امام زین العابدین علیہ السلام کی نظر میں خدا ہر چیز کا آغاز اور انجام ہے
اور ہر چیز سے پہلے اور اسکے بعد موجود ہے، انسان سمیت خدا کے علاوہ تمام موجودات ممکن الوجود ہیں جو مخصوص آغاز اور انجام کی حامل ہیں۔
صحیفہ سجادیہ میں خدا کے ساتھ انتہائی گہرائی میں راز و نیاز اور انسان اور خدا کے درمیان عاشقانہ رابطے کے علاوہ کئی دوسرے موضوعات بھی دعاوں کی شکل میں بیان کئے گئے ہیں۔ یہ موضوعات سیاسی، اخلاقی، نفسیاتی، معاشرتی، فلسفی، علمی اور اقتصادی میدانوں سے مربوط ہیں۔ دنیا کے تمام فلسفی مکاتب کی بنیاد کچھ خاص موضوعات کے بارے میں ابتدائی تصورات پر استوار ہے۔ ان موضوعات میں انسان شناسی، ھستی شناسی اور خداشناسی شامل ہیں۔
ہر فلسفی مکتب ان موضوعات کے بارے میں مخصوص آراء کا حامل ہے۔ ایسا فلسفی مکتب جو انسان کو صرف اسکے بدن تک محدود سمجھتا ہے اور کائنات کو صرف مادہ اور مادیات تک محدود گردانتا ہے اور موجودات کیلئے ہر قسم کے خالق کا انکار کرتا ہے "مادہ پرست" مکتب کہلاتا ہے۔ مادہ پرست مکتب موجودہ دور میں کئی مکاتب کی صورت میں ظاہر ہوا ہے جن میں ہیومنزم(Humanism)، سکولرزم (Secularism)، لبرالزم (Liberalism)، کمیونزم (Communism)، سوشلزم (Socialism)، فیمنزم (Feminism)، فاشزم (Fascism) وغیرہ کا نام سرفہرست ہے۔ ان تمام فلسفی مکاتب کی بنیاد مادہ پرستی پر ہے۔
دین مبین اسلام ایک جامع اور کامل دین ہے۔ اس میں انسانی وجود کے تمام پہلووں کیلئے کامل اور جامع لائحہ عمل موجود ہے۔ انسانی وجود کا ایک پہلو فکری ہے جو بشری تاریخ میں ان گنت فلسفی مکاتب کے معرض وجود میں آنے کا باعث بنا ہے۔ بنیادی سوال یہ ہے کہ آیا اسلام کے پاس بھی انسان کی فکری ضروریات کو پورا کرنے کیلئے کوئی حل موجود ہے یا نہیں؟۔ دوسرے الفاظ میں یہ کہ آیا دین مبین اسلام کے پاس بھی انسان شناسی، ھستی شناسی اور خداشناسی جیسے بنیادی مفاھیم کی وضاحت کیلئے کچھ کہنے کو ہے یا نہیں؟۔
اس سوال کا جواب واضح ہے۔ اسلام جیسا دین جو خاتم النبیین صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ذریعے خدا سے انسان تک پہنچا یقینا خود بھی دین خاتم ہے اور جیسا کہ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بعد انبیاء کا سلسلہ ختم ہو چکا ہے اسی طرح دین مبین اسلام کے بعد کسی نئے دین کا تصور بھی ختم ہو چکا ہے۔ لہذا اسلام کی جامعیت اور کمال کا تقاضا ہے کہ اس میں انسانی وجود کے تمام پہلووں سے متعلق نظریاتی اور عملی رہنمائی موجود ہو۔
اس مضمون میں ہم نے کوشش کی ہے کہ "انسان شناسی" سے متعلق بنیادی مفاھیم کو صحیفہ سجادیہ میں موجود انتہائی گہرے معانی کی حامل دعاوں سے استخراج کر کے قارئین کی خدمت میں پیش کیا جائے۔
- Prev
- Next >>