معروضہ
ساری تعریفیں اس ذات سے مخصوص ھیں جو ازلی بھی ھے اور ابدی بھی۔
جو اقوام زمانے کی تندروی کے ساتھ زمانے کے شانہ بشانہ نھیں چل سکتیں ، "پسماندہ" جیسا قبیح ترین لفظ ان کی "زینت" بن جاتا ھے جس کا نتیجہ یہ ھوتا ھے کہ اپنے روز مرہ مسائل تک کے تصفیہ کے لئے یہ دوسروں کی دست نگر ھوجاتی ھیں۔
اتفاق یہ ھے کہ آج موجودہ صورت حال ھمیں بھی چاروں طرف سے انھیں حالات سے دوچار کئے ھوئے ھے جبکہ اب سے صدیوں پھلے رسول اسلام ھمارے لئے ایک ایسا آئین لیکر آئے تھے جس نے ایک نئے تمدن و تھذیب کی داغ بیل ڈال دی تھی، ایسا تمدن اور ایسی تھذیب جس کے اثرات بعد میں آنے والی صدیوں پر پڑتے دکھائی دئیے۔ ظاھر ھے کہ ایسا اسی لئے ھوا کہ آنحضرت نے اپنے معاشرے کو زمانے سے ھم آھنگ کر دیا تھا، اس کے شانہ بشانہ چلنا سکھا دیا تھا یعنی یہ کہ اپنے معاشرے کو اس وقت کے موجودہ مسائل اور زندہ و جدید موضوعات سے آشنا کرا دیا تھا جس کی بدولت ایک مردہ قوم ایک زندہ قوم میں تبدیل ھو گئی تھی لیکن آج چودہ صدیاں گزرنے کے بعد صورت حال یہ ھے کہ خود اپنی حالت زار پر گریہ کرنے کے لئے خود ھمارے ھی پاس آنسوؤں کا ذخیرہ ختم ھو گیا ھے اور اگر ابھی سے اس سلسلے میں اقدامات نھیں کئے گئے تو ھماری آنے والی نسلیں ھمارے ساتھ ساتھ خود اپنے ھی وجود سے متنفر ھو جائیں گی۔
انھیں نکات کو مدنظر رکھتے ھوئے طہ فاوٴنڈیشن نے جھاں دوسرے پروگرام ترتیب دئیے انھیں میں سے ایک معارف اسلامی سے متعلق لکچرز پر مبنی ماھانہ پروگرام بھی ھے جس میں مختلف جدید موضوعات پر ان موضوعات کے متخصص اساتذہ اور صاحب نظر حضرات لکچر کی صورت میں اسلامی نظریات پیش فرماتے ھیں۔اسی سلسلے کو مزید جاذب اور مفید بنانے کے لئے اسی پروگرام میں متعلقہ موضوع کے مطابق دینی اسکالرس کے مقالات بھی پیش کئے جا رھے ھیں ۔ان موضوعات اور مقالات کی اھمیت اور افادیت کے پیش نظر ھم نے طے کیا ھے کہ ھر نشست کے موضوع کے مطابق ایک مقالہ بھی شائع کیا جائے ۔ پیش نظر کتابچہ اسی سلسلے کی جانب ھمارا پھلا قدم ھے ۔
خدا سے دعا ھے کہ وہ وہ ھم سب کو اسلام اور مسلمین کی خدمت کے مزید کے مواقع فراھم فرمائے ۔
شعبۂ نشر و اشاعت
طہ فاوٴنڈیشن
شعبہٴ قم ۔ ایران
- Prev
- Next >>