www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

اسلام نے اپنے پیروؤں کو حکم دیا ہے کہ وہ معاشرے کے فائدے کے بارے میں سوچیں اور خود خواھی سے پرھیز کرکے اپنے ذاتی مفاد کو اسلامی معاشرے کے فائدہ میں دیکھیں اور معاشرے کے نقصان کو اپنا نقصان سمجھیں۔
ایک مسلمان کو پھلے حقیقی مسلمان ھونا چاھئے، اس کے بعد وہ ایک تاجر ، کسان، صنعت گر یا مزدور بنے اور جو شخص خاندان کو تشکیل دینا چاھتا ہے، اسے پھلے مسلمان ھونا چاھئے اس کے بعد اپنے فیصلہ پر عمل کرے۔ مختصر یہ کہ وہ جو بھی کام انجام دینا چاھے اور جو بھی مقام اورعھدہ سنبھالنا چاھے، اس کے لئے صحیح دین و ایمان کی ضرورت ہے۔
ایسا شخص ھرکام اور ھر فیصلہ کے سلسلہ میں سب سے پھلے اسلام و مسلمین کی مصلحتوں اور فائدوں کو مد نظر رکھتا ہے، اس کے بعد اپنی ذاتی مصلحت کو مدنظر رکھتا ہے اور وہ ھرگز کوئی ایسا کام انجام نھیں دیتا جس میں اسلام و مسلمین کے لئے نقصان ھو اگر چہ اس کا م میں اس کا ذاتی فائدہ بھی نہ ھو۔
البتہ معلوم ہے اگر کسی معاشرے میں اس قسم کی فکر پیدا ھو جائے تواس معاشرے کے افراد میں کبھی اختلاف پیدا نھیں ھوگا ۔خدائے متعا ل فرماتا ہے :
"واعتصموا بحبل اللّہ جمیعاً ولا تفرقوا۔۔۔" (۱)
''اوراللہ کی رسی کومضبوطی سے پکڑے رھو اور آپس میں تفرقہ نہ پیدا کرو''
نیز فرماتاہے:
"و انّ ہذا صراطی مستقیماً فاتّبعوہ ولاتتّبعوا السّبل فتفرق بکم عن سبیلہ ۔۔۔" (۲)
''اور یہ ھماراسیدھا راستہ ہے اس کا اتباع کرو اور دوسرے راستوں کے پیچھے نہ جاوکہ راہ خداسے الگ ھو جاو گے...''۔
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں :
"والمسلمون تتکافأ دماؤھم وھم ید علی من سواھم۔۔۔"(۳)
''مسلمانوں کو آپس میں بھائی بھائی ھونا چاھئے تا کہ اغیار کے مقابلہ میں ایک طاقت کی صورت میں آئیں ۔''
حوالہ:
۱۔ سورہ آل عمران،آیت١٠٣۔
۲۔ سورہ انعام،آیت١٥٣۔
۳۔ اصول کافی،ج١،ص٤٠٣۔

Add comment


Security code
Refresh