www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

یہ بڑی متبرک راتوں میں سے ہے کیونکہ یہ رسول(ص) اللہ کے مبعث ﴿مامور بہ تبلیغ ھونے﴾ کی رات ہے اور اس میں چند ایک اعمال ہیں:

۱۔ مصباح میں شیخ نے امام ابو جعفر جواد(ع)سے نقل کیا ہے کہ فرمایا : ماہ رجب میں ایک رات ہے کہ وہ ان سب چیزوں سے بھتر ہے جن پر سورج چمکتا ہے اور وہ ستائیسویں رجب کی رات ہے کہ جس کی صبح رسول اعظم (ص)مبعوث بہ رسالت ھوئے۔ ھمارے پیروکاروں میںجو اس رات عمل کرے گا تو اس کو ساٹھ سال کے عمل کا ثواب حاصل ھوگا۔ میں نے عرض کیا اس رات کا عمل کیا ہے؟ آپ نے فرمایا : نماز عشا کے بعد سوجائے اور پھر آدھی رات سے پھلے اٹھ کر بارہ رکعت نماز دو دو رکعت کرکے پڑھے اور ھر رکعت میں سورہ حمد کے بعد قرآن کی آخری مفصل سورتوں ﴿سورہ محمد سے سورہ ناس﴾ میں سے کوئی ایک سورہ پڑھے۔ نماز کا سلام دینے کے بعد سورہ حمد، سورہ فلق سورہ ناس، سورہ توحید، سورہ کافرون اور سورہ قدر میں سے ھر ایک سات سات مرتبہ نیز آیۃ الکرسی بھی سات مرتبہ پڑھے اور ان سب کو پڑھنے کے بعد یہ دعا پڑھے:
"الْحَمْدُ لِلّٰہِِ الَّذِی لَمْ یَتَّخِذْ وَلَداً، وَلَمْ یَکُنْ لَہُ شَرِیکٌ فِی الْمُلْکِ، وَلَمْ یَکُنْ لَہُ وَ لِیٌّ مِنَ الذُّلِّ وَکَبِّرْھُ تَکْبِیراً اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَ لُک بِمَعاقِدِ عِزِّکَ عَلَی ٲَرْکانِ عَرْشِکَ وَمُنْتَھَی الرَّحْمَۃِ مِنْ کِتابِکَ، وَبِاسْمِکَ الْاَعْظَمِ الْاَعْظَمِ الْاَعْظَمِ، وَذِکْرِکَ الْاَعْلَی الْاَعْلَی الْاَعْلی، وَبِکَلِماتِکَ التَّامَّاتِ ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَٲَنْ تَفْعَلَ بِی مَا ٲَنْتَ ٲَھْلُہُ "۔
حمد ہے اس خدا کیلئے جس نے کسی کو اپنا بیٹا نھیں بنایا اور نہ کوئی اس کی حکومت میں اس کا شریک ہے نہ وہ کمزور ہے کہ کوئی اس کا حامی ھو اور تم اس کی بڑائی خوب بیان کرو اے معبود! میں سوال کرتا ھوں تجھ سے عرش پر تیرے مقامات عزت کے واسطے سے اور اس انتھائی رحمت کے واسطے سے جو تیرے قرآن میں ہے اور بواسطہ تیرے نام کے جو بھت بڑا، بھت بڑا، بھت ھی بڑا ہے بواسطہ تیرے ذکر کے جو بلند تر، بلندتر اور بھت بلندتر ہے اور بواسطہ تیرے کامل کلمات کے سوالی ھوں کہ تو حضرت محمد(ص) اور ان کی آل (ع)پر رحمت فرما اور مجھ سے وہ سلوک فرما جو تیرے شایان شان ہے۔
اس کے بعد جو دعا چاھے پڑھے۔ نیز اس رات میں غسل کرنا مستحب ہے اور اس شب میں پندرہ رجب کی رات میں پڑھی جانے والی نماز بھی بجا لانی چاھیئے۔
۲۔ امیرالمؤمنین (ع)کی زیارت پڑھنا کہ جو اس رات کے تمام اعمال سے بھتر وافضل ہے ۔
