن الصباغ المالکی
بھت سارے بزرگ علماءنے ان کی توثیق کی ہے ان کی بزرگی کو بیان کیا ہے ان علماءمیںبھی ایک محمد بن عبدالرحمن السخاوی البصری ہیں جو حافظ بن حجر العسقلانی کے شاگرد ہیں، ابن الصباغ المالکی نے اپنی کتاب الفصول المھمہ میں لکھا ہے، بارھویں فصل ابوالقاسم الحجة الخلف الصالح بن ابی عھد الحسن الخالص کے متعلق ہے اور وھی بارھویں امام ہیں اور اسی فصل میں ان کی ولادت کی تاریخ اور ان کی امامت کے دلائل تحریر کئے ہیں۔(الفصول المھمہ ذکرالمھدی)
۴۔ شمس الدین یوسف بن قزعلی بن عبداللہ البغدادی الحنفی
یہ عالم، واعظ، ابوالفرج عبدالرحمن بن الجوزی کے نواسے ہیں ۔ انھوں نے اپنی کتاب تذکرة الخواص الامة میں حضرت العسکری علیہ السلام کے حالات زندگی کے بعد ان کی اولاد کے ذکر میں لکھتے ہیں:"م ح م د ہیں جو کہ امام علیہ السلام ہیں پھر فرمایا: "م ح م د"حسن بن علی بن محمد بن علی بن موسیٰ الرضا علیہ السلام بن جعفر علیہ السلام بن محمد علیہ السلام بن علی علیہ السلام بن الحسین علیہ السلام بن علی علیہ السلام بن ابی طالب علیہ السلام ہیں آپ علیہ السلام کی کنیت ابوعبداللہ اور ابوالقاسم ہے اور وھی الخلف، الحجة، صاحب الزمان، القائم، المنتظر ہیں اور وہ آخرالائمہ ہیں۔(تذکرة الخواص ص۵۲۳ فصل فی ذکر المھدی علیہ السلام)
۵۔ الشیخ الاکبر محی الدین العربی
انھوں نے اپنی کتاب الفتوحات کے باب ۶۶۳میں لکھا ہے یہ بات تم سب لوگ جان لو کہ مھدی علیہ السلام کا خروج ضروری ہے لیکن وہ اس وقت تک خروج نھیں کریں گے مگر یہ کہ زمین ظلم و جور سے مکمل طور پر بھر جائے گی۔
پس آپ آ کر اسے عدل و انصاف سے بھر دیں گے، اگر دنیا سے سوائے ایک دن کچھ باقی نہ بچے تو اللہ اس دن کو طولانی کر دے گا، یھاں تک کہ خدا اس خلیفہ کو ولایت دے گا وہ رسول اللہ کی عترت سے ہیں فاطمہ سلام اللہ علیھا کی اولاد سے ہیں ان کے جد حسین علیہ السلام بن علی علیہ السلام بن ابی طالب علیہ السلام ہیں، ان کے والد الحسن العسکری علیہ السلام بن الامام علی النقی علیہ السلام بن الامام محمد التقی علیہ السلام بن الامام علی الرض علیہ السلام بن الامام موسیٰ الکاظم علیہ السلام بن الامام جعفر الصادق علیہ السلام بن الامام محمد الباقر علیہ السلام بن الامام علی زین العابدین علیہ السلام بن الامام الحسین علیہ السلام بن الامام علی علیہ السلام بن ابی طالب علیہ السلام ہیں۔ان کا نام رسول اللہ کے نام جیسا ہے مسلمان، رکن اور مقام کے درمیان ان کی بیعت کریں گے آپ علیہ السلام شکل و صورت یعنی خلقت میں رسول اللہ سے مشابہ ھوں گے اخلاق میں ان سے کم درجہ پر ھوں گے کیونکہ رسول اللہ کے اخلاق میں کوئی ایک بھی ان جیسا نھیں ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: "اِنَّکَ لَعَلیٰ خُلُقٍ عَظِیمٍ"(سورةالقلم آیت ۴)
