یہ ولایت فقیہ ہے کہ جو ڈکٹیٹر شپ کو روکتی ہے۔ اگر ولایت فقیہ نہ ھو تو نظام، نظام آمریت ھو جائےگا۔ یہ جو چیز رکاوٹ
بنتی ہے کہ صدر جمھوریہ ڈکٹیٹر نہ ھو جائے، یہ جو چیز مانع ہے کہ فوجی کمانڈر ڈکٹیٹر نہ ہھو جائے، وزیر اعظم ڈکٹیٹر نہ ھو جائے یہ ولایت فقیہ ہے۔
ولایت فقیہ کی مخالفت اسلام اور آئمہ ھدی علیھم السلام کی مخالفت
میں تمام ملت اور پوری انتظامیہ کو یہ اطمینان دلاتا ھوں کہ اگر اسلامی حکومت ولایت فقیہ کی نگرانی میں رھی تو اس ملک اور مملکت کو کوئی آنچ نھیں آئے گی۔ اھل قلم اور اھل بیان اسلامی حکومت اور ولایت فقیہ سے نہ ڈریں ۔ولایت فقیہ کو جیسے اسلام نے مقرر فرمایا ہے، جیسے آئمہ معصومین علیھم السلام نے اسے عملی جامعہ پھنایا ہے وہ کسی کو صدمہ نھیں پھنچا سکتی۔ وہ دکٹیٹر شپ وجود میں نھیں لاسکتی، جو کام قوم کے مفاد کے خلاف ھو اسے انجام نھیں دے سکتی۔ وہ کام جو حکومت یا صدر جمھوریہ یا کوئی دوسرا شخص ملک اور قوم کے مفاد کے خلاف انجام دینے کی کوشش کرے گا ولایت فقیہ اس پر کنٹرول کرے گی، اسے روکے گی۔ آپ اسلام سے نہ ڈریں فقیہ سے نہ ڈریں، ولایت فقیہ سے خوف نہ کھائیں۔ آپ بھی اسی قوم کے راستے پر چلیں اور اس قوم کے ساتھ ھو جائیں اپنا حساب و کتاب اس قوم سے الگ نہ کریں خود اکیلے بیٹھ کر پروگرام طے نہ کریں اپنے طور پر بیٹھ کر پروگرام نہ بنائیں۔ آپ کو قوم کے ساتھ ساتھ ھونا چاھیے۔ قوم کی لاج رکھنا چاھیے۔ آپ کو اس قدر اسلامی حکومت پر اشکال نھیں کرنا چاھیے۔ آپ اگر چہ اھل اسلام ہیں لیکن آپ کو اسلام کی نسبت صحیح معلومات نھیں ہیں۔ آپ مسلمان ہیں لیکن اسلامی احکام سے مطلع نھیں ہیں۔ شیعہ ہیں لیکن آئمہ معصومین(ع) کی سیرت سے آگاہ نھیں ہیں۔ آپ اس قدر مخالفت نہ کریں۔ لوگوں نے اسلامی جمھوریت کو ووٹ دیا ہے آپ کو پیروی کرنا چاھیے اگر پیروی نھیں کی نابود ھو جائیں گے۔ قوم کے راستے کے بر خلاف، اسلامی راستے کے برخلاف کوئی راستہ انتخاب نہ کریں۔ یہ گمان نہ کریں کہ جو پروگرام اسلام نے پیش کیا ہے وہ اسلام کی بدنامی کا سبب ہے۔ یہ منطق جاھل اور ناآشنا لوگوں کی منطق ہے۔ یہ نہ کھیں کہ ھم ولایت فقیہ کو قبول رکھتے ہیں لیکن ولایت فقیہ کے ساتھ اسلام خراب ھو جائے گا۔ اس کا مطلب آئمہ(ع) کو جھٹلانا ہے۔ آپ بغیر شعور کے یہ بات کھہ رھے ہیں آئیں قوم کے شانہ بشانہ ھو جائیں جس نے اسلامی جمھوریت کو ووٹ دیا ہے۔ اس قوم کے مقابلہ میں آپ کے اس چھوٹے سے گروہ کی کوئی حیثیت نھیں ہے آپ بھی اکثریت کی اتباع کریں اور اسلام کے تابع ھو جائیں قرآن کی پیروی کریں، پیغمبر اسلام(ص) کی اطاعت کریں۔ اس قدر مخالفت نہ کریں اور مجلس خبرگان سے کنارہ کشی نہ کریں یہ کنارہ کشی قوم سے کنارہ کشی ہے اسلام سے کنارہ کشی ہے مجلس خبرگان کی مخالفت قوم کی مخالفت ہے اسلامی راستے کے خلاف ہے اپنے آپ کو قوم کے سامنے ذلیل نہ کرو آپ سے صحیح کاموں کی توقع ہے۔ سوچ سمجھ کر قدم اٹھائیں اور سوچ سمجھ کر بولیں۔ والسلام علیکم و رحمۃ اللہ۔(۱) ۔
ولایت فقیہ نظام آمریت کا سد باب
فقیہ کہ جسے قوم کے لیے منتخب کیا گیا ہے اور جسے امت کا امام قرار دیا گیا ہے وہ ہے جو اس آمریت کو ختم کرنا چاھتا ہے اور سب کو پرچم اسلام اور اسلامی قانون کے سائے میں لانا چاھتا ہے۔ اسلام کی حکومت قانون کی حکومت ہے۔ یعنی الھی قانون، قرآنی قانون اور نبوی(ص) قانون۔ (اسلامی) حکومت قانون کی تابع ہے۔ یعنی خود پیغمبر اسلام (ص) بھی قانون کے تابع تھے، خود امیر المومنین (ع) بھی قانون کے تابع تھے قانون سے ھٹ کر ایک قدم بھی نھیں اٹھاتے تھے۔ اور نہ ھی اٹھا سکتے تھے۔(۲)
ولی فقیہ قوانین کو اجرا کرنے کا ذمہ دار
آپ ولایت فقیہ سے نہ ڈریں۔ فقیہ لوگوں پر زور و زبردستی نھیں کرنا چاھتا۔ اگر ایک فقیہ ڈکٹیٹر شپ چلانے کی کوشش کرے گا تو اس فقیہ کی اسلام میں کوئی ولایت نھیں مانی جائے گی (یعنی وہ مقام ولایت کا حقدار نھیں ھو گا)۔ اسلام میں قانون حکومت کرتا ہے ۔ پیغمبر اکرم(ص) بھی قانون کے تابع تھے الھی قانون کے تابع تھے۔ قانون کی خلاف ورزی نھیں کر سکتے تھے۔ خداوند عالم فرماتا ہے کہ اگر چنانچہ ایک بات جو میں کھتا ھوں اس کے خلاف کھو گے میں تمھیں عذاب کروں گا۔ اگر پیغمبر ایک ڈکٹیٹر آدمی ھوتے ایسا شخص ھوتے جن سے سب ڈرتے کہ کبھی ایسا نہ ھو کہ جب سب حکومتیں اور طاقتیں ان کے ھاتھ لگ جائیں تو وہ ڈکٹیٹر شپ چلانے لگیں،(تو اسلام نہ پھیلتا)، اگر پیغمبر ڈکٹیٹر ھوتے اس صورت میں فقیہ بھی ڈکٹیٹر ھوتا، اگر امیر المومنین (ع) ڈکٹیٹر ھوتے تو اس وقت فقیہ بھی ڈکٹیٹر ھوتا۔ ڈکٹیٹر شپ اور آمریت کا کوئی سوال نھیں ہے۔ ھم تو آمریت کو روکنا چاھتے ہیں۔ ولایت فقیہ جملہ امور پر سرپرستی کا نام ہے تاکہ ان امور کو ان کی صحیح ڈگر سے خارج نہ ھونے دے۔ پارلیمنٹ اور مجلس پر نظارت رکھے۔ صدر جمھوریہ پر نظارت رکھے، تاکہ اس کے قدموں کو غلط راستے کی طرف بڑھنے سے روک سکے۔ وزیر اعظم پر نظارت رکھے تاکہ اس سے کوئی لغزش سرزد نہ ھو۔ دوسرے مقامات پر نظارت رکھے فوجی کمانڈروں پر نظارت رکھے کہ وہ ملک کے خلاف کوئی کام انجام نہ دیں۔ ھم ڈکٹیٹر شپ کا مقابلہ کرنا چاھتے ہیں ھم نظام آمریت نھیں قائم کرنا چاھتے۔ ولایت فقیہ آمریت کے خلاف ہے نہ کہ آمریت ہے۔(۳)
