فضیلت وکیفیت زیارت کاظمین
اس فصل میں زیارت کاظمین یعنی امام موسی کاظم (ع)وامام محمد تقی(ع) کی
زیارت کی فضیلت وکیفیت، مسجد براثا، نواب اربعہ (رح)اور حضرت سلمان کی زیارت کا بیان ہے اور اس میں چند مطالب ہیں
پہلا مطلب
زیارت کاظمین کے فضائل
معلوم ہونا چاہیئے کہ امام موسی کاظم (ع)وامام محمد تقی (ع) کی زیارت کے فضائل بہت زیادہ ہیں کئی اخبار وروایات میں وارد ہوا ہے کہ امام موسی کاظم(ع) کی زیارت حضرت رسول(ص) اور امیرالمؤمنین(ع) کی زیارت کے برابرہے۔ ایک اور روایت میں ہے کہ گویا امام حسین(ع) کی زیارت کے ہم مرتبہ ہے ایک روایت میں ہے کہ جو شخص امام موسی کاظم (ع) کی زیارت کرے گویا اس نے رسول اﷲ(ص) کی زیارت کی ہے ۔ ایک اور روایت میں ہے کہ جو امام موسیٰ کاظم(ع) کی زیارت کرے بہشت اس کیلئے واجب ہوجاتی ہے۔ محمد بن شہر آشوب نے اپنی کتاب مناقب میں لکھا ہے کہ تاریخ بغداد کے مولف خطیب بغدادی نے اپنے استاد سے اور انہوں نے علی بن خلال سے نقل کیا ہے کہ جب بھی مجھے کوئی مشکل کام پیش آیا تو میں نے امام موسی کاظم (ع) کے روضہ مبارک پر جاکر انہیں اپنا وسیلہ بنایا تو خدائے تعالیٰ نے وہ کام مجھ پر آسان کردیا ۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ بغداد کی ایک عورت کو دوڑ کر جاتے دیکھا گیا تو اس سے پوچھا گیا کہ کہاں جارہی ہو؟ اس نے کہا کہ میں امام موسی کاظم (ع) کے روضہ مبارک پر جارہی ہوں تاکہ وہاں اپنے لڑکے کی رہائی کے لیے دعا کروں جس کو قید میں ڈال دیا گیا ہے اس جگہ ایک حنبلی شخص کھڑا تھا اس نے اس عورت سے طنز کرتے ہوئے کہا کہ تمہارا لڑکا قید خانے میں مرگیا ہے۔
اس عو رت نے وہیں کھڑے ہو کر دعا مانگی کہ اے میر ے رب !میں اس ہستی کا واسطہ دیتی ہوں کہ جسے قید خانے میں شہید کیا گیا اور اس کی مرا د امام موسٰی کاظم (ع) تھے ۔ میں دعا کرتی ہوں کہ یہاں تو اپنی قدرت کاملہ کو ظاہر فرما ‘ اچانک دیکھا گیا کہ اس عورت کے لڑکے کو آزاد کر دیا گیا اور اس ہنسی اڑا نے وا لے حنبلی کے لڑ کے کو اس کے جر م میں گرفتارکر لیا ہے ۔شیخ صدوق (رح) نے ابرا ہیم بن عقبہ سے روایت کی ہے ۔ کہ اس نے کہا : میں نے ایک عریضہ امام علی نقی (ع) کی خدمت میں بھیجا اور اس میں یہ سوال پو چھا کہ امام حسین(ع) امام مو سٰی کاظم(ع) اور امام محمد تقی(ع) کی زیارت میں سے کونسی مقدم ہے جواب میں فرمایا کہ زیارت امام حسین(ع)مقدم ہے ‘ لیکن مذکورہ دو معصوموں کی زیارت کا اجر و ثوا ب بھی بہت زیادہ ہے ۔
زیارت امام مو سٰی کاظم [ع]
واضح ہو کہ کا ظمین کے حرم شریف کی زیارتو ں میں سے بعض زیارتیں وہاں مدفو ن معصوموں کیلئے مشترک ہیں اور بعض زیارتیں ان دو نو ں میں سے کسی ایک امام کیلئے مختص ہیں ۔ اور جو زیارت امام مو سٰی کا ظم (ع) سے مختص ہے جیسا کہ سید ابن طا و س (رح) نے مزار میں نقل کیا ہے اس کی کیفیت یہ ہے کہ جب کو ئی شخص آپ کی زیا رت کر نا چاہے تو پہلے غسل کرے اور پھر آرام اور وقار کے ساتھ آہستہ آہستہ حضرت کے حرم مبارک کی طرف چلے اور جب دروازے پرپہنچے تو یہ کہے:
اﷲُ ٲَکْبَرُ، اﷲُ ٲَکْبَرُ، لاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ، وَاﷲُ ٲَکْبَرُ، الْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلَی ھِدایَتِہِ لِدِینِہِ، وَالتَّوْفِیقِ
خدا بزر گتر ہے خدا بزر گتر ہے خدا کے سوائ کوئی معبود نہیں خدا بزر گتر ہے حمد ہے خدا کیلئے کہ اس نے اپنے دین کی راہنما ئی کی اور
لِمَا دَعا إلَیْہِ مِنْ سَبِیلِہِ۔ اَللّٰھُمَّ إنَّکَ ٲَکْرَمُ مَقْصُودٍ، وَٲَکْرَمُ مَٲْتِیٍّ،
اپنے جس راستے کی طرف بلا یا اس پر چلنے کی توفیق دی اے معبود بے شک تو بہترین مقصود ہے اور تو بہت اچھا مہمان نواز ہے پس
وَقَدْ ٲَتَیْتُکَ مُتَقَرِّباً إلَیْکَ بِابْنِ بِنْتِ نَبِیِّکَ صَلَوَاتُکَ عَلَیْہِ وَعَلَی آبائِہِ الطَّاھِرِینَ
میں تیری بارگاہ میں آیا کہ تیرا قرب حاصل کروں تیر ے نبی کی دختر کے فرزند کے واسطے سے ان پر تیری رحمتیں ہوں اور انکے پاکیزہ
وَٲَبْنائِہِ الطَّیِّبِینَ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَلاَ تُخَیِّبْ سَعْیِی وَلاَ تَقْطَعْ رَجائِی
آباء پر اور انکے پاکیزہ فرزندوں پر اے معبود محمد(ص) اور اس کی پاک آل(ع) پر رحمت نازل فرما اور میری کوشش ناکام نہ بنا میری امید نہ توڑ
وَاجْعَلْنِی عِنْدَکَ وَجِیہاً فِی الدُّنْیا وَالْاَخِرَۃِ وَمِنَ الْمُقَرَّبِینَ۔
اور مجھے اپنے حضور باعزت مقربوں میں سے قرار دے اس دنیا میں اور عالم آخرت میں۔
پھر حرم شریف کے اندر جائے جب کہ پہلے دایاں پاؤں رکھے اور کہے:
بسم اﷲِ وَبِاﷲِ وَفِی سَبِیلِ اﷲِ وَعَلَی مِلَّۃِ رَسُولِ اﷲِ اَللّٰھُمَّ
خدا کے نام سے خدا کی ذات کے واسطے سے خدا کی راہ میں اور رسول (ص) خدا کے دین پر خدا رحمت کرے ان پر اور انکی آل (ع) پراے معبود
اغْفِرْ لِی وَلِوالِدَیَّ وَلِجَمِیعِ الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُؤْمِناتِ۔