بتحقیق بلا شک و شبہ تویقینی طور پر خلق عظیم پر ہے۔ آپ کی آنکھیں کھلی ابھری ھوئی چوڑی پیشانی ھوگی باریک بینی والے ھوں گے ۔کوفہ والے سب سے زیادہ ان کے وسیلہ سے سعادت مند ھوں گے مال کو برابر تقسیم کریں گے رعیت میں عدل قائم کریں گے حضرت خضر علیہ السلام آپ کے آگے چلیں گے آپ پانچ یا سات یا نو سال زندگی کریں گے رسول اللہ کے نشانات پر چلیں گے ان کے لئے ایک فرشتہ ھوگاجو ان کی تائید کرے گا جودیکھا نہ جا سکے گا۔یعنی ایک فرشتہ ان کی راھنمائی کے لئے موجود ھوگا جو ان کی حفاظت پر مامور ھوگا رومی اس شھر کو سترھزار مسلمانوں کے ھمراہ ایک تکبیرسے فتح کریں گے اللہ ان کے وسیلہ سے اسلام کو عزت دےگا جب کہ ان سے پھلے اسلام ذلیل ھو چکا ھوگا اسلام مرچکا ھوگا اسے آپ زندہ کریں گے جزیہ ختم کر دیں گے اللہ کی طرف تلوار کے ذریعہ دعوت دیں گے جو انکار کرے گا اسے قتل کر دیں گے جو بھی اس سے جھگڑے گا وہ رسوا ھو گا ھر قسم کی برائی سے پاک دین خالص کی حکومت قائم کریں گے(آخر تک اس گفتگو کو انھوں نے جاری رکھاہے)(الفتوحات المکیہ ج۳ص۹۱۴یا۶۶۳ طبع بولاق مصری، الیواقبت والجواھرص۲۲۴،۳۲۴)
۶۔ الشیخ العارف عبدالوھاب بن احمد بن علی الشعرانی
اپنی کتاب الیواقیت کی ج۲ میں بحث نمبر۵۶میں تحریر کیاہے:"تمام وہ شرائط جن کو شارع مقدس(رسول اکرم(ص)) نے بیان کیا ہے وہ سب برحق ہیں اور قیامت کے بپا ھونے سے پھلے وہ سب کی سب پوری ھوں گی اور اس طرح سے ہے کہ مھدی علیہ السلام کا خروج ھونا پھر دجال کا آنا پھر عیسیٰ علیہ السلام کا نزول....اس کے بعد تحریر کرتا ہے وہ ھزار سال تک کے واقعات لکھتا ہے پھر تحریر کرتا ہے دین مٹ جائے گا، دین غریب ھو جائے گا اور یہ گیارھویں صدی ھجری سے تیس سال گذر جانے کے بعد سے ھوگا۔
اس وقت مھدی علیہ السلام کے خروج کا بڑی شدت سے انتظار ھوگا اور آپ امام حسن عسکری علیہ السلام کی اولاد سے ہیں آپ علیہ السلام کی ولادت ۱۵شعبان ۵۵۲ھجری قمری کے سال میں ھوئی ہے اور وہ اب تک باقی اور موجود ہیں یھاں تک کہ وہ عیسیٰ علیہ السلام بن مریم علیہ السلام کے ساتھ اکٹھے ھوں گے اور ان کی عمر اس وقت(۵۸۹ھجری قمری میں)سات سوتین سال ہے۔(الیواقبت والجواھرص۲۲۴بحث ۵۶)
۷۔ نورالدین عبدالرحمن بن قوام الدین الاشتی الجامی الحنفی
شواہدالنبوة میں لکھا ہے(مقدمہ غیبة النعمانی ص۴۱)
۸۔ الحافظ ابوالفتح محمد بن ابی الفوارس
انھوں نے اپنی کتاب اربعین میں لکھاہے۔(منتخب الاثرص۲۱)
۹۔ ابوالمجدعبدالحق الدھلوی البخاری
انھوں نے اپنے کتابچہ المناقب میں لکھا ہے: ابومحمد العسکری علیہ السلام کا بیٹا"م ح م د"ہے جس کے بارے ان کے معتمدین اور خاص اصحاب کو معلوم تھا(کشف الغمہ ج۲ص۸۹۴)
۱۰۔ السید جمال الدین عطاءاللہ بن السیدغیاث الدین فضل اللہ بن السید عبدالرحمن
مشھور محدث جس کی کتاب فارسی روضة الاحباب مشھور ہے اس میں وہ لکھتاہے:
بارھویں امام "م ح م د"ہیں حسن علیہ السلام کے بیٹے ہیں آپ کا مبارک و مسعود تولد۱۵شعبان ۵۵۲ ھجری قمری کے سال میں سامرہ کے اندر ھوا اور یہ بھی کھا گیا ہے کہ آپ کا تولد۲۳ رمضان المبارک ۸۵۲ ھجری قمری کے سال ھوا آپ گوھر نایاب کی والدہ ام ولد(کنیز)تھیں جس کا نام صیقل یا سوسن تھا۔(غیبت مقدمہ نعمانی ص۴۱، مقتضب الاثرص۲۱)
۱۱۔ الشیخ العالم الادیب الدولہ
ابومحمد عبداللہ بن احمد بن محمد بن الحشاب
انھوں نے صدقہ بن موسی سے اس بات کو نقل کیاہے۔(تاریخ موالیدالائمہ لابن الخشاب ص۵۴، کشف الغمہ ج۳ص۵۶۲)
۱۲۔ عبداللہ بن محمد المطری
انھوں نے امام جمال الدین السیوطی کے حوالے سے احیاءالمیت بفضائل اھل البیت علیھم السلام، رسالہ میں بیان کیا ہے حسین علیہ السلام بن علی علیہ السلام کی اولاد سے مھدی علیہ السلام ہیں جو آخری زمانہ میں مبعوث ھوں گے اس بات کو آگے بڑھاتے ھوئے لکھتے ہیں ان کے گیارھویں فرزندمحمد القائم المھدی علیہ السلام ہیں اور ان کے بارے میں نبی اکرم کا واضح بیان گذر چکا ہے کہ ملت اسلام میں مھدی علیہ السلام ھوں گے جو صاحب السیف ھوں گے قائم منتظر ھوں گے(سیوطی کا رسالہ احیاءالمیت الاتحاف بحب الاشراف کتاب کے حاشیہ پر چھپا ھوا موجود ہے لیکن اس میں حضرت امام مھدی علیہ السلام کے بارے کلام موجود نھیں ہے۔یہ نقطہ قابل غور ہے....مصنف) مترجم کھتا ہے ھو سکتا ہے عبداللہ بن محمد الطبری نے اس کو مخطوط رسالہ سے پڑھا ھو لیکن بعد میں چھاپنے والوں نے اس بیان کو نکال دیا ھو۔
۱۳۔ شھاب الدین
یہ ملک العلماءشمس الدین کے نام سے معروف ہیں، ابن عمرالھندی، البحرالمواج تفسیر کے مصنف ہیں انھوں نے اپنی کتاب "ھدایة السعداء" میں جابر بن عبداللہ انصاری سے یہ روایت نقل کی ہے کہ جابر کھتے ہیں میں سیدہ فاطمةالزھراءعلیہ السلام بنت رسول اللہ کی خدمت میں حاضرھوا ان کے سامنے تختیاں موجود تھیں جن میں ان کی اولاد سے آئمہ کے نام درج تھے ان میں پھلے زین العابدین علیہ السلام تھے یعنی حسین علیہ السلام سے نو امام جو ہیں ان میں پھلے، دوسرے امام محمدباقرعلیہ السلام ہیں پھر ترتیب وار لکھتے ھوئے بیان کرتے ہیں نویں امام حجت قائم امام مھدی علیہ السلام ان کے بیٹے ہیں، وہ غائب ہیں، ان کی لمبی عمر ہے، جس طرح حضرت عیسیٰ علیہ السلام حضرت خضر علیہ السلام اور حضرت الیاس علیہ السلام مومنین سے اور کافروں سے دجال اور سامری ہیں۔(غیبت نعمانی کے مقدمہ میں اس کانام شھاب الدین آبادی لکھا ہے ص۵۱ اسی طرح الغدیر میں ج۶ص۶۳۱ حدیث ۲۳۴)
(حدیث اللوح کو بھت سارے علماءنے ذکر کیا ہے دیکھیں کشف الغمہ ج۳ص۶۴۲ ، فرائدالسمطین ج۲ص۶۳۱حدیث ۲۳۴)
۱۴۔ مشھور عالم فضل بن روزبھان
انھوں نے الشمائل للترمذی کی شرح لکھی ہے آئمہ کی شان میں اس کا منظوم کلام ہے(مترجم کھتا ہے کہ انھوں نے بارہ آئمہ علیہ السلام کے نام بنام صلوات بھی لکھی ہے جس کا ترجمہ ماھنامہ پیام زینب علیہ السلام میں شائع ھواہے)۔
منظوم کلام، آئمہ علیہ السلام کی خدمت میں سلام عقیدت
سلام علی المصطفیٰ المجتبیٰ
سلام علی السیدالمرتضیٰ علیہ السلام
سلام علی ستا فاطمہ علیہ السلام
من اختارھا اللہ خیرالنساء
سلام من المکہ الفاسہ
علی الحسن الالمعی الرض علیہ السلام
سلام علی الاورعی الحسین علیہ السلام
شھید بری جسیمہ کربلا
سلام علی سیدالعابدین علیہ السلام
علی بن الحسین المجتبیٰ علیہ السلام
سلام علی الباقر علیہ السلام المھتدی
سلام علی الصادق علیہ السلام المقتدی
سلام علی الکاظم علیہ السلام الممتحن
رضی السیجایا امام التقی علیہ السلام
سلام علی التامن الموتمن
علی الرضعلیہ السلام سید الاصفیاء
سلام علی المتقی التقی علیہ السلام
محمد الطیب المرتجی
سلام علی الاریحی النقی علیہ السلام
