قرآن مجیدرسول اکرم کا معجزہ ھے۔ مزید وضاحت کے لئے چند نکات کا ذکر ضروری ھے:
(۱) قرآن مجید بطور عام اور با صراحت اعلان کرتا ھے کہ کسی میں اتنی طاقت وصلاحیت نھیں ھے کہ اس کے جیسی کوئی کتاب لاسکے حتی اگر تمام جن و انس دست بدست ھو کر کوشش کریں تب بھی عھدہ برآنھیں ھوسکتے۔ مکمل قرآن تو بھت بعید ھے دس سورے بلکھ قرآن کے سوروں کی مانند ایک چھوٹا سا سورھ بھی پیش نھیں کرسکتے۔
"قل لئن اجتمعت الانس والجن علی ان یاتوا بمثل ھذا القرآن لا یاتون بمثلہ"
آپ کھہ دیجئے کہ اگر انسان و جنات سب اس بات پر متفق ھو جائیں کہ اس قرآن کا مثل لے آئیں تو بھی نھیں لاسکتے ۔(۱)
"قل فأتوا بعشر سورٍ مثلہ مفتریات وادعوا من استطعتم من دون الله ان کنتم صادقین"
کھہ دیجئے کہ اس کے جیسے دس سورے گڑھ کر تم بھی لے آؤ اور الله کے علاوہ جس کو چاھو اپنی مدد کے لئے بلا لواگر تم اپنی بات میں سچے ھو۔(۲)
"قل فاتو بسورةٍ مثلہ وادعوا من استطعتم من دون الله ان کنتم صادقین"
کھہ دیجئے تم اس کے جیسا ایک ھی سورہ لے آؤ اورخدا کے علاوہ جس کو چاھو اپنی مدد کے لئے بلا لو اگرتم اپنے الزام میں سچے ھو۔(۳)
(۲) قرآن مجید روز اول ھی سے اپنے مخالفین کو مقابلہ کی دعوت دیتے ھوئے دعویٰ کررھا ھے کہ ان کا اپنی ناتوانی اور عجز کی بنا پر اس کے جیسا کلام نہ لاپانا ھی اس کتاب کے آسمانی اور الٰھی ھونے کی دلیل ھے۔
"وان کنتم فی ریب مما نزلنا علی عبدنا فاتوابسورة من مثلہ وادعوا شھدائکم من دون الله ان کنتم صادقین، فان لم تفعلوا ولن تفعلوا فاتقوا النار التی وقودھا الناس والحجارة اعدت للکافرین"
اگر تمھیں اس کلام کے بارے میں کوئی شک ھے جسے ھم نے اپنے بندے پر نازل کیا ھے تو اس کے جیسا ایک ھی سورہ لے آؤاور الله کے علاوہ جتنے تمھارے مددگار ھیں سب کو بلالو اگرتم اپنے دعوے اور خیال میں سچے ھو اور اگر تم ایسا نہ کرسکے اور یقینا نہ کرسکو گے تواس آگ سے ڈرو جس کا ایندھن انسان اور پتھر ھیں۔(۴)
(۳) تاریخ اسلام گواہ ھے کہ بعثت اوردعوت رسول خدا کے اوائل ھی سے دشمنان خارجی وداخلی ھمیشہ اس کوشش میں مشغول رھتے تھے کہ شریعت اسلام اور نور الٰھی کو ھمیشہ ھمیشہ کے لئے ختم کردیں ۔ اپنی اس کوشش میں وہ کسی قسم کے اقدام سے باز نھیںآتے تھے۔ آج بھی اسلام کو اپنا سب سے بڑادشمن اور اپنی ظالمانہ راہ میں سدباب سمجھنے والی دنیا کی بڑی بڑی طاقتیں اپنی پوری قوت کے ساتھ اسلام کے ذریعہ لائے گئے عالمی انقلاب کے خاتمے کے لئے اپنا سب کچھ داؤں پر لگائے ھوئے ھیں۔
(4) ابھی تک ایسا کوئی شخص عالم وجود میں نھیں آسکا ھے کہ ادباء اور فصحاء اس کے کلام کو فصاحت وبلاغت کے لحاظ سے قرآن کے مساوی گردانتے ھوں بلکہ حقیقت تو یہ ھے کہ اب تک جس کسی نے بھی اس سلسلے میں کوئی کوشش کی ھے، سوائے رسوائی وذلت کے اس کے ھاتھ کچھ نھیں لگا ھے۔
غرض مذکورہ گفتگو کا لب لباب یہ ھے کہ قرآن ایک معجزہ ھے جو رسول خدا کے ذریعے خدا کی طرف سے نازل کیا گیا ھے۔ لھٰذا حضرت محمد بن عبد الله صلی الله علیہ وآلہ وسلم جو اس معجزے کو پیش کرنے والے ھیں، اپنے اس دعوے میں سچے اور صادق ھیں کہ آپ رسول خدا ھیں اور آپ وحی کے عنوان سے اپنی زبان مبارک پرجن کلمات کو جاری فرماتے ھیں وہ کلام خدا ھے نیز آپ کی جانب سے کسی بھی قسم کی کوئی تحریف، کمی ،زیادتی یا تغیر و تبدیلی واقع نھیں ھوئی ھے۔
حوالہ:
۱۔سورہٴاسراء/۸۸۔
۲۔سورہٴھود/ ۱۳۔
۳۔سورہٴیونس/ ۳۸۔
۴۔سورہٴبقرة/ ۲۴، ۲۳۔