بخش دے مجھے اور میرے والدین کو اور تمام مومنین و مومنات کو
جب روضہ پاک کے دروازے پر پہنچے تووہاں کھڑے ہو کر اجازت مانگے اور کہے: ٲَدْخُلُ یَا رَسُولَ اﷲِ ٲَدْخُلُ یَا نَبِیَّ اﷲِ ٲَدْخُلُ یَا
کیا میں اند ر آجاو ں اے خدا کے رسو ل (ص) کیا میں اندر آجاؤں اے خدا کے نبی کیامیں اندر آجا و ں
مُحَمَّدَ بنَ عَبْدِ اﷲِ ٲَدْخُلُ یَا ٲَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ٲَدْخُلُ یَا ٲَبا مُحَمَّدٍ الْحَسَنَ ٲَدْخُلُ یَا
اے محمد(ص) بن عبدا للہ (ع)کیا میں اندر آجاوں اے مو منو ں کے امیر(ع) کیا میں اندر آجا و ں اے ابو محمد حسن (ع) کیا میں اندر آجاؤں اے
ٲَبا عَبْدِاﷲِ الْحُسَیْنَ ٲَدْخُلُ یَا ٲَبا مُحَمَّدٍ عَلِیَّ بْنَ الْحُسَیْنِ ٲَدْخُلُ یَا ٲَبا جَعْفَرٍ مُحَمَّدَ ابْنَ
ابو عبداللہ الحسین(ع) کیا میں اندر آجاؤں ابو محمد(ع) علی(ع) ابن الحسین(ع) کیا میں اندر آجائوں اے ابوجعفر(ع) محمد(ع) بن
عَلِیٍّ ٲَدْخُلُ یَا ٲَبا عَبْدِاﷲِ جَعْفَرَ بْنَ مُحَمَّدٍ ٲَدْخُلُ یَا مَوْلایَ یَا ٲَبَا الْحَسَنِ مُوسَی بْنَ جَعْفَرٍ
علی(ع) کیا میں اندر آجائوں اے ابو عبداﷲ(ع) جعفر(ع) بن محمد(ع) کیا میں اندر آجاؤں اے میرے مولیٰ موسیٰ(ع) ابن جعفر(ع)
ٲَدْخُلُ یَا مَوْلایَ یَا ٲَبا جَعْفَرٍ ٲَدْخُلُ یا مَوْلایَ مُحَمَّدَ ابْنَ عَلِیٍّ
کیا میں داخل ہو جاؤں اے میرے مولا اے ابوجعفر(ع) کیا میں داخل ہو جاؤں اے میرے مولا محمد(ع) ابن علی(ع)۔
پھر اندر داخل ہوجائے اور چار مرتبہ کہے: اﷲُ ٲکْبَرُ۔ اب قبر مبارک کے سامنے قبلہ کو اپنے کندھے کے پیچھے رکھے ہوئے کھڑے ہو کر یہ زیارت پڑھے:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَلِیَّ اﷲِ وَابْنَ وَلِیِّہِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حُجَّۃَ اﷲِ وَابْنَ حُجَّتِہِ، اَلسَّلَامُ
آپ پر سلام ہو ولی خدا اور ولی خدا کے فرزند سلام ہو آپ پر اے حجت خدا اور حجت خدا (ع)کے فرزند آپ پر
عَلَیْکَ یَا صَفِیَّ اﷲِ وَابْنَ صَفِیِّہِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یا ٲَمِینَ اﷲِ وَابْنَ ٲَمِینِہِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ
سلام ہو اے برگزیدہ خدا و برگزیدہ خدا کے فرزند آپ پر سلام ہو اے امین خدا اورامین خد اکے فرزند سلام ہو آپ پر جو زمین کی
یَا نُورَ اﷲِ فِی ظُلُماتِ الْاَرْضِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا إمامَ الْھُدی، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا عَلَمَ
تاریکیوں میں خدا کے نور ہیں آپ پر سلام ہو اے ہدایت دینے والے امام آپ پر سلام ہو اے دین
الدِّینِ وَالتُّقی اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خازِنَ عِلْمِ النَّبِیِّینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خازِنَ عِلْمِ الْمُرْسَلِینَ
و تقویٰ کے نشان آپ پر سلام ہو اے نبیوں کے علم کے خزینہ دار سلام ہو آپ پر اے رسولوںکے علم کے خزینہ آپ پر سلام ہو اے
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا نائِبَ الْاَوْصِیائِ السَّابِقِینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَعْدِنَ الْوَحْیِ الْمُبِینِ
گزرے ہوئے اوصیائ کے قائم مقام آپ پر سلام ہو اے روشنی دینے والی وحی کے ممتاز عالم
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا صاحِبَ الْعِلْمِ الْیَقِینِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا عَیْبَۃَ عِلْمِ الْمُرْسَلِینَ،
آپ پر سلام ہو اے علم و یقین کے مالک آپ پر سلام ہو اے رسولوں کے علم کے خزینے
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَیُّھَا الْاِمامُ الصَّالِحُ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَیُّھَا الْاِمامُ الزَّاھِدُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ
آپ پر سلام ہو اے نیک امام آپ پر سلام ہوکہ آپ پرہیزگار امام ہیں آپ پر سلام ہو
ٲَیُّھَا الْاِمامُ الْعابِدُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَیُّھَا الْاِمامُ السَّیِّدُ الرَّشِیدُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَیُّھَا الْمَقْتُولُ
کہ آپ عبادت گزار امام ہیں آپ پر سلام ہوکہ آپ امام ہیں سردار ہیں ہدایت دینے والے ہیں آپ پر سلام ہو اے قتل ہونے والے
الشَّھِیدُ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ رَسُولِ اﷲِ وَابْنَ وَصِیِّہِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَوْلایَ مُوسَی
اور شہید ہونے والے سلام ہو آپ پر اے رسول خدا (ص)کے فرزند اور انکے وصی کے فرزند آپ پر سلام ہو اے میرے آقاموسیٰ(ع)
بْنَ جَعْفَرٍ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکاتُہُ۔ ٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ قَدْ بَلَّغْتَ عَنِ اﷲِ مَا حَمَّلَکَ، وَحَفِظْتَ مَا
