www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

اسلام کےفخرومباھات میں سے ایک مسئلہ ''عبادت'' ہے اور وہ یہ ہے کہ دوسرے ادیان کے لوگ،جیسے یھودونصاری اپنے دینی احکام کے مطابق عمومی عبادت خانوں کے علاوہ عبادت سے محروم ہیں اور ان کے مذھبی قانون کی نظرمیں وہ کلیسا اور اپنے عبادت خانوں کے علاوہ کھیں عبادت انجام نھیں دے سکتے اورنماز نھیں پڑھ سکتے ہیں ۔
لیکن اسلام میں اِن پابندیوں کو ختم کردیا گیا ہے اور ھر مسلمان پرواجب ہے کہ اپنی عبادت کوجھاں چاھے انجام دے ،مسجد میں ھو یا کھیں اور،مسلمان معاشرے میں ھو یا کفر کے معاشرے میں ،لوگوں کے درمیان ھو یاتنھا ،صحت مندی کی حالت میں ھو یا بیماری کی حالت میں ۔بھر حال اپنی عبادت کوانجام دینا چاھئے ،اور یہ بذات خود اسلام کی کامیابی کے اسرار میں سے ایک ہے ۔
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے:
''میرے لئے تمام روئے زمین عبادت خانہ اور پرستش گاہ ہے ۔''(١﴾
اسی لئے شریعت اسلام نے نماز،روزہ اورحج کو پھلے مرحلہ میں انفرادی قرار دیا ہے ،اس معنی میں کہ ھرفرد سے اس کی انجام دھی کا مطالبہ کیا ہے اور جماعت میں شریک ھونے کو لازم نھیں کیاہے ۔
لیکن دوسرے مرحلہ میں ان عبادتوں کے اجتماعی فوائد کو بھی نظرانداز نھیں کیا ہے اور انھیں اجتماعی اھمیت دی ہے مثلا انسان اس کے ذریعہ اپنے پروردگار کی بارگاہ میں اپنی بندگی ونیاز مندی کا اظھار کرتا ہے لھذا جماعت میں حاضر ھونامستحب قرار دیا ہے ۔
اسی طرح روزہ جو انفرادی ریاضت کے لئے قرار دیا گیا ہے اور مسلمانوں کو سال میں ایک مھینہ دن کے میں کھانے پینے اورجنسی آمیزش سے پرھیز کرنا چاھئے اور اس کے ذریعہ اپنے اندر پرھیز گاری اور تقویٰ پیدا کرے، اس کے باوجود اس کے کہ یہ ایک انفرادی فریضہ ہے اور اس میں اجتماعی پھلو نھیں پایا جاتا،لیکن شوال کی پھلی تاریخ کو ماہ مبارک رمضان میں فریضہ کے انجام کے شکرانہ میں مسلمان عید منائیں اور ان پر فرض ہے کہ نماز عید فطر کو باجماعت پڑھیں ۔
اسی طرح حج میں جس کے ذریعہ ،خدا کی دعوت پر لبیک اور مادی میلانات سے دوری اورپروردگار کی ذات کی طرف توجہ کرناھوتاہے ،باوجودیکہ یہ ایک انفرادی عبادت ہے،
لیکن چونکہ عبادت کی ایک خاص ومعین جگہ ہے ،لھذادنیاکے مسلمان مجبورا ایک جگہ پر جمع ھوتے ہیں اورایک دوسرے کے حالات سے آگاہ ھوتے ہیں۔اس کے علاوہ ذی الحجہ کی دسویں تاریخ کو ۔ جس دن حج کے بعض اعمال انجام دئیے جاتے ہیں ۔اسلامی عید قرار دیا گیا ہے اور مسلمانوں ایک جگہ جمع ھو کر نماز عید پڑھیں ۔
اسلام میں جو یہ اجتماعات مقرر ھوئے ہیں ،یہ لوگوں کے طبقاتی اختلافات کو دور کرنے کا بھترین وسیلہ ہے ،کیونکہ طبقاتی اختلافات کو جڑ سے اکھاڑ کر پھینک دینے کے لئے موثر ترین طریقہ ایک دوسرے کے درمیان موجود غلط فھمی کو دورکرنا ہے اور یہ خاصیت اجتماعی عبادت میں مکمل طور پر موجود ہے کیونکہ جوخدا کی عبادت کو اخلاص کے ساتھ انجام دیتا ہے ،اس کا خدا کے سواکسی اور کے ساتھ سرو کار نھیں ھوتا ہے اور خدا کی رحمتوں کے دروازے ھر ایک کے لئے کھلے ہیں اور اس کی ابدی نعمتوں کا خزانہ کبھی ختم ھو نے والا نھیں ہے اور اس کی ذات اقدس رکاوٹ کے بغیرھر ایک کو قبول کرتی ہے،جس کے نتیجہ میں اجتماعی عبادت کے دوران جو انس ،اورالفت ومحبت لوگوں میں پیدا ھوتی ہے وہ اختلافات اور کدورتوں کو دور کرنے کا بھترین وسیلہ ہے۔
چنانچہ پھلے بھی اشارہ کیاجاچکا ہے ،کہ ھم سب جانتے ہیں کہ دین مقدس اسلام کے معارف کلی طور پر تین حصوں میں تقسیم ھوئے ہیں : ''اصول دین ،اخلاق اور فقھی فروع۔''
واضح ہے کہ اس کے علاوہ اصول دین ،یعنی دین کی بنیاد،تین اصولوں پر مشتمل ہے کہ انسان ان میں سے ایک کے نہ ھونے پر دین سے خارج ھوجا تا ہے:
١۔ توحید ،یعنی کائنات کے پروردگار کی یکتائی کا اعتقاد۔
٢۔خدائے متعال کے انبیاء علیھم السلام پرعقیدہ رکھنا ہے جن کے آخری پیغمبرحضرت محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں ۔
٣۔معاد پر ایمان ،یعنی یہ عقیدہ رکھنا کہ خدائے متعال موت کے بعد سب کو زندہ کرے گا اور ان کے اعمال کا حساب وکتاب لیا جائے گا ،نیک لوگوں کو ان کی نیکی کی جزا دی جائے گی اور برے لوگوں کوانکی برائی کی سزادی جائے گی ۔
مذ کورہ تین اصولوں میں دواصولوں کا اور اضافہ کیا جا تاہے،جو شیعہ عقائد کاحصہ اور مسلمات میں سے ہیں ،اورانسان ان میں سے کسی ایک پر عقیدہ نہ رکھنے کی وجہ سے شیعہ مذھب سے خارج ھوجاتا ہے،اگر چہ اسلام کے دائرہ سے خارج نھیں ھوتا ،یہ دواصول حسب ذیل ہیں :
١۔عدل
٢۔امامت
حوالہ :
١۔ سفینہ البحار، ج ١، ص ١٩۔

Add comment


Security code
Refresh