علی المکرم ھادی انوری
سلام علی السید العسکری علیہ السلام
امام یجھز جیش الصفا
سلام علی القائم علیہ السلام المنتظر
ابی القاسم العرم نور الھدیٰ
لیطلع کاشمس فی عاسق
ینجیہ من سیفہ المنتقی
قوی یملاءالارض من عدلہ
کما ملئت جوراھل الھوی
سلام علیہ و آبائہ
وانصارہ ما تدوم السماء(کتاب چھاردہ معصوم کے مقدمہ میں ص۱۳)
۱۵۔ العالم العابدالعارف الاورع الباع الالمی الشیخ سلیمان بن خواجہ کلان الحسین القندوزی البلخی
صاحب کتاب ینابیع المودة، اس نے بھت زیادہ اس بات پر زور دیا ہے اور اسے ثابت کیا ہے اپنے ذرائع سے، کہ مھدی علیہ السلام موعود وھی حجت بن الحسن العسکری علیہ السلام ہیں، بھت سارے ابواب میں جس کی تفصیل بیان کرنے کی ضرورت نھیں۔(ینابیع المودة ج۱ص۹۸باب۳۷)
۱۶۔ العارف المشھدی شیخ الاسلام احمد الجامی
انھوں نے بیان کیا ہے کہ عبدالرحمن الجامی نے اس بارے میں اپنی کتاب النفحات میں لکھاہے۔(ینابیع المودة ج۳ص۹۴۳، نفحات الانس ۷۵۳حاشیہ پر)
۱۷۔ ابن خلکان
انھوں نے اپنی تاریخ میں دیا ہے کہ ابن الازرق نے مبافارقین کی تاریخ میں ذکر کیا ہے کہ یہ حجت مذکورہ کی ولادت ۹ ربیع الاول ۸۵۲ھجری قمری کے سال میں ھوئی ہے اور یہ بھی کھا گیا ہے کہ ان کی ولادت ۸شعبان ۶۵۲ھجری میں ھوئی ہے دوسرا قول زیادہ صحیح ہے اور یہ کہ جس وقت آپ سرداب میں داخل ھوئے تو اس وقت آپ علیہ السلام کی عمر چار سال تھی اور یہ بھی کھا گیا ہے کہ آپ علیہ السلام کی عمر پانچ سال تھی اور یہ بھی کھا گیا ہے کہ آپ علیہ السلام سرداب میں ۵۷۲ھجری قمری کے سال میں گئے، اس وقت آپ علیہ السلام کی عمر۱۷سال تھی اللہ ھی بھترجانتا ہے کہ کیا تھا، اللہ کا ان پر سلام ھو اور اللہ کی ان پر رحمت ھو۔(الصواعق المحرقہ ص۴۱۳،ص۷۴۲،۲۱)
۱۸۔ الشیخ شمس الدین محمد بن یوسف الزیدی
انھوں سے مواج الاصول الی معرفة فضل آل الرسول میں نقل کیا ہے :
بارھویں امام مشھور کرامات والے ہیں ان کی منزلت علم کے ذریعے بلند ہے حق کی پیروی میں اور قیام کرنے کے حوالے سے وہ بلندمرتبے والے ہیں جیسا کہ شیعوں نے بیان کیا ہے ان کی ولادت ۱۵شعبان شب جمعہ ۵۵۲ھجری قمری کے سال ہے۔ وہ قائم بالحق، الداعی الی منھج الحق، الامام ابوالقاسم محمد بن الحسن ہیں۔ آپ المعتمد کے زمانہ میں سرمن رائے میں موجود تھے اور آپ کی والدہ ماجدہ نرجس بنت قیصر اور رومیہ ہیں اور ام ولد تھیں۔
۱۹۔ الشیخ محمد بن المحمود الحافظ البخاری
ان سے ان کی کتاب میں یہ بیان نقل ھوا ہے ابومحمدالحسن العسکری کے بیٹے محمد ہیں اور یہ بات ان کے خاص اصحاب کے لئے معلوم تھی۔(ینابیع المودة ج۳ص۴۰۳)
۲۰۔ الشیخ عبداللہ بن محمد المطھری الشافعی
ان سے الریاض الزاھرہ فی فضل آل بیت النبی و عترتہ الطاھرہ میں نقل ھوا ہے ابوالقاسم محمد الحجة بن الحسن الخالص کی ولادت سرمن رائے میں ۱۵شعبان کی رات ۵۵۲ ھجری قمری کے سال ھوئی۔
الحائری نے اس پورے بیان کو الزام الناصب میں نقل کیا ہے اور الشیخ النوری نے النجم الثاقب میں بھی اسی طرح کا بیان نقل کیا ہے یعنی ان تمام شخصیات کا تذکرہ ان دونوں کتابوں میں موجود ہے۔
 

Add comment


Security code
Refresh