(ع)بن جعفر (ع)خدا کی رحمت ہو اوراسکی برکا ت ہوں میں گوا ہی دیتا ہوں کہ یقینا آپ نے وہ احکا م پہنچا ئے جو آپکے پا س تھے ان علوم کی
اسْتَوْدَعَکَ وَحَلَّلْتَ حَلالَ اﷲِ وَحَرَّمْتَ حَرامَ اﷲِ، وَٲَقَمْتَ ٲَحْکامَ اﷲِ، وَتَلَوْتَ کِتابَ
حفاظت کی جو آپ کے سپرد ہوئے آپ نے حلال خدا کو حلال اور حرام خدا کو حرام جانا اور احکام الٰہی پہنچائے اور کتاب خدا کی
اﷲِ، وَصَبَرْتَ عَلَی الْاََذی فِی جَنْبِ اﷲِ، وَجاھَدْتَ فِی اﷲِ حَقَّ جِہادِھِ حَتَّی ٲَتَاکَ
تلاوت کی، خدا کی خاطر مصیبتوں پر صبر کیا راہ خدا میں جہاد کرنے کا حق ادا کیا یہاں تک کہ آپ شہید ہوگئے
الْیَقِینُ وَٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ مَضَیْتَ عَلَی مَا مَضی عَلَیْہِ آباؤُکَ الطَّاھِرُونَ وَٲَجْدادُکَ الطَّیِّبُونَ
میں گواہ ہوں کہ آپ اس راستے پر چلے جس پر آپ کے پاک ابائ اجداد چلے اور خوش کردار باپ دادا جو اوصیاء میں
الْاَوْصِیائُ الْہادُونَ الْاَئِمَّۃُ الْمَھْدِیُّونَ، لَمْ تُؤْثِرْ عَمیً عَلَی ھُدیً، وَلَمْ تَمِلْ مِنْ حَقٍّ إلی
ہدایت دینے والے امام ہیں ہدایت یافتہ آپ نے گمراہی کو ہدایت پر ترجیح نہ دی اور حق سے باطل
باطِلٍ، وَٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ نَصَحْتَ لِلّٰہِ وَلِرَسُولِہِ وَلاِمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ، وَٲَنَّکَ ٲَدَّیْتَ الْاَمانَۃَ،
کی طرف نہیں گئے میں گواہ ہوں کہ آپ نے خدا اس کے رسول(ص) اور امیرالمومنین(ع) کی خیرخواہی کی نیز آپ نے امانت پہنچائی
وَاجْتَنَبْتَ الْخِیانَۃَ، وَٲَقَمْتَ الصَّلاۃَ، وَآتَیْتَ الزَّکَاۃَ، وَٲَمَرْتَ بِالْمَعْرُوفِ، وَنَھَیْتَ عَنِ
اور خیانت سے بچے رہے آپ نے نماز قائم رکھی اور زکوۃ دیتے رہے آپ نے نیکی کا حکم دیا اور برائی سے
الْمُنْکَرِ، وَعَبَدْتَ اﷲَ مُخْلِصاً مُجْتَھِداً مُحْتَسِباً حَتَّی ٲَتَاکَ الْیَقِینُ، فَجَزاکَ اﷲُ عَنِ
منع کیا اور آپ نے خدا کی عبادت کی سچے دل اور پوری کوشش وہوش مندی سے یہاں تک کہ آپ شہید ہوگئے پس خدا جزا دے
الْاِسْلامِ وَٲَھْلِہِ ٲَفْضَلَ الْجَزائِ وَٲَشْرَفَ الْجَزائِ، ٲَتَیْتُکَ یَابْنَ رَسُولِ اﷲِ زائِراً، عارِفاً
آپکو اسلام ومسلمانوں کی طرف سے بہترین جزا اور اعلیٰ ترین جزا میں حاضر ہوں اے رسول خدا(ص) کے فرزند زیارت کرنے
بِحَقِّکَ مُقِرّاً بِفَضْلِکَ، مُحْتَمِلاً لِعِلْمِکَ، مُحْتَجِباً بِذِمَّتِکَ، عائِذاً بِقَبْرِکَ،
آپکے حق کو پہچانتے ہوئے آپکی بڑائی کو مانتے ہوئے آپکے علم سے بہرہ ور آپکی ذمہ داری کے ماتحت آپ کے روضہ کی پناہ لے کر
لائِذاً بِضَرِیحِکَ، مُسْتَشْفِعاً بِکَ إلَی اﷲِ، مُوالِیاً لاََِوْلِیائِکَ، مُعادِیاً لاََِعْدائِکَ
آپکی ضریح کا اسرا لئے ہوئے خدا کے حضور آپ سے شفاعت کی خواہش میں آپکے دوستوں سے دوستی آپکے دشمنوں سے دشمنی رکھتے ہوئے
مُسْتَبْصِراً بِشَٲْنِکَ وَبِالْھُدَیٰ الَّذِی ٲَنْتَ عَلَیْہِ، عالِماً بِضَلالَۃِ مَنْ خالَفَکَ وَبِالْعَمَی
آپکے شان اور مرتبے کو سمجھتے اور اس ہدایت کو جانتے ہوئے جس پر آپ کار بند رہے آپکے مخالفوں کی گمراہی سے آگاہ اور انکی بے
الَّذِی ھُمْ عَلَیْہِ، بِٲَبِی ٲَنْتَ وَٲُمِّی وَنَفْسِی وَٲَھْلِی وَمالِی وَوَلَدِی یَابْنَ
سمجھی کو جانتے ہوئے جس میں وہ گرفتار تھے قربان آپ پر میرے ماں باپ میری جان میرا کنبہ میرا مال اور میری اولاد اے رسول
رَسُولِ اﷲِ ٲَتَیْتُکَ مُتَقَرِّباً بِزِیارَتِکَ إلَی اﷲِ تَعَالی، وَمُسْتَشْفِعاً بِکَ إلَیْہِ فَاشْفَعْ
خدا کے فرزند آپکے پاس آیا ہوں آپکی زیارت سے خدا کا قرب حاصل کر نے اور اسکے حضور آپ سے شفا عت کرانے کیلئے پس
لِی عِنْدَ رَبِّکَ لِیَغْفِرَ لِی ذُنُوبِی، وَیَعْفُوَ عَنْ جُرْمِی، وَیَتَجاوَزَ عَنْ سَیِّئاتِی،
میری شفاعت کیجیے اپنے رب کے سامنے تاکہ وہ میرے گناہ بخش دے میرا جرم معاف فرما دے میری برائیوں کو نظر انداز کر دے
وَیَمْحُوَ عَنِّی خَطِیئاتِی، وَیُدْخِلَنِی الْجَنَّۃَ، وَیَتَفَضَّلَ عَلَیَّ بِما ھُوَ ٲَھْلُہُ، وَیَغْفِرَ لِی وَلاِبائِی
اور میری غلطیوں کو مٹا ڈالے وہ مجھ کو جنت میں داخل کرے مجھ پر ایسی مہربانی کرے جو اسکے لائق ہے اور بخش دے مجھے اور میرے بزرگوں
وَلاِخْوانِی وَٲَخَواتِی وَلِجَمِیعِ الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُؤْمِناتِ فِی مَشارِقِ الْاََرْضِ وَمَغَارِبِھَا
اور میرے بھائیوں اور میری بہنوں اور تمام مومن مردوں اور مومنہ عورتوں کو بخش دے جو زمین کے مشرق و مغرب میں ہیں اپنے
بِفَضْلِہِ وَجُودِھِ وَمَنِّہِ۔
کرم اپنی عطا اور اپنے احسان کے ساتھ۔
پھر خود کو قبر پرگرا ئے اس پر بوسہ دے اپنے دونوں رخسا ر باری بار ی اس پر رکھے اور جو دعا مانگنا چا ہے ما نگے اس کے بعد حضرت کے سرہانے کھڑے ہو کرکہے:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَوْلایَ یَا مُوسَی بْنَ جَعْفَرٍ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکاتُہُ، ٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ الْاِمامُ
