سوشل نٹ ورک پر نا محرموں سے چیٹ کرنے کے بارے میں مومنین کی طرف سے پوچھے گئے سوالات کے جواب میں آیت اللہ العظمیٰ سیستانی نے فرمایا کہ انٹرنٹ کے ذریعے نامحرموں سے غیر ضروری گفتگو کرنا شرعی طور پر جائز نھیں ہے۔
مومنین کے سوالات اور آیت اللہ سیستانی کا جواب ذیل میں نقل کیا جاتا ہے:
سوال:
علم اور ٹیکنالوجی کی ترقی اور انٹرنٹ کی سھولت کے پیش نظر سوشل نٹ ورک کی وجہ سے اسلامی سماج میں بھت سارے خاندانی مسائل وجود پا رھے ہیں جن کو یھاں بیان کرنا ضروری سمھجتے ہیں۔
۱: کیا جائز ہے بیوی یا لڑکی شوھر یا ماں باپ کی اجازت کے بغیر سوشل نٹ ورک پر جس مرد سے چاھے چیٹ کرے یا برعکس مرد یا لڑکے نامحرم لڑکیوں کے ساتھ روابط برقرار کریں؟
۲: کیا جب مرد اپنی بیوی سے یا ماں باپ اپنی بیٹی یا بیٹے سے یہ پوچھیں کہ تم انٹرنٹ پر کیا کر رھے ھو اور وہ جواب میں کھیں کہ آپ سے کوئی مطلب نھیں دوسروں کے ذاتی کاموں میں مداخلت کرنے کا آپ کو کوئی حق نھیں۔ تو کیا یہ عمل درست ہے؟
۳: کیا شوھر یا والدین کو یہ حق حاصل ہے کہ جب بیوی یا اولاد دوسروں سے انٹرنٹ پر مخفی طور پر روابط قائم کریں تو وہ انھیں اس کام سے روکیں؟ دوسرے لفظوں میں ایسے موارد میں شوھر یا والدین کا کیا فریضہ ہے؟
آیت اللہ سیستانی کا جواب
نا محرم مرد اور عورت کا ایک دوسرے کو ایس ایم ایس کرنا یا وائس چیٹ کے ذریعے ایک دوسرے سے روابط قائم کرنا شرعا جائز نھیں ہے مگر ضرورت کی حد تک۔ اور سزاوار نھیں ہے کہ عورت اس طریقہ سے سوشل نٹ ورک پر چیٹ میں مشغول ھو کہ شوھر کی نگاہ میں مشکوک ھو جائے اور اسی طرح اولاد بھی۔ بلکہ بعض موارد میں یہ کام حرام ہے مثال کے طور پر بیوی کا طریقہ کار اس قدر مشتبہ ھو کہ عقلاء کی نگاہ میں شوھر کے حقوق کے ساتھ منافات رکھتا ھو یا اولاد کا یہ عمل والدین کی اذیت و آزار کا سبب بنے۔
اور اگر مسائل کا حل شوھر یا والدین کو چیٹ کے میٹر سے آگاہ کرنے پر موقوف ھو تو اگر ایسا کرنے میں کوئی حرج نہ ھو تو یہ کام کرنا ضروری ہے۔
کلی طور پر یہ جان لینا ضروری ہے کہ شوھر بیوی کی نسبت اور والدین اولاد کی نسبت شرعی ذمہ داری رکھتے ہیں۔ خداوند عالم کا ارشاد گرامی ہے: "یَا أَیُّهَا الَّذِینَ آمَنُوا قُوا أَنفُسَکُمْ وَأَهْلِیکُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ عَلَیْهَا مَلَائِکَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَا یَعْصُونَ اللَّهَ مَا أَمَرَهُمْ وَیَفْعَلُونَ مَا یُؤْمَرُونَ" اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے اھل و عیال کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ھوں گے، اس پر تندخو اور سخت مزاج فرشتے مقرر ہیں جو اللہ کے حکم کی نافرمانی نھیں کرتے اور جو حکم انھیں ملتا ہے اسے بجا لاتے ہیں۔
لھذا بیوی اور اولاد کو چاھیے کہ اس وظیفے کو انجام دینے میں اپنے شوھر اور والدین کی مدد کریں اور اگر ایسا نھیں کریں گے تو شوھر اور والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ امربالمعروف اور نھی عن المنکر کے فریضے کو انجام دیں۔