ولی فقیہ کا فریضہ، قانون کا نفاذ اور آمریت سے اجتناب
تمام ملت ایران متحد اور یکجا ھو جائیں جیسا کہ ابتدا میں یہ نعرہ لگاتے تھے آزادی، استقلال، اسلامی جمھوریت، آج بھی اسی نعرہ کے سائے میں آگے بڑھیں۔ اسلامی جمھوریہ، یعنی اسلامی احکام۔ اسلامی احکام نافذ ھونا چاھیے۔ یہ جو باتیں کرتے ہیں کہ اگر ولایت فقیہ وجود پا گئی تو ڈکٹیٹر شپ ھو جائے گی، یہ اس وجہ سے ہے کہ انھوں نے ولایت فقیہ کو نھیں سمجھا کہ یہ کیا ہے؟ اگر ملک میں ولایت، فقیہ کی ولایت نہ ھو بلکہ پھر کسی کی ولایت ھو؟ یہ لوگ ولایت فقیہ کے بارے میں ذرہ برابر اطلاع نھیں رکھتے۔ ولایت فقیہ تو ڈکٹیٹر شپ کا سد باب کرنے کے لیے ہے۔ نہ اس لیے کہ خود ڈکٹیٹر شپ بن جائے۔ یہ لوگ اس سے ڈرتے ہیں کہ ان کا راستہ نہ روکا جائے۔ اگر صدر جمھوریہ فقیہ کی رائے سے منتخب ھو ایک ایسے شخص کے دستخط سے تائید ھو جو اسلام میں تبحر اور مھارت رکھتا ہے اسلام کا درد سینے میں رکھتا ہے تو ایسا صدر، اسلام کے خلاف قدم نھیں اٹھائے گا، خطا کی طرف نھیں بڑھے گا۔ ھم اس چیز کو چاھتے ہیں۔ اگر ایک مغربی ملک میں ایک صدر جمھوریہ کو منتخب کر کے تمام تر اختیارات اس کے ھاتھ میں دے دیں تو اس پر کوئی اشکال نھیں کریں گے۔ لیکن اگر ایک فقیہ کہ جس نے اپنی ساری زندگی اسلامی کی خدمت میں صرف کر دی ھو وہ ان شرائط کے ساتھ جو اسلام نے معین کئے ہیں ذرہ بھی مخالفت نھیں کر سکتا بر سر اقتدار آجائے تو نظام، نظام آمریت ھو جائے گا؟ اسلام قانون کا دین ہے۔ پیغمبر خدا (ص)بھی قانون کے خلاف حرکت نھیں کر سکتے؟
خدا کھتا ہے اگر ایک کلمہ بھی قانون کے خلاف کھو گے تمھاری رگ حیات کاٹ دوں گا۔ حکم قانون ہے۔ قانون الھی کے علاوہ کوئی حکومت کرنے کا حقدار نھیں ہے نہ فقیہ نہ غیر فقیہ۔ سب قانون کے دائرہ میں رہ کر عمل کرتے ہیں سب قانون کا اجرا اور نفاذ کرنے والے ہیں فقیہ اور غیر فقیہ سب۔ فقیہ اس بات پر نظر رکھتا ہے کہ دیگر افراد قانون کی رعایت کریں قانون کے خلاف عمل نہ کریں۔ نہ یہ کہ خود حکومت کرنا چاھتا ہے ۔ فقیہ یہ چاھتا ہے کہ یہ جو حکومتیں ہیں یہ کبھی کچھ دنوں کے بعد طاغوتی حکومتیں نہ ھو جائیں ۔ فقیہ یہ چاھتا ہے کہ یہ حکومت اسلام کی خدمت میں باقی رھے۔ اس لیے کہ آپ کے جوانوں کا خون اسلام کی راہ میں بھا ہے ۔ اب ھم چھوڑ دیں وہ بنیاد جو اسلام قائم کرنا چاھتا ہے جو امیر المومنین(ع) کے زمانے میں قائم رھی جو رسول خدا(ص) کے زمانے میں قائم رھی، اس بنیاد کو چند لوگ مل کر منھدم کر دیں۔ چار آدمیوں کے لیے جو جمع ھو کر ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھ جاتے ہیں چائے اور قھوہ پینے میں مشغول رھتے ہیں ھم اپنا سب کچھ چھوڑ دیں! ھم اجازت دے دیں اتنے شھیدوں کا خون جو اسلام کی راہ میں بھا ہے سب بیکار ھو جائے؟! سب ضائع ھو جائے؟۔ کھتے ہیں ھمیں ایسی ولایت فقیہ نھیں چاھیے۔ ٹھیک ہے۔ تمھیں پتا ھی کیا ہے ولایت فقیہ کیسے کھتے ہیں؟ ولایت فقیہ روز اول سے اب تک رھی ہے۔ رسول خدا [ص] کے زمانے میں رھی ہے۔ یہ لوگ کیسی باتیں کر رھے ہیں انھیں فقہ اسلامی سے آشنائی نھیں ہے۔ کیسی باتیں کرتے ہیں اور عوام کے ذھنوں کو مشوش کرتے ہیں۔(۴)
ولایت فقیہ کی مخالفت در حقیقت اسلام کی مخالفت
ان لوگوں کی باتوں کو نہ سننا جو اسلامی طریقہ کار کے مخالف ہیں اور اپنے آپ کو روشن فکر سمجھتے ہیں اور چاھتے ہیں کہ ولایت فقیہ کو قبول نہ کریں۔ اگر فقیہ بیچ میں نہ ھو اور ولایت فقیہ کی دخالت نہ ھو تو طاغوت کی دخالت ھو گی۔ یا خدا ہے یا طاغوت۔ یا طاغوت ہے یا خدا۔ اگر خدا کا حکم مد نظر نہ رکھا جائے اگر صدر جمھوریہ کو ولایت فقیہ کے بغیر منصوب کیا جائے تو وہ غیر شرعی ھو گا اور جب غیر شرعی ھو گا تو اس نظام میں خدا نھیں ھو گا طاغوت ھو گا۔ اس کی اطاعت، طاغوت کی اطاعت ھو گی۔ اس کی حکومت میں زندگی گزارنا طاغوت کے زیر سایہ زندگی گزارنا ھو گا۔ طاغوت اس وقت نابود ھو گا جب ھم خدا کے حکم سے کسی کو نصب کریں گے۔ آپ نہ ڈریں ان چار لوگوں سے جو خود نھیں جانتے اسلام کیا ہے؟ نھیں جانتے فقیہ کیا ہے؟ انھیں کیا معلوم ولایت فقیہ کیا ھوتی ہے؟ وہ یہ سوچتے ہیں ولایت فقیہ سماج کے لیے ایک طوفان ہے۔ وہ اسلام کو سماج کے لیے طوفان سمجھتے ہیں ولایت فقیہ کو سماج کے لیے مصیبت سمجھتے ہیں ولایت فقیہ مصیبت نھیں ہے رحمت ہے ولایت فقیہ اسلام کی لازمہ میں ہے۔(۵)
حوالہ جات:
۱۔ صحیفہ نور ج ۹۔
۲۔ اخلاق کارگزاران در کلام و پیام امام خمینی (قدس سرہ)ص۲۹۱۔
۳۔ اخلاق کارگزاران در کلام و پیام امام خمینی (قدس سرہ)ص ۲۹۴۔
۴۔ صحیفہ نور ج ۹۔
۵۔ صحیفہ نور ج۹۔