آپ پر سلام ہو اے میرے مولا اے موسی(ع)ٰ بن جعفر(ع) خدا کی رحمت ہو اور اسکی برکات ہوںمیں گواہی دیتا ہوں کہ آپ ہدایت دینے
الْہادِی وَالْوَلِیُّ الْمُرْشِدُ، وَٲَنَّکَ مَعْدِنُ التَّنْزِیلِ، وَصَاحِبُ التَّٲْوِیلِ، وَحَامِلُ التَّوْرَاۃِ
والے امام اور را ہ بتا نے وا لے مدگار ہیں بے شک آپ قرآن کریم کے حامل آیات کی تاویل و مراد سے واقف اور تورات
وَالاِِنْجِیلِ، وَالْعَالِمُ الْعَادِلُ، وَالصَّادِقُ الْعَامِلُ، یَا مَوْلایَ ٲَنَا ٲَبْرَٲُ إلَی اﷲِ
و انجیل کے عالم ہیں آپ صاحب انصاف دانشمند اور سچ بولنے والے عمل کرنیوالے ہیں اے میرے آقا خدا کے سامنے آپ کے
مِنْ ٲَعْدائِکَ، وَٲَتَقَرَّبُ إلَی اﷲِ بِمُوالاتِکَ، فَصَلَّی اﷲُ عَلَیْکَ وَعَلَی آبائِکَ
دشمنوں سے بیزاری ظاہر کرتا ہوںاور آپ سے محبت کے وسیلے خدا کا قرب چاہتا ہوںاور خدا رحمت کرے آپ پر آپکے باپ
وَٲَجْدادِکَ وَٲَبْنائِکَ وَشِیعَتِکَ وَمُحِبِّیکَ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکاتُہُ۔
دادا پرآپ کے بزرگوں پر آپ کے فرزندوں پر اور آپ کے پیر کا رو ں اور محبوں پرخدا کی رحمت ہو اور اس کی برکا ت ہوں۔
پھر دو رکعت نماز زیارت بجالائے جس کی پہلی رکعت میں سو رہ حمد کے بعد سورہ یٰسین اوردوسری رکعت میں سو ر ہ رحمٰن پڑھے یا جو سورہ اسی یاد ہو وہی پڑھ لے اس کے بعدخدا سے جو دعا چا ہے مانگے ۔
امام موسٰی کاظم (ع)کی ایک اور زیارت
شیخ مفید، شہید اور محمد بن المشہدی نے فرما یا ہے کہ جب کا ظمین میں امام موسٰی کا ظم (ع) کی زیارت کرنا چاہے تو پہلے غسل زیارت کرے اور پھر حرم شریف کیطرف روانہ ہو دروازے پر پہنچے تو وہاں کھڑے ہو کر اذن دخول پڑھے اور حرم مطہر میں داخل ہوتے وقت پڑھے:
بِسْمِ اﷲِ وَبِاﷲِ وَفِی سَبِیلِ اﷲِ، وَعَلَی مِلَّۃِ رَسُولِ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَآلِہِ، وَاَلسَّلَامُ عَلَی
خدا کے نام سے خدا کی ذات کے واسطے سے خدا کی راہ میں اور رسول(ص) خدا کے دین پر خدا رحمت کے ان پر اور انکی آل (ع) پر اور سلا م ہو
ٲَوْلِیَاء اﷲِ۔
خدا کے اولیاء پر۔
اس کے بعدحضرت امام موسٰی کاظم (ع)کی قبر مبارک کے سامنے کھڑے ہو کر یہ زیارت پڑھے:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا نُورَ اﷲِ فِی ظُلُماتِ الْاََرْضِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَلِیَّ اﷲِ، اَلسَّلَامُ
آپ پر سلام ہو اے زمین کی تاریکیوں میں خدا کے نور آپ پر سلام ہو اے خدا کے ولی آپ پر
عَلَیْکَ یَا حُجَّۃَ اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا بابَ اﷲِ، ٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ ٲَقَمْتَ الصَّلاۃَ، وَآتَیْتَ
سلام ہو اے خدا کی حجت آپ پر سلام ہو اے دروازہ خدا میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے نماز قائم کی اور
الزَّکَاۃَ وَٲَمَرْتَ بِالْمَعْرُوفِ وَنَھَیْتَ عَنِ الْمُنْکَرِ، وَتَلَوْتَ الْکِتَابَ حَقَّ تِلاوَتِہِ وَجَاھَدْتَ
زکوۃ دی آپ نے نیکی کا حکم دیا اور برائی سے منع کیا آ پ نے تلا وت قرآن کی جیسے تلاوت کرنے کا حق ہے آپ نے راہ خدا میں
فِی اﷲِ حَقَّ جِہادِھِ وَصَبَرْتَ عَلَی الْاَذَیٰ فِی جَنْبِہِ مُحْتَسِباً، وَعَبَدْتَہُ مُخْلِصاً حَتَّی ٲَتَاکَ
جہاد کا حق ادا کیا خدا کی خاطر تکلیفوں پر صبر کرتے رہے ہوشمندی سے آپ مخلصانہ عبادت کرتے رہے یہاں تک کہ آپ شہید
الْیَقِینُ، ٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ ٲَوْلَیٰ بِاﷲِ وَبِرَسُولِہِ، وَٲَنَّکَ ابْنُ رَسُولِ اﷲِ حَقَّاً، ٲَبْرَٲُ إلَی اﷲِ مِنْ
ہو گئے میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ خدا اور اس کے رسو ل (ص)کے ہا ں بلند درجہ رکھتے ہیں اور یقینا آپ رسول خد ا (ص)کے فر زند ہیں میں خدا
ٲَعْدائِکَ، وَٲَتَقَرَّبُ إلَی اﷲِ بِمُوالاتِکَ، ٲَتَیْتُکَ یَا مَوْلایَ عارِفاً بِحَقِّکَ، مُوالِیاً
کیسامنے آپکے دشمنوں سے بیزار ہو ں اورآپکی محبت کے ذریعے خدا کا قرب چاہتا ہوں میں آپکے پاس آیا ہوں اے میرے آقا آپکے
لاََِوْلِیائِکَ، مُعادِیاً لاِعْدائِکَ، فَاشْفَعْ لِی عِنْدَ رَبِّکَ۔
حق سے واقف آپ کے دوستوں کا دوست اور آپ کے دشمنوں کا دشمن ہوں پس اپنے رب کے حضور میر ی شفا عت کریں ۔
پھر اپنے آپ کو قبر مبارک پر گرائے اس پر بوسہ دے اور اپنے دونوں رخسار باری باری اس پر رکھے اس کے بعد وہاںسے سرہانے کی طرف آئے اور کھڑے ہو کر کہے:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ رَسُولِ اﷲِ، ٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ صادِقٌ،ٲَدَّیْتَ ناصِحاً، وَقُلْتَ ٲَمِیناً
آپ پر سلام ہو اے رسول (ص) خدا کے فرزند میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ سچے ہیں آپ نے نصیحت کا حق ادا کیا آپ قول میں امانتدار ہیں