واضح ھو کہ مشھور اھل سنت عالم ابو عبداللہ محمد ابن بطوطہ نے چھ سو سال قبل مکہ معظمہ و نجف اشرف کا سفر کیا اور امیرالمومنین(ع)کے روضہ پر حاضری دی، انھوں نے اپنے سفر نامہ﴿رحلہ ابن بطوطہ﴾ میں مکہ سے نجف اشرف میں داخل ھونے کے بعد جوار امیر المؤمنین علی ابن ابی طالب (ع) کے روضہ کا ذکر کرتے ھوئے ایک واقعہ تحریر کیا ہے کہ اس شھر کے رھنے والے سب کے سب رافضی ہیں اور اس روضہ سے بھت سی کرامات ظھور میں آتی ہیں۔ یہ لوگ لیلۃ المحیا ﴿جاگنے کی رات﴾ کہ جو ستائیسویں رجب کی شب ہے۔ اس میں کوفہ، بصرہ، خراسان اور بلاد فارس و روم و غیرہ سے ھر بیمار،مفلوج، شل شدہ اور زمین گیرکو یھاں لاتے ہیں کہ جن کی تعداد عموماً تیس چالیس تک ھوتی ہے وہ لوگ نماز عشاء کے بعد ان اپاھجوں کو امیرالمومنین (ع)کی ضریح مبارک پر لے جاتے ہیں جھاں بھت سے لوگ ان کے اردگرد جمع ھوجاتے ہیں ۔ ان میں سے بعض نماز، تلاوت اور ذکر میں مشغول رھتے ہیں اور بعض صرف ان بیمار لوگوں کو ھی دیکھتے رھتے ہیں کہ کب وہ تندرست ھوکر اٹھ کھڑے ھوں گے۔ جب آدھی یا دوتھائی رات گزر جاتی ہے تو جو مفلوج و زمین گیر حرکت ھی نہ کرسکتے تھے وہ اس حالت میں اٹھتے ہیں کہ انھیں کوئی بیماری نھیں ھوتی اور کلمہ طیبہ "لاَاِلَہَ اِلاَّ اﷲُ مُحَمَّدُ، رَّسُوْلُ اﷲِ عَلِیُّ وَلِیُّ اﷲِ "پڑھتے ھوئے وھاں سے روانہ ھوجاتے ہیں۔ یہ مشھور و مسلمہ کرامت ہے اگر چہ اس رات میں خود وھاں موجود نہ تھا، لیکن قابل اعتماد اور نیکوکار لوگوں کی زبانی مجھ تک پھنچی ہے تا ھم میں نے امیرالمومنین(ع)کے روضہ اقدس کے قریب واقع مدرسہ میں تین آدمی دیکھے جو اپاھج زمین پر پڑے تھے ان میں سے ایک اصفھان کا دوسرا خراسان کا اور تیسرا اھل روم سے تھا، میں نے ان سے پوچھا کہ تم لوگ تندرست کیوں نھیں ھوئے؟ وہ کھنے لگے کہ ھم ستائیس رجب کو یھاں پھنچ نھیں سکے۔ لھذا ھم آئندہ ستائیس رجب تک یھیں رھیں گے تا کہ ھمیں شفا حاصل ھو اور پھر ھم واپس جائیں۔ آخر میں ابن بطوطہ کھتے ہیں کہ اس رات دوردراز شھروں کے لوگ زیارت کے لیے اس روضہ اقدس پر جمع ھوجاتے ہیں اور یھاں بھت بڑا بازار لگتا ہے جو دس دن تک جما رھتا ہے۔
مؤلف کھتے ہیں کہ لوگ اس واقعہ کو بعید نہ سمجھیں کیونکہ ان مشاھد مشرفہ سے اتنی کرامات ظاھر ھوئی ہیںجن کا شمار نھیں ھوسکتا۔ چنانچہ ماہ شوال 1343 ھ میں امت عاصی کے ضامن امام ثامن یعنی ابوالحسن امام علی رضا(ع) کے مشھد اطھر میں تین مفلوج و زمین گیر عورتیں لائی گئیں۔ جن کے علاج سے طبیب و معالج عاجز آگئے تھے۔ ان کو وھاں سے شفا ملی اور وہ تندرست ھوکر اس حرم سے واپس گئیں اس مشھد مبارک کے معجزات و کرامات ایسے واضح و آشکار ہیں، جیسے آسمان پر سورج کا چمکنا اور بدوؤں کیلئے حرم نجف کے دروازے کا کھلنا ھر شک و شبہ سے بالاتر ہے۔ ان عورتوں کا واقعہ ایسا ظاھر وباھر تھا کہ جو معالج ان کے کامیاب نہ ھوسکے تھے ۔انھوں نے اعتراف کیا کہ ھمارا خیال یھی تھا کہ یہ عورتیں صحت یاب نھیں ھوسکتیں، لیکن، انھیں حرم مطھر سے شفا مل گئی ہے، پھر انھوں نے باقاعدہ تحریری تصدیق نامہ بھی لکھ کر دیا اور اگر اختصار مدنظر نہ ھوتا تو ایسے بھت سے واقعات کا ذکر کیا جاسکتا تھا ، ھمارے بزرگ شیخ حر عاملی نے اپنے قصیدہ میں کیا خوب فرمایا ہے:
وَما بَدا مِنْ بَرَکاتِ مَشْھَدِہ
فِی کُلِّ یَوْمٍ ٲَمْسُہُ مِثْلُ غَدِہ
جو برکتیں ان کی درگاہ سے ظاھر ھوئیں
آج کی طرح کل بھی عیاں ھوں گی
وَکَشِفا الْعَمی وَالْمَرضی بِہِ
إجابَۃُ الدُّعاء فِی ٲَعْتابِہِ
یعنی بیماری و نابینا پن دور ھوتا ہے
ان کی درگاہ پر دعائیں قبول ھوتی ہیں
۳۔ شیخ کفعمی نے بلدالامین میں فرمایا ہے کہ بعثت کی رات یہ دعا بھی پڑھی جائے:
"اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَ لُک بِالتَّجَلِّی الْاَعْظَمِ فِی ہذِھِ اللَّیْلَۃِ مِنَ الشَّھْرِ الْمُعَظَّمِ، وَالْمُرْسَلِ الْمُکَرَّمِ، ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَٲَنْ تَغْفِرَ لَنا مَا ٲَنْتَ بِہِ مِنَّا ٲَعْلَمُ، یَا مَنْ یَعْلَمُ وَلاَ نَعْلَمُ اَللّٰھُمَّ بارِکْ لَنا فِی لَیْلَتِنا ھذِھِ الَّتِی بِشَرَفِ الرِّسالَۃِ فَضَّلْتَھا، وَبِکَرامَتِکَ ٲَجْلَلْتَھا، وَبِالْمَحَلِّ الشَّرِیفِ ٲَحْلَلْتَھا ۔ اَللّٰھُمَّ فَإنّا نَسْٲَ لُکَ بِالْمَبْعَثِ الشَّرِیفِ، وَالسَّیِّدِ اللَّطِیفِ، وَالْعُنْصُرِ الْعَفِیفِ، ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَٲَنْ تَجْعَلَ ٲَعْمالَنا فِی ھذِھِ اللَّیْلَۃِ وَفِی ساِئرِ اللَّیالِی مَقْبُولَۃً وَذُ نُوبَنا مَغْفُورَۃً وَحَسَناتِنا مَشْکُورَۃً وَسَیِّئاتِنا مَسْتُورَۃً وَقُلُوبَنا بِحُسْنِ الْقَوْلِ مَسْرُورَۃً وَٲَرْزاقَنا مِنْ لَدُنْکَ بِالْیُسْرِ مَدْرُورَۃً ۔ اَللّٰھُمَّ إنَّکَ تَریٰ وَلاَ تُریٰ، وَٲَ نْتَ بِالْمَنْظَرِ الْاَعْلی، وَ إنَّ إلَیْکَ الرُّجْعٰی وَالْمُنْتَھیٰ وَ إنَّ لَکَ الْمَماتَ وَالْمَحْیا، وَ إنَّ لَکَ الاَْخِرَۃَ وَالاَُْولی اَللّٰھُمَّ إنَّا نَعُوذُ بِکَ ٲَنْ نَذِلَّ وَنَخْزی وَٲَنْ نَٲْتِیَ مَا عَنْہُ تَنْھی اَللّٰھُمَّ إنَّا نَسْٲَلُکَ الْجَنَّۃَ بِرَحْمَتِکَ، وَنَسْتَعِیذُ بِکَ مِنَ النَّارِ فَٲَعِذْنا مِنْھا بِقُدْرَتِکَ، وَنَسْٲَلُکَ مِنَ الْحُورِ الْعِینِ فَارْزُقْنا بِعِزَّتِکَ، وَاجْعَلْ ٲَوْسَعَ ٲَرْزاقِنا عِنْدَ کِبَرِ سِنِّنا، وَٲَحْسَنَ ٲَعْمالِنا عِنْدَ اقْتِرابِ آجالِنا، وَٲَطِلْ فِی طاعَتِکَ وَما یُقَرِّبُ إلَیْکَ وَیُحْظِی عِنْدَکَ وَیُزْ لِفُ لَدَیْکَ ٲَعْمارَنا وَٲَحْسِنْ فِی جَمِیعِ ٲَحْوالِنا وَٲُمُورِنا مَعْرِفَتَنا، وَلاَ تَکِلْنا إلی ٲَحَدٍ مِنْ خَلْقِکَ فَیَمُنَّ عَلَیْنا، وَتَفَضَّلْ عَلَیْنا بِجَمِیعِ حَوائِجِنا لِلدُّنْیا وَالاَْخِرَۃِ وَابْدَٲْ بِآبائِنا وَٲَبْنائِنا وَجَمِیعِ إخْوانِنَا الْمُؤْمِنِینَ فِی جَمِیعِ مَا سَٲَلْناکَ لاََِ نْفُسِنا یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ اَللّٰھُمَّ إنَّا نَسْٲَلُکَ بِاسْمِکَ الْعَظِیمِ، وَمُلْکِکَ الْقَدِیمِ، ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَٲَنْ تَغْفِرَ لَنَا الذَّنْبَ الْعَظِیمَ، إنَّہُ لاَ یَغْفِرُ الْعَظِیمَ إلاَّ الْعَظِیمُ ۔ اَللّٰھُمَّ وَھذا رَجَبٌ الْمُکَرَّمُ الَّذِی ٲَکْرَمْتَنا بِہِ ٲَوَّلُ ٲَشْھُرِ الْحُرُمِ، ٲَکْرَمْتَنا بِہِ مِنْ بَیْنِ الاَُْمَمِ، فَلَکَ الْحَمْدُ یَا ذَا الْجُودِ وَالْکَرَمِ، فَٲَسْٲَلُکَ بِہِ وَبِاسْمِکَ الْاَعْظَمِ الْاَعْظَمِ الْاَعْظَمِ الْاَجَلِّ الْاَکْرَمِ الَّذِی خَلَقْتَہُ فَاسْتَقَرَّ فِی ظِلِّکَ فَلا یَخْرُجُ مِنْکَ إلی غَیْرِکَ ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَٲَھْلِ بَیْتِہِ الطَّاھِرِینَ، وَٲَنْ تَجْعَلَنا مِنَ الْعامِلِینَ فِیہِ بِطاعَتِکَ، وَالاَْمِلِینَ فِیہِ لِشَفاعَتِکَ ۔ اَللّٰھُمَّ اھْدِنا إلَی سَوائِ السَّبِیلِ، وَاجْعَلْ مَقِیلَنا عِنْدَکَ خَیْرَ مَقِیلٍ، فِی ظِلٍّ ظَلِیلٍ، وَمُلْکٍ جَزِیلٍ، فَ إنَّکَ حَسْبُنا وَ نِعْمَ الْوَکِیلُ ۔ اَللّٰھُمَّ اقْلِبْنا مُفْلِحِینَ مُنْجِحِینَ غَیْرَ مَغْضُوبٍ عَلَیْنا وَلاَ ضَالِّینَ بِرَحْمَتِکَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَ لُک بِعَزائِمِ مَغْفِرَتِکَ، وَبِواجِبِ رَحْمَتِکَ، السَّلامَۃَ مِنْ کُلِّ إثْمٍ، وَالْغَنِیمَۃَ مِنْ کُلِّ بِرٍّ وَالْفَوْزَ بِالْجَنَّۃِ وَالنَّجاۃَ مِنَ النَّارِ اَللّٰھُمَّ دَعاکَ الدَّاعُونَ وَدَعَوْتُکَ وَسَٲَلَکَ السَّائِلُونَ وَسَٲَلْتُکَ وَطَلَبَ إلَیْکَ الطَّالِبُونَ وَطَلَبْتُ إلَیْکَ اَللّٰھُمَّ ٲَ نْتَ الثِّقَۃُ وَالرَّجائُ، وَ إلَیْکَ مُنْتَھَیٰ الرَّغْبَۃِ فِی الدُّعائِ ۔ اَللّٰھُمَّ فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَاجْعَلِ الْیَقِینَ فِی قَلْبِی وَالنُّورَ فِی بَصَرِی وَالنَّصِیحَۃَ فِی صَدْرِی وَذِکْرَکَ بِاللَّیْلِ وَالنَّھارِ عَلَی لِسانِی وَرِزْقاً واسِعاً غَیْرَ مَمْنُونٍ وَلاَ مَحْظُورٍ فَارْزُقْنِی، وَبارِکْ لِی فِیما رَزَقْتَنِی وَاجْعَلْ غِنایَ فِی نَفْسِی وَرَغْبَتِی فِیما عِنْدَکَ بِرَحْمَتِکَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ "۔
