6.انسان اپنے نفس کا اسیر:
انسان کی ایک اہم کمزوری اس پر حیوانی اور نفسانی خواہشات کا غلبہ اور انسان کا انکے جال میں اسیر ہو جانا ہے۔ جیسا کہ قرآن کریم میں ارشاد باری تعالی ہے:
"بے شک انسان کا نفس ہمیشہ اسے برائیوں کی طرف حکم دیتا ہے مگر یہ کہ خدا اس پر رحم کرے"۔ [سورہ یوسف، آیہ 53]۔
امام سجاد علیہ السلام نے بھی کئی دعاوں میں انسان کی اس کمزوری کی جانب اشارہ کیا ہے اور بیان فرمایا ہے کہ اگر انسان اپنی نفسانی خواہشات کے سامنے سرتسلیم خم کر لے تو وہ اپنے نفس کا غلام بن جائے گا۔ مثال کے طور پر امام زین العابدین علیہ السلام ایک دعا میں اپنے نفس کے شر سے بچنے کیلئے خدا کی پناہ مانگتے ہوئے نظر آتے ہیں اور اسکی وجہ برائیوں کی جانب نفس کے جھکاو کو بیان فرماتے ہیں:
"بار الہا، میں تیرا ایسا بندہ ہوں کہ خلق ہونے سے پہلے اور خلق ہونے کے بعد مجھے اپنی نعمتوں سے نوازا، پھر اسے دستور دیا لیکن اس نے تیرا دستور نہیں مانا، اسے بعض کاموں سے منع کیا لیکن وہ نہیں رکا اور انکا مرتکب ہوا۔ اس نے یہ کام تیری دشمنی کی وجہ سے نہیں کیا اور نہ ہی تیرے سامنے سرکشی کی وجہ سے بلکہ اسکی نفسانی خواہشات نے اسے ان کاموں کی طرف ترغیب دلائی جن سے تو نے منع فرمایا تھا اور اسے ڈرایا تھا"۔ [صحیفہ سجادیہ، دعا 47]۔
7. انسان حاسد اور تنگ نظر :
انسان کی ایک اور بڑی کمزوری دوسروں کی کامیابیوں اور صلاحیتوں کو برداشت کرنے کی طاقت نہ رکھنا ہے۔ امام سجاد علیہ السلام اس بابت خداوند عالم کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اس نے انہیں حاسد افراد کے شر سے محفوظ رکھا۔ ایک اور دعا میں امام زین العابدین علیہ السلام خدا سے درخواست کرتے ہیں کہ دوسروں کی صلاحیتوں اور کامیابیوں سے روبرو ہوتے وقت ان میں حسد پیدا ہونے سے روکے۔ [صحیفہ سجادیہ، دعا 35]۔
امام سجاد علیہ السلام ایک دعا میں حسد کو شیطانی عمل قرار دیتے ہیں اور اس سے نجات کیلئے نسخہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ خدا کی عظمت اور اسکی قدرت کے بارے میں تفکر انسان کو حسد سے بچاتا ہے۔
"بار الہا، شیطان جو کچھ میرے دل میں جھوٹ، شک اور حسد کے ذریعے ڈالتا ہے اسے اپنی عظمت کی یاد اور اپنی قدرت میں تفکر اور تیرے دشمن کی عاقبت کے بارے میں سوچنے میں تبدیل کر دے"۔ [صحیفہ سجادیہ، دعا 20]۔
8. لمبی آرزوئیں:
قرآن کریم انسان کو اشرف المخلوقات قرار دینے کے باوجود اسکی کمزوری کی جانب بھی اشارہ کرتا ہے:
"و خلق الانسان ضعیفا""انسان کمزور پیدا ہوا ہے"۔ [سورہ نساء، آیہ 27]۔
امام زین العابدین علیہ السلام نے بھی کئی جگہ انسان کی اس کمزوری کی جانب اشارہ کیا ہے اور اسکے جبران کیلئے خدا سے مدد کی درخواست کی ہے۔
"جب بھی میں دو ایسے کام انجام دینے کا ارادہ کروں جن میں سے ایک تیری خوشنودی کا باعث بنتا ہو اور دوسرا تیرے غضب کا تو مجھے اس کام کی جانب گامزن کر دے جو تیری خوشنودی کا باعث بنے، اور وہ کام جو تیرے غضب کا باعث بنتا ہے اسکی نسبت میری طاقت کو کم کر دے اور اس وقت ہمیں اپنے حال پر مت چھوڑ کیونکہ ہمارے نفس باطل اور غلط راستے کی جانب گامزن ہوتے ہیں مگر یہ کہ تیری توفیق ہمارے حال میں شامل ہو جائے اور برائی کی جانب حکم کرتے ہیں مگر یہ کہ تیران رحم ہمارے حال میں شامل ہو جائے"۔ [صحیفہ سجادیہ، دعا 9]۔