وَمَضَیْتَ شَھِیداً، لَمْ تُؤْثِرْ عَمیً عَلَی الْھُدیٰ، وَلَمْ تَمِلْ مِنْ حَقٍّ إلی باطِلٍ، صَلَّی اﷲُ
اور آپ دنیا سے شہادت پاکر گزرے آپ نے ہدایت پر گمراہی کو ترجیح نہ دی اور حق سے باطل کی طرف مائل نہ ہوئے خدا آپ پر
عَلَیْکَ وَعَلَی آبائِکَ وَٲَبْنائِکَ الطَّاھِرِینَ۔
آپ کے باپ دادا پر رحمت کرے اور آپ کے پاکیزہ فرزندوں پر۔
پھر قبر مبارک پر بوسہ دے اور بعد میں دو رکعت نماز زیارت بجالائے اس کے علاوہ بھی وہاں جس قدر چاہے نماز پڑھے اور جب فارغ ہوتو سجدے میں جائے اور یہ پڑھے:
اَللّٰھُمَّ إلَیْکَ اعْتَمَدْتُ وَ إلَیْکَ قَصَدْتُ وَبِفَضْلِکَ رَجَوْتُ وَقَبْرَ إمامِیَ الَّذِی ٲَوْجَبْتَ
اے معبود! میں نے تیرا سہارا لیا ہے تیری طرف بڑھا ہوں اور تیرے کرم کا امیدوار ہوں یہ میرے امام کی قبر ہے جن کی پیروی
عَلَیَّ طاعَتَہُ زُرْتُ، وَبِہِ إلَیْکَ تَوَسَّلْتُ، فَبِحَقِّھِمُ الَّذِی ٲَوْجَبْتَ عَلَی
تونے مجھ پر لازم فرمائی ہے میں نے اس کی زیارت کی اور تیرے حضور اپنا وسیلہ بنایا پس ان کے حق کے واسطے سے جو تو نے اپنے
نَفْسِکَ اغْفِرْ لِی وَلِوالِدَیَّ وَلِلْمُؤْمِنِینَ یَا کَرِیمُ۔اب دایاں رخسار قبر پر رکھے اور کہے: اَللّٰھُمَّ
اوپر واجب کر رکھا ہے بخش دے مجھے اور میرے والدین کو اور سبھی مومنوں کو اے کریم اے معبود
قَدْ عَلِمْتَ حَوائِجِی فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاقْضِہا۔
یقینا تو میری حاجتوں کو جانتا ہے پس محمد(ص) وآل(ع) محمد(ص) پر رحمت فرما اور حاجات پوری فرما۔
اب بایاں رخسار قبر مبارک پر رکھے اور کہے:
اَللّٰھُمَّ قَدْ ٲَحْصَیْتَ ذُنُوبِی فَبِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ
اے معبودیقینا تو میرے گناہوںکو جانتا ہے پس محمد(ص) وآل(ع) محمد(ص) کے حق کے واسطے محمد(ص) و آل(ع) محمد (ص)پر
مُحَمَّدٍ وَاغْفِرْہا وَتَصَدَّقْ عَلَیَّ بِما ٲَنْتَ ٲَھْلُہُ۔
رحمت فرما اور ان گناہوں کو بخش دے مجھے عطا کر اس قدر جو تیری شان کے لائق ہے ۔
اب سجدے کی حالت میں ہوجائے اور سو مرتبہ کہے: شُکْراًشُکْراً پس سجدے سے سر اٹھائے اور ہر اس چیز کے لیے دعا مانگے جس کی خواہش رکھتا ہے۔
صلوات امام موسیٰ کاظم(ع)
مؤلف کہتے ہیں:ابن طاوس نے مصباح الزائر میں امام موسیٰ کاظم (ع) کی زیارت کے ساتھ ایک صلوات نقل فرمائی ہے جس میں حضرت- کے فضائل عبادت اور آپکی مصیبت کا ذکر موجود ہے لہذا آپکی زیارت کرنے والے کو اس صلوات کے فیض سے محروم نہیں رہنا چاہئے اور وہ صلوات یہ ہے:
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَٲَھْلِ بَیْتِہِ، وَصَلِّ عَلَی مُوسَی بْنِ جَعْفَرٍ وَصِیِّ الْاَبْرارِ، وَ إمامِ
اے معبود! محمد(ص) اور ان کے خاندان پر رحمت نازل کر اور موسی (ع)بن جعفر (ع)پر رحمت فرما جو نیکوکاروں کے قائمقام خوش کرداروں کے پیشوا
الْاَخْیارِ، وَعَیْبَۃِ الْاََنْوارِ، وَوارِثِ السَّکِینَۃِ وَالْوَقارِ، وَالْحِکَمِ وَالْاَثارِ، الَّذِی کانَ یُحْیِی
انوار کے خزینہ صبر واطمینان کے مالک اور علوم واعمال کے جاننے والے کہ جو رات کو جاگ
اللَّیْلَ بِالسَّھَرِ إلَی السَّحَرِ بِمُواصَلَۃِ الاسْتِغْفارِ، حَلِیفِ السَّجْدَۃِ الطَّوِیلَۃِ، وَالدُمُوعِ
کر گزارتے کہ صبح ہونے تک متواتر استغفار کرتے تھے دیر تک سجدے میں رہتے بہت آنسو بہاتے
الْغَزِیرَۃِ ، وَالْمُناجاۃِ الْکَثِیرَۃِ، وَالضَّراعاتِ الْمُتَّصِلَۃِ، وَمَقَرِّ النُّہی وَالْعَدْلِ، وَالْخَیْرِ
بہت زیادہ دعا و مناجات کرتے اور برابر آہ وزاری فرماتے وہ مقام عقل وعدالت ہیں اور مقام نیکی
وَالْفَضْلِ وَالنَّدی وَالْبَذْلِ وَمَٲْلَفِ الْبَلْویٰ وَالصَّبْرِ وَالْمُضْطَھَدِ بِالظُّلْمِ وَالْمَقْبُورِ بِالْجَوْرِ
وفضیلت اور عطا وسخاوت کا مرکز ہیں وہ صبر وآزمائش سے مانوس ہیں ایذا دی گئی ان کو ظلم کے ساتھ رکھا گیا قید سخت میں تنگی دی گئی
وَالْمُعَذَّبِ فِی قَعْرِ السُّجُونِ وَظُلَمِ الْمَطَامِیرِ، ذِی السَّاقِ الْمَرْضُوضِ بِحَلَقِ الْقُیُودِ،
ان کو زندان کے تہہ خانے کی کال کوٹھڑیوں میں تنگ وسخت بیڑیوں سے ان کی پنڈلیاں لہولہان رہیں
وَالْجَنازَۃِ الْمُنَادیٰ عَلَیْہا بِذُلِّ الاسْتِخْفافِ وَالْوارِدِ عَلَی جَدِّھِ الْمُصْطَفی وَٲَبِیہِ الْمُرْتَضی
ان کے جنارے پر توہین وتذلیل کے ساتھ آوازیں کسی گئیں وہ اپنے نانا محمد مصطفی (ص)اپنے باپ علی مرتضی (ع)
وَٲُمِّہِ سَیِّدَۃِ النِّسائِ بِإرْثٍ مَغْصُوبٍ، وَوَلائٍ مَسْلُوبٍ، وَٲَمْرٍ مَغْلُوبٍ، وَدَمٍ مَطْلُوبٍ، وَسَمٍّ
اور اپنی ماں سیدہ زہرا (ع)کے پاس پہنچے جب کہ انکا حق غصب کیا گیا حکومت چھین لی گئی مقصد دبا دیا گیا انتقام خون باقی ہے اور آپکو
مَشْرُوبٍ۔ اَللّٰھُمَّ وَکَمَا صَبَرَ عَلَی غَلِیظِ الْمِحَنِ، وَتَجَرَّعَ غُصَصَ الْکُرَبِ، وَاسْتَسْلَمَ
