www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

حج اقوام و ملل کے نزدیک

قرآن کریم جس طرح کعبہ کو حج کا محور، زیارت گاہ ، عبادت کا اولین و قدیم ترین گھر جانتا ھے یوں ھی وہ اسے پوری دنیا کے انسانوں کی بندگی و عبادت کا محور بھی جانتا ھے، لھذا جھاں وہ فرماتا ھے:

"اوّل بیت وضع للنّاس " وھیں یہ بھی فرماتا ھے"ھدیً للنّاس"

یعنی وہ سب سے پھلا گھر جو تمام انسانوں کے لئے بنایاگیا اور تمام عالمین کے لئے ھدایت ھے ،کعبہ ھے۔

وہ کسی گروہ یا کسی خاص نسل سے مخصوص نھیں ھے، کسی معین ملک یا کسی ملکہ کے افراد کو کعبہ کے سلسلہ میں کوئی اولویت نھیں ھے۔

"واذ جعلنا البیت مثابة للنّاس و امناً" (۲)

(اور جب ھم نے کعبہ کو تمام انسانوں کے لئے مرجع و مرکز اور امن و امان کی جگہ قرار دیا)۔

حج ، پوری دنیا کے تمام انسانوں کے لئے

کعبہ کی زیارت اور تمام الٰھی احکام کی بجا آوری، وحی کے دائرہ اور قرآن کی زبان میں کسی معین سرزمین کے لوگوں سے مخصوص نھیں ھے، کسی بھی علاقہ کے افراد اعمال حج بجالانے کے سلسلہ میں دوسرے علاقہ کے افراد پر برتری نھیں رکھتے اس روحانی سفر میں منزل کی دوری، قرب منزل کے ھی معنی میں ھوگی ۔

"انّ الّذین کفروا و یصدّون عن سبیل الله و المسجد الحرام الّذی جعلنا ہ للنّاس سواءً العاکف فیہ و الباد"(۳)

اس آیت کریمہ کے مطابق جو مسجد حریم کعبہ بنائی گئی ھے، جو نماز و عبادت اور کعبہ کے گرد طواف کی جگہ ھے مساوی طور سے سب کے لئے ھے اور اس سلسلہ میں اھل مکہ اور دنیا کے کونے کونے سے آنے والے مسافروں میں کوئی فرق نھیں ھے۔

کعبہ کی اھمیت اس کے بانیوں کے اعتبار سے

کعبہ کی بنیاد پروردگار عالم کے حکم سے اس کے دو عظیم الشان پیغمبروں حضرت ابراھیم اور حضرت اسماعیل علیھماالسلام کے ھاتھوں رکھی گئی۔ اس تعمیر میں معماروں کا خلوص اور پاکیزگی ایک خاص انداز میں جلوہ گرتھی اس کے نقشہ اور طرز تعمیر میں خلوص نیت کا تقدس شامل تھا، وہ صرف خدا کے لئے بنایاگیا اور اس تعمیر کی جزا بھی رضائے پروردگا کے  علاوہ کچھ اور نھیں ھوسکتی:

"و اذ یرفع ابراھیم القواعد من البیت و اسماعیل ربّنا تقتل منّا انّک انت السمیع العلیم" ( ۴)

(جس وقت یہ دو عظیم شخصیتیں یعنی جناب ابراھیم و اسماعیل علیھماالسلام کعبہ کی تعمیر کررھی تھیں اور اس کے پایوں کو بلند کررھی تھیں تو ان کے پاک باطن اور صاف ضمیر سے یہ حقیقت یوںمجسم ھو رھی تھی کہ خداوندا اسے ھماری طرف سے قبول فرما یقینا تو سننے اور جاننے والا ھے)۔

بنابر ایں کعبہ کی تعمیر اور اس کے معماروں کا مقصد رضائے خداوند عالم کے سوا کچھ اور نھیں تھا اور چونکہ نیت عمل کی روح ھے نیز اس عمل میں خدا کے سوا کوئی اور نیت نھیں تھی لھذا کعبہ کی اھمیت اس جھت سے بھی واضح ھے۔

کعبہ آزادی کا محور اورآزادی پسندوں کے طواف کی جگہ

کعبہ جس طرح سے انسانوں کی عبادت کی سب سے پرانی اور قدیم ترین جگہ ھے یوں ھی وہ بیت عتیق اور انسانی ملکیت سے آزاد ھے، وہ ایسا گھر ھے جو کسی کی ملکیت نھیں بنا اور کسی بھی انسان کی مالکیت میں قرار نھیں پایا۔ لھذا کعبہ ایسا گھر جو تاریخ میں ھمیشہ آزاد و عتیق رھااور ایک آزاد گھر کے گرد طواف حریت و آزادی کا سبق دیتا ھے۔ وھی لوگ اس کی زیارت سے حقیقی طور پر مشرف ھوتے ھیں جو باطنی حرص و آز کے غلام اور کسی اور کے بندے نہ ھوں کیونکہ آزادگی کے مدار ومحور پر غلامی کے ساتھ طواف سازگار نھیں ھے۔ اسی جھت سے قرآن کریم کعبہ کو بیت عتیق کے نام سے یاد کرتا ھے:

"و لیطّوّفوا بالبیت العتیق"(۵)

"ثمّ محلھا الیٰ البیت العتیق"( ۶)

Add comment


Security code
Refresh