"پروردگار، بے شک تو نے ہمیں کمزور خلق کیا ہے اور ہماری بنیاد کمزوری پر رکھی ہے"۔ [صحیفہ سجادیہ، دعا 9]۔
"بار الہا، صبح سے شام تک ایسی حالت میں زندہ ہوں کہ تیرا حقیر بندہ ہوں، تیری مدد کے بغیر اپنے فائدے اور نقصان کا مالک نہیں ہوں، جو کچھ کہا ہے اس پر گواہ ہوں اور اپنی ناتوانی اور بے چارگی کا اقرار کرتا ہوں"۔ [صحیفہ سجادیہ، دعا 21]۔
اگر انسان کی آرزووں، اسکی ہمت، توانائی اور وسائل کے درمیان ہم آہنگی وجود میں آ جائے تو اسکی زندگی میں بڑی تبدیلی کا باعث بن سکتی ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ انسان کی اکثر آرزوئیں دنیوی اور قابل دستیابی نہیں اور اسکی توانائیوں اور صلاحیتوں کے ساتھ کوئی مناسبت نہیں رکھتیں۔ اسی وجہ سے وہ اپنی زندگی میں ناامیدی اور مایوسی کا شکار ہو کر اچھے مواقع کو ہاتھ سے گنوا بیٹھتا ہے۔ امام سجاد علیہ السلام نے کئی دعاوں میں اس نکتے کی جانب اشارہ کیا ہے:
"اے میرے مولا اور مالک، میں تجھ سے درخواست کرتا ہوں، میں جو لمبی آرزووں اور بیہودہ کاموں میں مشغول ہو چکا ہوں"۔ [صحیفہ سجادیہ، دعا 52]۔
"میں تجھ سے درخواست کرتا ہوں، ایسے شخص کی دعا جس پر آرزووں کا غلبہ ہے اور نفسانی خواہشات میں پھنس چکا ہے"۔ [صحیفہ سجادیہ، دعا 52]۔
9. انسان تکبر اور خود پسندی کا شکار:
خودپسندی انسان کی ایک اور کزوری ہے جسکی جانب امام زین العابدین علیہ السلام نے بہت زیادہ اشارہ کیا ہے اور اپنی دعاوں میں تکبر کے آثار کو بھی بیان فرمایا ہے۔ ایک دعا میں امام سجاد علیہ السلام عجب اور خودپسندی کو عبادات کی نابودی کا باعث قرار دیتے ہیں اور خدا سے فرماتے ہیں:
"خدایا، مجھے عزت عطا فرما اور تکبر اور برتری جوئی میں مبتلا نہ کر، مجھے اپنی بندگی کیلئے رام کر دے اور میری عبادت کو عجب اور خودپسندی کے ذریعے نابود نہ کر"۔ [صحیفہ سجادیہ، دعا 17]۔
ایک اور دعا میں فرماتے ہیں:
"بار الہا، محمد اور آل محمد پر درود بھیج اور مجھے لوگوں کے درمیان بڑا رتبہ عطا نہ فرما مگر اس وقت جب اسی قدر مجھے اپنی نظر میں حقیر اور پست بنا دے اور مجھے واضح برتری عطا نہ کر مگر اس وقت جب اسی قدر میرے نزدیک میرے نفس کو ذلیل و خوار کر دے"۔ [صحیفہ سجادیہ، دعا 20]۔
10. جھالت اور نادانی:
بلا شک انسانی کی غلطیوں اور اسکے گناہوں کی ایک بڑی وجہ جہالت اور نادانی ہے اور اگر انسان برائیوں اور انکے خطرات سے واقف ہو جائے اور اچھے اور برے اعمال کے نتائج سے آگاہ ہو جائے تو اکثر برائیوں کو انجام دینے سے باز آ جائے گا اور اکثر نیکیوں کو انجام دینے سے نہیں کترائے گا۔
امام زین العابدین علیہ السلام دعائے توبہ میں کئی بار جہالت اور نادانی کو انسان کے گناہوں کی اصلی وجہ بیان فرماتے ہیں:
"بار الہا، میں اپنی جہالت اور نادانی کے سبب تیری بارگاہ سے معذرت چاہتا ہوں۔ میں وہی ہوں جسکی عمر کو اسکے گناہوں نے نابود کر دیا اور اسکی جہالت اور نادانی اسکے گناہوں کا سبب بنی"۔ [صحیفہ سجادیہ، دعا 31]۔
- << Prev
- Next