جام زہر پلایا گیا تھا اے معبود! جیسے انہوں نے سخت اذیت میں صبر کیا دکھوں کے گھونٹ حلق سے اتارے تیری رضا کے آگے جھک
لِرِضاکَ، وَٲَخْلَصَ الطَّاعَۃَ لَکَ، وَمَحَضَ الْخُشُوعَ، وَاسْتَشْعَرَ الْخُضُوعَ، وَعادَیٰ
گئے سچے دل سے تیری اطاعت میں رہے تیرے سامنے فروتن ہوئے تیری جناب میں عاجز رہے بد عت واہل بدعت کے مخالف
الْبِدْعَۃَ وَٲَھْلَہا، وَلَمْ یَلْحَقْہُ فِی شَیْئٍ مِنْ ٲَوامِرِکَ وَنَواھِیکَ لَوْمَۃُ لائِمٍ، صَلِّ عَلَیْہِ
رہے اور انہوں نے تیرے امرو نہی میں سے کسی چیز میں کسی ملامت کرنے والے کی کچھ پروا نہ کی ان پر ایسی رحمت کر جو بڑھنے والی
صَلاۃً نامِیَۃً مُنِیفَۃً زاکِیَۃً تُوجِبُ لَہُ بِہا شَفاعَۃَ ٲُمَمٍ مِنْ خَلْقِکَ، وَقُرُونٍ مِنْ بَرایاکَ،
بلند تر پاک تر ہو اسکے ذریعے انکو شفاعت کا حق دے کہ وہ تیری مخلوق میں سے قوموں کی اور تیرے بندوں میں سے گروہوں کی شفاعت کریں
وَبَلِّغْہُ عَنَّا تَحِیَّۃً وَسَلاماً وَآتِنا مِنْ لَدُنْکَ فِی مُوالاتِہِ فَضْلاً وَ إحْساناً وَمَغْفِرَۃً وَرِضْواناً،
اور ان کو ہمارا درود اور سلام پہنچا ہمیں ان سے محبت کرنے پر اپنی طرف سے فضیلت بھلائی مغفرت اور رضوان خوشنودی عطا فرما
إنَّکَ ذُوالْفَضْلِ الْعَمِیمِ، وَالتَّجاوُزِ الْعَظِیمِ، بِرَحْمَتِکَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔
کیونکہ تو بہت زیادہ کرم کرنے والا اور بڑا درگزر کرنے والا ہے اپنی رحمت سے اے سب سے زیادہ رحمت کرنے والے۔
امام محمد تقی (ع)کی مخصوص زیارت
شیخ مفید شیخ(رح) شہید(رح) اور محمد بن المشہدی نے فرمایا ہے کہ زائر جب امام موسی کاظم (ع) کی زیارت سے فارغ ہوتو پھر امام محمد تقی (ع) کی طرف متوجہ ہو کہ جو اپنے جد بزرگوار امام موسی کاظم (ع)کی پشت کی جانب مدفون ہیں۔ پس ان کی قبر شریف کے سامنے کھڑے ہو کر یہ زیارت پڑھے:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَلِیَّ اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حُجَّۃَ اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یا نُورَ اﷲِ فِی
آپ پر سلام ہو اے ولی خدا آپ پر سلام ہو اے حجت خدا آپ پر سلام ہو کہ آپ زمین کی
ظُلُماتِ الْاََرْضِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ رَسُولِ اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَعَلَی آبائِکَ،
تاریکیوں میں خدا کا نور ہیں آپ پر سلام ہو اے رسول خدا(ص) کے فرزند آپ پر سلام ہو اور آپ کے پاکیزہ آباء پر
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَعَلَی ٲَبْنائِکَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَعَلَی ٲَوْلِیائِکَ، ٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ قَدْ
آپ پر سلام ہواور آپ کے فرزندوں پر آپ پر اور آپ کے اولیائ پر میں گواہی دیتا ہوں کہ یقینا آپ نے
ٲَقَمْتَ الصَّلاۃَ، وَآتَیْتَ الزَّکَاۃَ، وَٲَمَرْتَ بِالْمَعْرُوفِ، وَنَھَیْتَ عَنِ الْمُنْکَرِ، وَتَلَوْتَ
نماز قائم کی اور زکوۃ دی آپ نے نیک کاموں کا حکم دیا اوربرے کاموں سے روکا آپ نے تلاوت
الْکِتابَ حَقَّ تِلاوَتِہِ، وَجاھَدْتَ فِی اﷲِ حَقَّ جِہادِھِ، وَصَبَرْتَ عَلَی الْاَذیٰ فِی جَنْبِہِ حَتَّی
قران کا حق ادا کردیا آپ نے خدا کے لیے جہاد کیا جو حق جہاد ہے اور خدا کی خاطر تکلیفوں پر صبر کرتے رہے یہاں تک کہ شہید
ٲَتَاکَ الْیَقِینُ، ٲَتَیْتُکَ زائِراً، عارِفاً بِحَقِّکَ، مُوالِیاً لاِوْلِیائِکَ، مُعادِیاً لاِعْدائِکَ
ہوگئے میں آپ کی زیارت کو آیا ہوں آپ کا حق پہچانتا ہوں آپ کے دوستوں سے دوستی آپ کے دشمن سے دشمنی رکھتا ہوں
فَاشْفَعْ لِی عِنْدَ رَبِّکَ۔
پس اپنے رب کے ہاں میری شفاعت کریں۔
پھر اپنے چہرے کو قبرمطہر سے مس کرے اس پر بوسہ دے بعدمیں دو رکعت نماززیارت بجالائے اسکے بعد وہاں جس قدر چاہے نماز پڑھے جب فارغ ہو تو سجدے میں جائے اور کہے:
اِرْحَمْ مَنْ اَسَائَ وَاقْتَرَفَ وَاسْتَکَانَ وَاعْتَرَفَ اب دایاں رخسار زمین پر رکھے اور پڑھے: اِنْ
رحم فرما اس پر جس نے گناہ اور جرم کیا اور اب بے چارگی میں اس کا اعتراف کیا ہے۔ اگر میں ایکبد ترین بندہ ہوں تو تو کیا ہی اچھا رب ہے۔ تیرے بندے نے بہت گناہ کیے ہیں
کُنْتُ بِئْسَ الْعَبْدُ فَاَنْتَ نِعْمَ الرَّبُّ
پھر بایاں رخسار زمین پر رکھے اور کہے:
عَظُمَ الذَّنْبُ مِنْ عَبْدِکَ فَلْیَحْسُنِ الْعَفْوُ مِنْ عِنْدِکَ یَاکَرِیْمُ
اب سر سجدے میں رکھے اور سو مرتبہ کہے:
شُکْراً شُکْراً۔
لیکن تیری طرف سے درگذر ہی مناسب ہے اے بخشنے والے شکر ہے شکر ہے۔
اور اس کے بعد اپنے کاموں میں مصروف ہو جائے ۔
امام محمد تقی[ع] کی دوسری زیارت
سید ابن طاوس(رح) نے مزار میں فرمایا ہے کہ امام موسی کاظم (ع) کی زیارت کرنے کے بعد امام محمد تقی - کی قبر شریف پر بوسہ دے اور کہے:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ٲَبا جَعْفَرٍ مُحَمَّدَ بْنَ عَلِیٍّ الْبَرَّ التَّقِیَّ الْاِمامَ الْوَفِیَّ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ
