www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

سوالات و جوابات
سوال: آغاز اسلام کی پھلی چار صدیوں میں اسلام شاھراہ ترقی پر گامزن تھا پھر دھیرے دھیرے مسلمان تنزلی کی طرف آنے لگے تو اس تنزلی کا آغاز کب سے ھوا ؟
جواب: امام جس وقت غیبت صغریٰ میں تھے تو اس مدت میں لوگوں کا ایک قسم کا رابطہ آپ سے تھا اور آپ سے استفادہ کیا جا رھا تھا۔ پھر چوتھی صدی کے اواخر میں جب آپ غیبت کبریٰ میں چلے گئے اور لوگوں کا رابطہ عمومی طور سے آپ سے منقطع ھو گیا پھر بھی ایک عرصہ تک آپ کی ھدایات اور نور امامت کا اثر باقی تھا ۔پھر دھیرے دھیرے تنزلی شروع ھوئی۔ ایک دم سے مسلمان زوال پذیر نھیں ھوئے بلکہ یہ عمل تدریجاً اور دھیرے دھیرے انجام پایا ھے ۔
سوال: ھندوستان کے بارے میں آپ کیا فرمانا چاھتے تھے ؟
جواب:ھندوستان میں مختلف تحریکیں وجود میں آتی رھی ھیں ان کے مطالعہ کی ضرورت ھے۔ میں نے مطالعہ کیا ھے واقعاً مجھے شاہ ولی اللہ دھلوی پر بھت افسوس ھوا ،کافی ترقی کی انھوں نے! لیکن کامیاب نھیں ھو سکے، آخرکیوں ؟!دوسری تحریکوں کا آپ خود مطالعہ کیجئے ۔ کھا جاتا ھے کہ ” العاقل لا یلدق من جبر مرتین“ عقلمند آدمی ایک سوراخ سے دوبار ڈسا نھیں جاتا ھے ۔ آپ یہ دیکھئے کہ وہ تحریکیں کیوں ناکام ھوئیں۔ آپ محتاط رھئے تاکہ آئندہ کی تحریکیں ان آفتوں کا شکار نہ ھوں ۔
سوال: کیا اسلام میں سیکولرزم کی کوئی گنجائش ھے؟
جواب:اسلام سو فیصد سیکولرزم کا مخالف ھے ، اسلام دین زندگی ھے ، معاشرہ کو چلانے کا مذھب ھے ، اسلام ھرگز سیکولرزم کا حامی نھیں ھے ۔
سوال: حقیقی اسلام سے دوری ھی مسلمانوں کی پسماندگی کا اصلی سبب ھے تو حقیقی اسلام کے تعارف کے لئے ھمارا لائحہ عمل کیا ھوناچاھئے ، ھم کس طرح کی پلاننگ کریں اور کس قانون کو محور قرار دیں ؟
جواب:اس کام کے لئے آپ قرآن کی طرف رجوع کیجئے ۔یہ رجوع ،قدیم اورروایتی طرز کا نھیں ھونا چاھئے۔ قرآن اپنا تعارف اس طرح کراتا ھے کہ میں نسخۂ زندگی ھوں ، کتاب ھدایت ھوں یعنی آپ ھر سوال کا جواب قرآن مجید سے لیجئے ۔ ھر مشکل کے حل کے لئے قرآن کی طرف رجوع کیجئے، مت کھئے کہ قرآن میں یہ چیز نھیں ھے ۔ ھر چیز ھے خاص طور سے جب بطور تفیسر سنت کا بھی اس کے ساتھ ضمیمہ کیجئے تو سب کچھ مل جائے گا ۔ البتہ ھوشیار رھئے گا کہ قرآن کی طرف رجوع کرنے میں کعب الاحبار جیسے لوگوں کو سھارا نہ بنائیے گا۔ دار القرآن میں وارد ھونے کا دروازہ علی ابن ابی طالب (ع)ھیں ” انا مدینة العلم و علی بابھا “ یعنی معارف قرآن میں وارد ھونے کا باب اھلبیت اطھار (ع)ھیں ۔ پس قرآن کی طرف رجوع کیجئے اور اھلبیت (ع)کے وسیلہ سے اس میں پوشیدہ قیمتی گوھر نکال لائیے ۔
ایک بات پر غور کیجئے، نماز کا وقت ھو رھا ھے، ایک مثال دیتا ھوں، ھمیں ایک دھوکہ دیا جاتا ھے کہ معارف ، اصول اور عقائد کے لکچرز میں ھمارے لئے جس توحید کی زیادہ وضاحت کی جاتی ھے وہ توحید ذاتی اور توحید صفاتی ھے، آخر میں مختصراً توحید ربوبی اور توحید افعالی کا بھی تذکرہ کیا جاتا ھے۔ اب میں آپ سے پوچھتا ھوکہ قرآن مجید میں توحید ذاتی اور صفاتی کا کتنی بار ذکر آیا ھے ، یھی دس بار، لیکن توحید افعالی کا ذکر ھزار بار آیا ھے۔ توحید ربوبی(افعالی ) کا تعلق زندگی سے ھے ۔ اس کا تعلق اقتصاد سے ھے ، اس کا رابطہ سیاست سے ھے ۔ قرآن مجید کے یہ مخفی نکات عیاں ھونے چاھئیں ۔ میں نے اپنی ڈاکٹریٹ کے لئے سوچا تھا کہ کس موضوع کا انتخاب کروں، بھت غور و فکر کے بعد اس نتیجہ پر پھونچا کہ موثر ترین تحقیق قرآن کی شناخت ھے ۔ ھمیں اعتراف ھے کہ ھمارے حوزات علمیہ میں فقہ و اصول نے خوب ترقی کی ھے لیکن قرآن کے سلسلہ میں بھت کم کام ھوا ھے، کچھ بڑے اور عمدہ کام بھی ھوئے ھیں پھر بھی اس قرآن سے معذرت خواھی کرنی چاھئے اور کما حقہ اس کی طرف رجوع کرنا چاھئے ۔  

Add comment


Security code
Refresh