اے معبود! میں سوال کرتا ھوں تجھ سے بواسطہ بھت بڑی نورانیت کے جو آج کی رات اس بزرگتر مھینے میں ظاھر ھوئی ہے اور بواسطہ عزت والے رسول (ص)کے یہ کہ تو محمد(ص) اور ان کی آل(ع) پر رحمت فرما اور ھمیں وہ چیزیں عطا فرما کہ تو انھیں ھم سے زیادہ جانتا ہے اے وہ جو جانتا ہے اور ھم نھیںجانتے اے معبود! برکت دے ھمیں آج کی رات میں کہ جسے تو نے آغاز رسالت سے فضیلت بخشی اپنی بزرگی سے اسے برتری دی اورمقام بلند دے کر اس کو زینت بخشی ہے اے معبود! پس ھم تیرے سوالی ہیں بواسطہ بعثت شریف اور مھربان اور پاکیزہ سردار و پارسا ذات کے یہ کہ تو محمد(ص) اور ان کی آل(ع) پر رحمت نازل فرما اور آج کی رات اور تمام راتوں میں ھمارے اعمال کو شرف قبولیت عطا فرما ھمارے گناھوں کو بخش دے ھماری نیکیوں کو پسندیدہ قرار دے ھماری خطاؤں کو ڈھانپ دے ھمارے دلوں کو اپنے عمدہ کلام سے خود سند فرما اور ھماری روزی میں اپنی بارگاہ سے آسانی اور اضافہ کردے اے معبود! تو دیکھتا ہے اور خود نظر نھیں آتا کہ تو مقام نظر سے بالا و بلندتر ہے اور جائے آخر و بازگشت تیری ہھی طرف ہے اور موت دینا اور زندہ کرنا تیرے اختیار میں ہے اور تیرے ھی لیے ہے آغاز و انجام اے معبود! ھم ذلت و خواری میں پڑنے سے تیری پناہ کے طالب ہیں اور وہ کام کرنے سے جس سے تو نے منع کیا ہے اے معبود! ھم تیری رحمت کے ذریعے تجھ سے جنت کے طلبگار ہیں اور دوزخ سے تیری پناہ چاھتے ہیں تو ھمیں اس سے پناہ دے اپنی قدرت کے ساتھ اور ھم تجھ سے زیبا ترین حوروں کی خواھش کرتے ہیں وہ بواسطہ اپنی عزت کے عطا فرما اور بڑھاپے کے وقت ھماری روزی میں اضافہ فرما موت کے وقت ھمارے اعمال کو پسندیدہ قرار دے ھمیں اپنی اطاعت اوراپنی نزدیکی کے اسباب میں ترقی عطا فرمادے اپنے ھاں حصے اور منزلت کی خاطر ھماری عمریں دراز کردے تمام حالات اور تمام معاملوں میں ھمیں بھترین معرفت عطا فرما ھمیں اپنی مخلوق میں سے کسی کے حوالے نہ فرما کہ وہ ھم پر احسان رکھے اور دنیا اورآخرت کی تمام ضرورتوں اور حاجتوں کیلئے ھم پر احسان فرما اورھم نے تجھ سے اپنے لیے جن چیزوں کاسوال کیا ہے ان کی عطا میں ھمارے پھلے بزرگوں، ھماری اولاد اور دینی بھائیوں کو بھی شامل فرما اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے اے معبود! ھم سوالی ہیں بواسطہ تیرے عظیم نام اور تیری ازلی حکومت کے کہ تو محمد(ص) اور آل محمد(ص) پر رحمت فرما اور ھمارے سارے کے سارے گناہ بخش دے کیونکہ کثیر گناھوں کو بزرگتر ذات کے سوا کوئی نھیں بخش سکتا اے معبود! یہ عزت والا مھینہ رجب ہے جسے تو نے حرمت والے مھینوں میں اولیت دے کر ھمیں سرفراز کیا تو نے اس کے ذریعے ھمیں دوسری امتوں میں ممتاز کیا پس تیرے ھی لیے حمد ہے اے عطا وبخشش کرنے والے پس تیرا سوالی ھوں بواسطہ اس ماہ کے اور تیرے بھت بڑے، بھت بڑے، بھت ھی بڑے نام کے جو روشن بزرگی والا ہے، اسے تونے خلق کیا وہ تیرے ھی زیر سایہ قائم ہے پس وہ تیرے ھاں سے دوسرے کی طرف نھیں جاتا بواسطہ اس کے سوالی ھوں