آپ پر سلام ہو اے ابو جعفر محمد(ع) بن علی(ع) نیکوکار پرہیزگار امام وفا شعار آپ پر سلام ہو
ٲَیُّھَا الرَّضِیُّ الزَّکِیُّ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَلِیَّ اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا نَجِیَّ اﷲِ، اَلسَّلَامُ
کہ آپ پسندیدہ وپاکیزہ ہیں آپ پر سلام ہو اے ولی خدا آپ پر سلام ہو اے خدا کے رازداں آپ پر
عَلَیْکَ یَا سَفِیرَ اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا سِرَّ اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ضِیائَ اﷲِ، اَلسَّلَامُ
سلام ہو اے نمائندئہ خدا سلام ہوآپ پر اے راز الہی آپ پر سلام ہو اے خدا کی روشنی آپ پر
عَلَیْکَ یَا سَنائَ اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا کَلِمَۃَ اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَارَحْمَۃَ اﷲِ، اَلسَّلَامُ
سلام ہو اے خدا سے روشن شدہ آپ پر سلام ہو اے کلام خدا آپ پر سلام ہو اے رحمت خدا آپ پر
عَلَیْکَ ٲَیُّھَا النُّورُ السَّاطِعُ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَیُّھَا الْبَدْرُ الطَّالِعُ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَیُّھَا
سلام ہو کہ آپ چمکتا ہوا نور ہیں آپ پر سلام ہو کہ آپ چودھویں کا چاند ہیں آپ پر سلام ہو کہ آپ پاک ہیں
الطَّیِّبُ مِنَ الطَّیِّبِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَیُّھَا الطَّاھِرُ مِنَ الْمُطَہَّرِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَیُّھَا
پاکیزہ لوگوں میں سے ہیں آپ پر سلام ہوکہ آپ پاک شدہ اور پاک شدگان میں سے ہیں آپ پر سلام ہوکہ آپ بہت
الْاَیَۃُ الْعُظْمیٰ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَیُّھَا الْحُجَّۃُ الْکُبْریٰ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَیُّھَاالْمُطَہَّرُ مِنَ
بڑی نشانی ہیں آپ پر سلام ہو کہ آپ بہت بڑی دلیل ہیں آپ پر سلام ہو کہ آپ خطا ولغزش سے پاک ہیں
الزَّلاَّتِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَیُّھَا الْمُنَزَّھُ عَنِ الْمُعْضِلاتِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَیُّھَا الْعَلِیُّ عَنْ
آپ پر سلام ہو کہ آپ منزہ ہیں اس سے کہ مشکل مسئلہ حل نہ کر پائیں سلام ہو آپ پر کہ آپ بلند ہیں اس سے کہ اوصاف میں کچھ کمی
نَقْصِ الْاَوْصافِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَیُّھَا الرَّضِیُّ عِنْدَ الْاَشْرافِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا عَمُودَ
پائی جائے آپ پر سلام ہو کہ آپ صاحبان مرتبہ کے نزدیک پسندیدہ ہیں آپ پر سلام ہو اے دین کے
الدِّینِ۔ ٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ وَلِیُّ اﷲِ وَحُجَّتُہُ فِی ٲَرْضِہِ وَٲَنَّکَ جَنْبُ اﷲِ وَخِیَرَۃُ اﷲِ وَمُسْتَوْدَعُ
ستون میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ خدا کے ولی اور زمین میں اس کی حجت ہیں آپ خدا کے طرفدار اوراس کے چنے ہوئے ہیں آپ
عِلْمِ اﷲِ وَعِلْمِ الْاََنْبِیائِ، وَرُکْنُ الْاِیمانِ، وَتَرْجُمانُ الْقُرْآنِ، وَٲَشْھَدُ ٲَنَّ مَنِ اتَّبَعَکَ عَلَی
علم الہی اورعلم انبیائ کے امانتدار ہیں او رآپ ایمان کا پایہ اور قرآن کے شارح ہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ بے شک آپ کا پیرو حق
الْحَقِّ وَالْھُدیٰ وَٲَنَّ مَنْ ٲَنْکَرَکَ وَنَصَبَ لَکَ الْعَداوَۃَ عَلَی الضَّلالَۃِ وَالرَّدی ٲَبْرَٲُ إلَی
وہدایت پر گامزن ہے اور آپکا انکار کرنے والا اورآپ سے عداوت رکھنے والا گمراہی اور ہلا کت میں پڑا ہے میں آپکے او رخدا کے
اﷲِ وَ إلَیْکَ مِنْھُمْ فِی الدُّنْیا وَالْاَخِرَۃِ وَاَلسَّلَامُ عَلَیْکَ مَا بَقِیتُ وَبَقِیَ اللَّیْلُ وَالنَّہارُ۔
سامنے ایسے لوگوں سے دنیا وآخرت میں بیزار ہوں آپ پر سلام ہوجب تک میں باقی رہوں اور شب و روز باقی ہیں۔
پھر حضرت پر اس طرح صلوات بھیجے:
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَٲَھْلِ بَیْتِہِ وَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدِ
اے معبود!حضرت محمد(ص) اور ان کے خاندان پر رحمت فرما اور محمد(ص) بن علی(ع) پر
بْنِ عَلِیٍّ الزَّکِیِّ التَّقِیِّ وَالْبَرِّ الْوَفِیِّ وَالْمُھَذَّبِ النَّقِیِّ ہادِی الْاَُمَّۃِ وَوارِثِ الْاََئِمَّۃِ وَخازِنِ
رحمت فرما کہ جو پاکیزہ پرہیزگار نیکوکار وفادار نیک اطوار برگزیدہ امت کے رہبر ائمہ(ع) کے جانشین رحمت کے
الرَّحْمَۃِ وَیَنْبُوعِ الْحِکْمَۃِ، وَقائِدِ الْبَرَکَۃِ، وَعَدِیلِ الْقُرْآنِ فِی الطَّاعَۃِ، وَواحِدِ الْاََوْصِیاء
خزینہ دار حکمت کے سرچشمہ بابرکت رہنما پیروی کے لحاظ سے قرآن کے ہم پلہ اخلاص و عبادت کے اعتبار سے اوصیاء میں
