واقعہ کربلا کے بعد کوئی انقلابات نےجنم لیا جن کی فھرست ذیل میں ذکر کرتے ہیں:
۱۔ انقلاب توّابین:
یہ انقلاب کوفہ میں وجود میں آیا اور امام حسین علیہ السلام کی شھادت کا مستقیما عکس العمل تھا وہ لوگ جنھوں نے امام حسین علیہ السلام کا کربلا میں ساتھ نھیں دیا یا کسی وجہ سے ابن زیاد کے لشکر میں شامل ھو گئے تھے انھوں نے عاشورا کے بعد توبہ کرنا شروع کی اور کئی دنوں صحرا میں استغفار کرنے کے بعد اپنے آپ کو شھادت کے لیے وقف کر دیا کہ ابن زیاد سے امام علیہ السلام کے خون کا انتقام لیں گے اور اس راہ میں شھید ھو جائیں گے۔ (۱)
۲: انقلاب مدینہ:
یہ انقلاب توابین کے انقلاب سے مختلف تھا اس کا مقصد بنی امیہ کے ظلم و ستم کے خلاف قیام کرنا تھا۔
اھل مدینہ بنی امیہ کے خلاف اٹھ کھڑے ھوئے اور یزید کے گماشتہ کو مدینہ سے نکال باھر کیا اس قیام میں شریک ھونے والوں کی تعداد ایک ھزار پر مشتمل تھی۔ یہ انقلاب سپاہ شام کے ذریعے نھایت ظلم و ستم کے ساتھ اختتام پذید ھو گیا۔(۲)
۳: مختار ثقفی کا قیام:
یہ قیام سن ۶۶ ھجری میں جناب مختار بن عبیدہ ثقفی کے ذریعے عراق میں امام حسین علیہ السلام کے خون کا انتقام لینے کی غرض سے وجود میں آیا یہ قیام اپنے مقصد کو پھنچ گیا مختار کے لشکر والوں نے ایک دن میں دوسو اسّی یزیدیوں کو ان کے کیفر کردار تک پھنچایا اور انھیں واصل جھنم کیا۔(۳)
۴: مطرف بن مغیرہ کا قیام سن ۷۷ ھجری میں۔
۵: ابن اشعث کا انقلاب
یہ انقلاب سن ۸۱ ھجری میں،عبد الرحمن بن محمد بن اشعث نے حجاج کے خلاف قیام کر کے عبد الملک مروان کو خلافت سے معزول کر دیا۔
یہ تحریک سن ۸۳ ھجری تک جاری رھی ابن اشعث نے ابتدا میں فوجی کامیابی حاصل کر لی تھی لیکن حجاج نے لشکر شام کی مدد سے اس پر غلبہ اختیار کر لیا۔(۴)
۶: جناب زید بن علی بن الحسین (ع) کا قیام:
سن ۱۲۲ ھجری میں زید بن علی (امام سجاد(ع)نے کوفہ میں قیام کیا لیکن قیام تھوڑی مدت کے بعد سپاہ شام کے ذریعے کہ جو اس زمانے میں عراق پر مسلط تھے خاموش کر دیا۔ (۵)
حوالہ جات
۱۔تاریخ طبرى، ج ۴، انقلاب توابین، ص ۴۲۵ و ۴۳۶.
۲۔ وھی، انقلاب مدینه، ص ۳۶۶ و ۳۸۱.
۳۔ وھی ، ص ۴۲۴.
۴۔ وھی ، ص ۱۸۹ و ۲۰۳.
۵۔ مقاتل الطالبین اصفهانى، ص ۱۳۹.