کہ تو حضرت محمد(ص) اور ان کی پاکیزہ اھلبیت (ع)پررحمت فرما اور یہ کہ اس مھینے میں ھمیں اپنی فرمانبرداری میں رھنے والے اور اپنی شفاعت کے امیدوار قرار دیاے معبود! ھمیں راہ راست کی ھدایت دے اور اپنے ھاں ھمارا قیام بھترین جگہ پر اپنے بلندسایہ اور اپنی عظیم حکومت میںقرار دے پس ضرور تو ھمارے لیے کافی اور بھترین سرپرست ہے اے معبود! ھمیں فلاح پانے اور کامیابی والے بنادے نہ ھم پر غضب کیا جائے اورنہ ھم گمراہ ھوں واسطہ ہے تیری رحمت کا اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے اے معبود! میں سوال کرتا ھوں تیری یقینی بخشش اور تیری حتمی رحمت کے واسطے سے ھر گناہ سے بچائے رکھنے، ھر نیکی سے حصہ پانے،جنت میں داخلے کی کامیابی اور جھنم سے نجات پانے کا اے معبود! دعا کرنے والوں نے، تجھ سے دعا کی اور میں بھی دعا کرتاھوں سوال کیا تجھ سے سوال کرنیوالوں نے، میں بھی سوالی ھوں تجھ سے طلب کیا طلب کرنیوالوں نے میں بھی تجھ سے طلب کرتا ھوں اے معبود! تو ھی میر ا سھارا اور امیدگاہ ہے اور دعا میں تیری ھی طرف انتھائے رغبت ہے اے معبود! پس تو محمد(ص) اور ان کی آل(ع) پر رحمت نازل فرما اور میرے دل میں یقین، میری آنکھوں میں نور، میرے سینے میں نصیحت، میری زبان پر رات دن اپنا ذکر و اذکار قرار دے کسی کے احسان اور کسی رکاوٹ کے بغیر زیادہ روزی دے پس جو رزق تونے مجھے دیا ا س میں میرے لیے برکت عطا کر اور میرے دل کو سیر فرما اورجو تیرے پاس ہے اس میں رغبت دے واسطہ تیری رحمت کا اے سب سے زیادہ رحم کرنیوالے۔
اب سجدہ میں جائے اور سو مرتبہ کھے :
"اَلْحَمْدُ ﷲِ الَّذِیْ ھَدٰانَا لِمَعْرِفَتِہٰ وَ خَصَّنَا بِوِلاَیَتِہٰ وَ وَفَّقَنَا لِطَاعِتہٰ شُکْراً شُکْراً"
حمد ہے ا س خدا کیلئے جس نے اپنی معرفت میں ھماری رھنمائی کی اپنی سرپرستی میں خاص کیا اور اپنی اطاعت کی توفیق دی شکر ہے اس کا بھت شکر۔
پھر سجدے سے سر اٹھائے اور کھے :
"اَللّٰھُمَّ إنِّی قَصَدْتُکَ بِحاجَتِی، وَاعْتَمَدْتُ عَلَیْکَ بِمَسْٲَلَتِی، وَتَوَجَّھْتُ إلَیْکَ بِٲَئمَّتِی وَسادَتِی اَللّٰھُمَّ انْفَعْنا بِحُبِّھِمْ، وَٲَوْرِدْنا مَوْرِدَھُمْ، وَارْزُقْنا مُرافَقَتَھُمْ، وَٲَدْخِلْنَا الْجَنَّۃَ فِی زُمْرَتِھِمْ بِرَحْمَتِکَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ"۔
اے معبود! میں اپنی حاجت لیے تیری طرف آیا اور اپنے سوال میں تجھ پر بھروسہ کیا ہے میں اپنے اماموں(ع) اورسرداروں کے ذریعے تیری طرف متوجہ ھوا اے معبود! ھمیں ان کی محبت سے نفع دے ان کے مقام تک پھنچا ھمیں ان کی رفاقت عطا کر اور ھمیں ان کے ساتھ جنت میں داخل فرما واسطہ تیری رحمت کا اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔
 

Add comment


Security code
Refresh