فِی الْاِخْلاصِ وَ الْعِبادَۃِ، وَحُجَّتِکَ الْعُلْیا، وَمَثَلِکَ الْاََعْلیٰ، وَکَلِمَتِکَ الْحُسْنیٰ،
صاحب مرتبہ تیری بلند تر حجت تیرا بنایا ہوا بہترین نمونہ تیرا خوشترین کلام تیری طرف بلانے والے
الدَّاعِی إلَیْکَ، وَالدَّالِّ عَلَیْکَ، الَّذِی نَصَبْتَہُ عَلَماً لِعِبادِکَ، وَمُتَرْجِماً لِکِتابِکَ،
اور تیری طرف رہنمائی کرنے والے ہیں جن کو تو نے اپنے بندوں کے لیے نشان قرار دیا اپنی کتاب کا ترجمان گردانا اپنے حکم
وَصادِعاً بِٲَمْرِکَ، وَناصِراً لِدِینِکَ، وَحُجَّۃً عَلَی خَلْقِکَ، وَنُوراً تَخْرُقُ بِہِ الظُّلَمَ،
کا بیان گر ٹھہرایا ہے اپنے دین کا مددگار مقرر کیا اپنی مخلوق پر حجت بنایا اور وہ نور قرار دیا جس سے تاریکیاں دور ہوتی ہیں
وَقُدْوَۃً تُدْرَکُ بِھَا الْھِدایَۃُ، وَشَفِیعاً تُنالُ بِہِ الْجَنَّۃُ۔ اَللّٰھُمَّ وَکَما ٲَخَذَ فِی خُشُوعِہِ لَکَ
وہ پیشوا بنایا جسکے ذریعے ہدایت ملتی ہے اور وہ شفاعت کنندہ جو جنت میں پہنچاتا ہے پس اے معبود جس طرح انہوں نے تیرے
حَظَّہُ، وَاسْتَوْفیٰ مِنْ خَشْیَتِکَ نَصِیبَہُ فَصَلِّ عَلَیْہِ ٲَضْعافَ مَا
سامنے عاجزی میں اپنا حصہ حاصل کیا اور تجھ سے ڈرنے میں اپنا حصہ حاصل کیا ہے اسی طرح تو بھی ان پر رحمت فرما دگنی رحمت فرما
صَلَّیْتَ عَلَی وَلِیٍّ ارْتَضَیْتَ طاعَتَہُ، وَقَبِلْتَ خِدْمَتَہُ، وَبَلِّغْہُ مِنَّا تَحِیَّۃً وَسَلاماً، وَآتِنا فِی
کہ جیسی رحمت تو نے اپنے کسی ولی پر کی ہو کہ جسکی بندگی کو تو نے پسند کیا اور جسکی محنت کو قبول فرمایا اور انکو ہمارا درود و سلام پہنچا اور ہمیں
مُوالاتِہِ مِنْ لَدُنْکَ فَضْلاً وَ إحْساناً وَمَغْفِرَۃً وَرِضْواناً، إنَّکَ ذُوالْمَنِّ الْقَدِیمِ، وَالصَّفْحِ
انکی محبت عطا کر جس میں تیری طرف سے بزرگی بھلائی اور بخشش ہو ہم سے خوشنود ہوجا کہ بے شک تو قدیمی احسان کرنے والا
الْجَمِیلِ۔ اب دو رکعت نماز زیارت پڑھے اور اسکے بعد کہے: اَللَّھُمَ اَنْتَ الرَّبُّ وَاَنَا الْمَرْبُوْبُ۔
بہترین درگزر کرنے والا ہے۔ اے معبود تو پالنے والا اور میں تیرا پالا ہوا ہوں۔
امام محمد تقی(ع) کی ایک اور مخصوص زیارت
شیخ صدوق(رح) نے فقیہ میں روایت کی ہے کہ جب حضرت کی زیارت کرنا چاہے تو غسل کرے پاکیزہ لباس پہنے اور یہ زیارت پڑھے:
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدِ ابْنِ عَلِیٍّ الْاِمامِ التَّقِیِّ النَّقِیِّ، الرَّضِیِّ الْمَرْضِیِّ، وَحُجَّتِکَ عَلَی
اے معبود! محمد (ع)بن علی(ع) پر رحمت فرما جو امام ہیں پرہیزگار برگزیدہ پسندیدہ پسند شدہ اور تیری حجت ہیں
مَنْ فَوْقَ الْاََرْضِ وَمَنْ تَحْتَ الثَّریٰ، صَلاۃً کَثِیرَۃً نامِیَۃً زاکِیَۃً مُبارَکَۃً مُتَواصِلَۃً مُتَرادِفَۃً
ان سب پر جو زمین کے اوپر اور زمین کے نیچے رہتے ہیں ایسی رحمت جو بہت زیادہ بڑھنے والی پاک تر برکت والی لگا تار مسلسل
مُتَواتِرَۃً کَٲَفْضَلِ مَا صَلَّیْتَ عَلَی ٲَحَدٍ مِنْ ٲَوْلِیائِکَ وَاَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَلِیَّ اﷲِ اَلسَّلَامُ
متواتر ہو کہ جس طرح بہترین رحمت کی ہے تو نے اپنے اولیائ میں سے کسی ایک پر اور آپ پر سلام ہو اے ولی خدا آپ پر
عَلَیْکَ یَا نُورَ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حُجَّۃَ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا إمامَ الْمُؤْمِنِینَ وَوارِثَ
سلام ہو اے نور خدا آپ پر سلام ہو اے حجت خدا سلام ہو آپ پر اے مومنوں کے امام نبیوں کے
عِلْمِ النَّبِیِّینَ، وَسُلالَۃَ الْوَصِیِّینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا نُورَ اﷲِ فِی ظُلُماتِ الْاََرْضِ ٲَتَیْتُکَ
علوم کے وارث اور اوصیاء کے فرزند آپ پر سلام ہوکہ آپ زمین کی تاریکیوں میں خدا کا نورہیں میں آیا آپکی زیارت کرنے آپکے
زائِراً، عارِفاً بِحَقِّکَ مُعادِیاً لاِعْدایِکَ مُوالِیاً لاِوْلِیائِکَ فَاشْفَعْ لِی عِنْدَ رَبِّکَ۔
حق سے واقف آپ کے دشمنوں کا دشمن آپ کے دوستوں کا دوست ہوںپس اپنے رب کے حضور میری شفاعت کریں۔
اس کے بعد اپنی حاجات طلب کرے اور پھر چار رکعت نماز یعنی دو رکعت امام محمد تقی - کیلئے اور دو رکعت امام موسیٰ کاظم - کیلئے اس گنبد کے نیچے پڑھے جس میں امام محمد تقی - کی قبر شریف ہے یاد رہے کہ امام موسیٰ کاظم -کے سرہانے کی طرف ہو کر نماز نہ پڑھے۔ کیونکہ ادھر بعض قریش کی قبریں ہیں کہ جن کو قبلہ بنانا درست نہیں ہے۔
مؤلف کہتے ہیں: شیخ صدوق(رح) کے کلام سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کے دور میں امام موسیٰ کاظم - کی قبر مبارک امام محمد تقی - کی قبر شریف سے علیحدہ بنی ہوئی تھی اور اس کا قبہ الگ تھا اور ان کے دروازے بھی جدا جدا تھے اور زائرین امام موسی کاظم - کی قبر اطہر کی زیارت کے بعدباہر تشریف لاتے امام محمد تقی - کی زیارت گاہ کی طرف جاتے تھے اس وقت وہ جدا گانہ مزار مبارک تھی لیکن آج کل ان دونوں ائمہ(ع) کی قبریں ایک ہی قبہ میں ہیں۔