سخت سے سخت فکری مسئلہ اور مشکل سے مشکل علمی باتیں بھی اگر آسان زبان اور روشن مثالوں کے ذریعہ بیان کی جائیں تو واضح ھوکرعام فھم ھو جاتی ھیں ۔ ولایت فقیہ ( فقیہ کی ولایت ) بھی انھیں موضوعات میں سے ھے ۔
اگر چہ یہ موضوع فقہ استدلالی(REASONING ISLAMIC JURISPRUDENCE ) کے مشکل مسائل میں سے ھے لیکن فقھا اور علمائے اسلام نے اسکو دینی منابع (RELIGIOUS SOURCES) سے ثابت کرد یا ھے اور اسکے لئے عقلی و نقلی ( قرآن اور حدیث سے) دلیلیں بھی پیش کی ھیں ۔ ولایت فقیہ ، ائمہ معصومین (ع)کی ولایت سے ماخوذ ھے ۔ ا ئم (ع) کی ولایت ، پیغمبر(ص) کی ولایت ہےاور پیغمبر (ص) کی ولایت خدا کی ولایت ھے ۔ اس لئے مناسب ھے کہ اس سفر کو خدا کی ولایت سے شروع کیا جائے اور فقیہ کی ولایت تک پھونچایا جائے ۔
یھاں ھم ولایت فقیہ ( فقیہ کی ولایت ) کو سادہ زبان میں بیان کریں گے ، جو فقہ و حدیث کے مشکل استدلالوں(REASONINGS) سے دور ھے ، تاکہ نوجوان نسل بھی اس سے آشنا ھو جائے ساتھ ھی ساتھ مفاد پرست اور مخالف دین کے ذریعہ پیدا کئے جانے والے شبھات سے محفوظ رہ سکیں ۔
امام خمینی (رہ) فرماتے ھیں:
” ولایت فقیہ ھی ھے جو ڈکٹیٹر شپ کو ختم کرتی ھے ۔ اگر ولایت فقیہ نہ ھو تو اسکی جگہ ڈکٹیٹر شپ لے لیگی ۔
ولایت خدا
ھمیں فخر ھے کہ ھم مسلمان ھیں اورہم نے جینے کا سلیقہ خود خالق انسان اور خالق جھان سے سیکھا ھے ۔ ھم اس دین اسلام پر عقیدہ رکھتے ھیں جو ایک کامل اور نجات دینے والا دین ھے ۔
جب ھم نے اسلام کو ایک دین اور مذھب کے طور پر قبول کر لیا ھے ، یعنی خدا اور حکم خدا کو قبول کرنے کے علاوہ اسے اپنا خالق مانتے ھیں کہ وہ ھم سے زیادہ ھمارے وجود ، جسم ، روح ، ھماری ضرورتوں اور کامیابی کے رازوں کو جانتا ھے تو ھمیں کیسا ھونا چاھئے ؟ ھماری زندگی میں کیا ھونا چاھئے اور کیا نھیں ھونا چاھئے ؟ اس کے لئے ضروری ھے کہ ھم اپنے خالق کے حکم کو قبول کریں اور جس وقت ھماری خواھشیں اسکے فرمان سے ٹکرائیں ، تو اپنی خواھشات کو ٹھکراتے ہوئے خدا کو ھی اپنا سر پرست ، ولی اور اپنے افعال کا مرکز جانیں ۔ اللہ ولی الذین امنوا ۔ ۔ ۔ ۔ خدا مومنین کا سرپرست اور ولی ھے ۔ (۱)چونکہ ھم اسکی ولایت اور سر پرستی پر ایمان رکھتے ھیں لھذا اسکے حکم کو اپنی خواھشات پر مقدم کریں ۔
خدا ھمارا حاکم اور ولی ھے ۔ اسلام اور ایمان کی شرط یہ ھے کہ ھم دل سے اسکی ولایت اور حکومت کو قبول کریں ۔ ھمیں خدا کی حاکمیت اور ولایت ، دین کے ذریعہ معلوم ھوتی ھے ۔ جو بھی خدا کے دین پر ایمان رکھتا ھے ، اسنے خود بخود ”ولایت الٰھی“ کو قبول کرلیا ھے اور یھی دینداری بھی ھے ۔
خدا کا دین ” وحی “ کے ذریعہ پیغمبر اسلام(ص) تک پھونچا ۔ حضرت محمد (ص) نے خدا کا پیغام اسکے بندوں تک پھونچایا ۔ قرآن بھی خدا کی باتوں اور اسکے احکام کا مجموعہ ھے جو سبھی انسانوں کو کامیابی کی طرف رھنمائی کرنے کے لئے نازل ھوا ھے ۔ جس شخص نے بھی دین کو قبول کیا ھے اسنے دین کی تمام تعلیمات ، احکام اور قوانین کو بھی قبول کیا ھے کیونکہ دین اور اسکی تعلیمات ایک دوسرے سے جدا نھیں ھیں ۔ جو شخص دین کے احکام اور تعلیمات کو کھیں قبول کرتا ھے اور کھیں قبول نھیں کرتا ھے اس نے درحقیقت دین کو ھی قبول نھیں کیا ھے کیونکہ دین عقائد ،اخلاقی تعلیمات ، اجتماعی قوانین اور عبادت کے طریقوں کا مجموعہ ھے اور یہ سب کچھ پروردگار کی طرف سے ھے ۔
یھاں تک یہ واضح ھو چکا ھے کہ سچا اور حقیقی مسلمان ھونا ، خدا کی ولایت کو قبول کرنا ھے یعنی خدائے حکیم اور عادل کو اپنی زندگی کے ھر حصے میں اپنا مولیٰ ، سر پرست اور صاحب اختیار جاننا (” فاعلموا ان اللہ مولاکم نعم المولیٰ و نعم النصیر “ )”یاد رکھو کہ خدا تمھارا مولی و سرپرست ھے اور وہ بھترین مولیٰ و مالک اور بھترین مدد گار ھے “(۲)اور اسکی بندگی کرتے ھوئے اسکے حکم کے سامنے سر تسلیم کو خم کر دینا اور اسکا فرماں بردار رھنا ھے ۔
یہ ھمارے لئے باعث افتخار ھے کہ ھم اپنے دستور زندگی کو اس سے حاصل کرتے ھیں جو سب سے زیادہ حکیم اور اپنے بندوں سے بھت زیادہ محبت کرنے والا ھے ۔ وھی انسانی زندگی کی معنوی اور مادی ضرورتوں کو بھتر طور پر جاننے والا ھے ۔
ھم علم رکھتے ھوں یا نہ رکھتے ھوں ،ھم قبول کریں یا قبول نہ کریں ، حقیقت میں ھمارا ولی ، جسکے قبضہٴ قدرت میں ھمارا پورا وجود ھے ، بس خدا ھے اور اسکے بغیر ھماری کوئی حیثیت نھیں ھے ۔ لیکن اگر ھم اس حقیقت کو سمجھ لیں اور اسکو تسلیم کرلیں ، تو یہ ھماری صحیح فکر اور عقل کی دلیل ھے ۔
حوالہ
۱۔سورہ بقرہ /۲۵۷۔
۲۔سورہ انفال /۴۰۔