www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

اگر چہ دنیا کے تمام انسان اپنی معاشی حالت کو سدھارنے اور روز مرہ زندگی کی ضروریات کو پورا کرنے کی کوشش میں ھمہ تن مصروف ھیں اور معنویات کی طرف توجہ نھیں دیتے

 لیکن اس کے باوجود ان افراد کی سرشت میں ایک فطرت یا احساس موجود ھے جس کو حقیقت بینی کا احساس یا غریزہ “ کھا جا تا ھے جو کبھی کبھی بعض انسانوں میں پیدا اور جاری ھوتا ھے اور یھی احساس ان کو بعض معنوی مطالب کے سمجھنے کے لئے ابھارتا ھے ۔
ھر انسان ( سوفسطائیوں اور شکاکوں کے علاوہ جو حقیقت اور واقعیت کو ایک خیال و گمان یا وھم و خرافات جانتے ھیں ) ایک ثابت اور مستقل حقیقت پر ایمان رکھتا ھے اور جب کبھی اپنے صاف ذھن اور پاکیزہ فطرت کے ساتھ اس کائنات کی مستقل اور ثابت حقیقت میں غور کرتا ھے تو اس وقت اس دنیا کے تمام اجزاء کی نا پائداری کو سمجھ لیتا ھے ۔ دنیا اور دنیا کے مظاھر کو ایک آئینے کی طرح دیکھتا ھے جو خوبصورتی کی مستقل حقیقتوں کو نظروں کے سامنے لے آتے ھیں کہ ان حقائق کو سمجھنے کی لذت دیکھنے والوں کی نظروں میں ھر دوسری لذت کو ذلیل و خوار اور پست کر دیتا ھے لھذا فطری طور پر یہ لذتیں انسان کو ان دوسری تمام لذتوں کی طرف لے جانے سے روکتی ھیں جو اس دنیا میں موجود ھیں اور مادی زندگی کی ناپائیدار لذتوں پر مبنی ھیں ۔
یہ وھی عرفانی جذبہ ھے جو خدا شناسی انسان کو عالم بالا ( خدا ) کی طرف متوجہ کرتا ھے اور خدائے پاک کی حجت کو انسان کے دل میں جا گزین کرتا ھے اور اللہ کے سوا ھر چیز کو بھلا دیتا ھے اور اس طرح انسان کی تمام مادی ، دنیاوی آرزوؤں اور خواھشوں پر خط بطلان کھینچ دیتا ھے ۔ پھر انسان کو خدائے غائب کی پرستش اور عبادت کے لئے ابھارتا ھے ، جھاں ھر چیز واضح اور آشکار ھو جاتی ھے ۔ در حقیقت یہ بھی باطنی کشش کا نتیجہ ھے جس کے ذریعے خدائی اور آسمانی مذاھب اس دنیا میں پیدا ھوئے ھیں ، ” عارف “ اس شخص کو کھا جاتا ھے جو مھر ومحبت اور عشق کے ساتھ خدا کی عبادت اور پرستش کرے نہ کہ ثواب کی امید اور عذاب کے ڈر سے ۔ یھاں یہ چیز واضح ھو جاتی ھے کہ عرفان کو ھر گز دوسرے مذاھب کے مقابلے میں ایک مستقل مذھب نھیں جاننا چاھئے بلکہ عرفان عبادات کے طریقوں میں سے ایک طریقہ ھے ( یعنی محبت اور عشق کے ساتھ عبادت ،۔ نہ کہ امید اور خوف سے ) اور مذاھب کے حقائق کو سمجھنے کے لئے ایک راستہ ھے جو ظواھر دینی اور عقلی تفکر کے مقابلے میں ایک طریقہ ھے ۔
خدا پرستی ( توحید ) کے تمام مذاھب حتیٰ کہ ثنویت ( دو خداؤں پر ایمان ) میں بھی ایسے لوگ موجود ھیں جو سلوک ( عرفان ) کے ذریعے خدا تک پھونچتے ھیں یا عبادت کرتے ھیں اور ایسے ھی ثنویت ، یھودیت ، عیسائیت ، مجوسیت اور اسلام میں بھی عارف لوگ موجود ھیں اور غیر عارف بھی ۔  

Add comment


Security code
Refresh