حضرت امیر المومنین مولائے متقیان علی علیہ السلام فرماتے ہیں کہ جو لوگوں کا پیشوا بنتا ہے تو اسے دوسروں کو تعلیم دینے سے پھلے اپنے آپ کو تعلیم دینا چاھیئے اور زبان سے درس اخلاق دینے سے پھلے اپنی سیرت و کردار سے تعلیم دینا چاھیئے
اور جو اپنے نفس کی تعلیم و تادیب کر لے وہ دوسروں کی تعلیم و تادیب کرنے والے سے زیادہ احترام کا مستحق ہے۔
حضرت امیر المومنین مولائے متقیان علی علیہ السلام فرماتے ہیں :
* تمھارا بھترین دوست وہ ہے جو تم کو اطاعت الھی پر مجبور کرے۔
* اپنی بیماری کا علاج بیکسوں کی دستگیری اور مدد سے کرو۔
* بلا کے طوفان کو عبادت کے ذریعہ دور کرو۔
* جاننے کے لئے سوال کرو فتنہ برپا کرنے کے لئے نھیں۔
* کسی کے گرفتار بلا ھو جانے سے خوش نہ ھو۔
* بُروں کی تعریف کرنا بھت بڑا گناہ ہے۔
* عجیب بات ہے کہ حاسد اپنی تندرستی کی فکر نھیں کرتے۔
* اس شخص پر ظلم کرنے سے خبردار جس کا خدا کے علاوہ کوئی نھیں۔
* مومن چاپلوس اور حاسد نھیں ھوتا سوائے علم و دانش کے حصول میں۔
* سب سے بڑی خطا کسی مسلمان کا مال ناحق کھا جانا ہے۔
* اچھی گفتگو کرو تاکہ نیکی میں مشھور ھو جاؤ۔
* نیکی کرو تاکہ نیک لوگوں میں شمار ھو۔
* گناہ پر اصرار کرتے ھوئے استغفار کرنا خود ایک نیا اور تازہ گناہ ہے۔
* عقلمند وہ شخص ہے جو دوسروں کی معلومات سے اپنی معلومات میں اضافہ کرے۔
* بدترین دوست وہ ہے جو تمھیں معصیت ک طرف مائل کرے۔
* جو یتیم بچّوں پر مھربانی کرتا ہے اس کے بچّوں پر مھربانی کی جاتی ہے۔
* دشمن پر حملہ کرنے سے پھلے سوچ لو۔
* جو قرآن کے حرام کو حلال جانے اس کا ایمان قرآن پر نھیں۔
* امانت کی حفاظت میں تساھلی نہ کرو، امانت میں حیانت فقر اور تھی دستی کا باعث ہے۔
* بھوکے شریف اور پیٹ بھرے کمینے کے حملے سے بچو۔
* عقل سے بڑھ کر کوئی ثروت نھیں، جھالت سے بڑھ کر کوئی بے مائگی نھیں، ادب سے بڑھ کر کوئی میراث نھیں اور مشورہ سے زیادہ کوئی چیز معین و مددگار نھیں۔
* قناعت وہ سرمایہ ہے جو ختم نھیں ھو سکتا۔
* مال نفسانی خواھشوں کا سر چشمہ ہے۔
* جاھل کو نہ پاؤ گے مگر یا حد سے بڑھا ھوا یا اس سے بھت پیچھے۔
* جب عقل بڑھتی ہے تو باتیں کم ھوجاتی ہیں۔
* جس کی زبان پر کبھی یہ جملہ نہ آئے کہ ’’میں نھیں جانتا‘‘ تو وہ چوٹ کھانے کی جگھوں پر چوٹ کھا کر رھتا ہے۔
* جو لوگ اپنی دنیا سنوارنے کے لئے دین سے ھاتھ اُٹھا لیتے ہیں تو خدا اس دنیوی فائدہ سے کھیں زیادہ ان کے لئے نقصان کی صورتیں پیدا کر دیتا ہے۔
* بھت سے پڑھے لکھوں کو دین سے بےخبری تباہ کر دیتی ہے اور جو علم ان کے پاس ھوتا ہے انھیں ذرا بھی فائدہ نھیں پھونچاتا۔
* جو ھم اھلبیت (ع) سے محبّت کرے اسے جامہ فقر پھننے کے لئے آمادہ رھنا چاھیئے۔
* اللہ کا ایک فرشتہ ھر روز یہ ندا دیتا ہے کہ موت کے لئے اولاد پیدا کرو، برباد ھونے کے لئے جمع کرو اور تباہ ھونے کے لئے عمارتیں کھڑی کرو۔
* صدقہ کے ذریعہ روزی طلب کرو۔
* صدقہ سے اپنے ایمان کی نگھداشت کرو اور زکوٰۃ سے اپنے مال کی حفاظت کرو اور دعا سے مصیبت و ابتلاء کی لھروں کو دور کرو۔
* آنکھ والے کے لئے صبح روشن ھو چکی ہے۔