وہ حدیث جو بلا واسطہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور ائمہ اھلبیت علیھم السلام کی زبانی سنی گئی ھو وہ قرآن کریم کا حکم رکھتی ھے ، لیکن وہ حدیث جو بعض ذرائع سے ھم تک پھونچی ھو ، شیعہ اس حدیث پر مندرجہ ذیل طریقے سے عمل کرتے ھیں :
اعتقادی معارف میں نص قرآن کی رو سے علم اور یقین ضروری ھے لھذا جو احادیث متواتر ( احادیث ثقہ ) ھیں یا کوئی ایسی حدیث ھے جو قرائن و شواھد کے ذریعے ثقہ احادیث کے زمرے میں آتی ھے ، اس پر عمل ضروری اور لازمی ھے ، ان دو طریقوں کے علاوہ کسی دوسرے طریقے سے جس کو ” خبر واحد “ ( یعنی وہ احادیث جو صرف ایک ھی ذریعے سے حاصل ھوئی ھے ) کھتے ھیں ۔ کسی حدیث کو قابل اعتبار اور قابل اعتماد نھیں کھا جا سکتا ۔
لیکن شرعی احکام میں جب کسی حکم کا نتیجہ حاصل کیا جاتا ھے ، تو تعین شدہ طریقے اور دلائل پر نظر رکھتے ھوئے ” حدیث متواتر اور حدیث قطعی “ کے علاوہ ” خبر واحد “ ( حدیث واحد ) پر بھی عمل کیا جاتا ھے ، بشرطیکہ اگر وہ کسی ذریعے اور طریقے سے قابل یقین اور قابل وثوق ھو ۔
پس احادیث متواتر اور احادیث قطعی ، شیعوں کی نظر میں مکمل طور پر لازم الاتباع یا واجب العمل ( جن پر عمل کرنا فرض اور ضروری ھو ) ھیں اور اسی طرح غیر قطعی اور غیر یقینی ( خبر واحد ) احادیث ، بشرطیکہ کسی طریقے اور ذریعے سے قابل یقین ھو جائیں تو صرف شرعی احکام میں ھی حجت اور برھان ھوں گی ( یعنی صرف شرعی احکام میں ھی ان کی پیروی اور اطاعت ضروری ھو گی نہ کہ تمام امور میں ) اور یہ احادیث لازم الاتباع نھیں ھیں ۔