امام حسن بن علی علیہ السلام(عسکری) دسویں امام کے بیٹے ھیں۔ آپ کی ولادت ۲۳۲ھء میں ھوئی۔ عباسی معتمد باللہ نے زھر دے کر آپ کو شھید کروا دیا۔
گیارھویں امام اپنے والد کی شھادت کے بعد حکم خدا اور گزشتہ ائمہ طاھرین علیھم السلام کے تقرر سے امامت کے بلند منصب پر فائز ھوئے۔ آپ اپنی سات سالہ امامت کے دوران خلیفہ کی سختیوں اور ظلم و ستم کے باعث تقیہ کی حالت میں بڑی احتیاط سے قدم اٹھاتے تھے۔ لھذا آپ عام لوگوں کو حتیٰ شیعوں کو بھی اپنے پاس آنے کے اجازت نھیں دیتے تھے، سوائے ان خاص افراد کے جن کو آپ ذاتی طور سے جانتے تھے اس طرح آپ زیادہ تر نظر بندی کی زندگی گزارتے رھے۔
ان تمام سختیوں اور دباؤ کا مقصد یہ تھا کہ سب سے پھلے تو اس زمانے میں شیعوں کی تعداد اور طاقت قابل توجہ حد تک پھنچ چکی تھی اور چونکہ شیعہ امامت کے قائل ھیں، یہ بات سب پر واضح اور روشن ھو چکی تھی اور شیعوں کے ائمہ بھی جانے پھچانے تھے، اسی لئے ھر خلیفہ، امام وقت کو زیادہ سے زیادہ زیر نظر اور زیر کنٹرول رکھتا تھا اور جس طرح بھی ممکن ھوتا اپنے خفیہ منصوبوں کے ذریعہ ائمہ(ع) کو ختم کرنے کی کوشش کرتا تھا۔
دوسرے یہ کہ خلیفہ کو معلوم ھو چکا تھا کہ شیعہ گیارھویں امام(ع) کے بیٹے پر ایمان رکھتے ھیں اور گیارھویں امام(ع) اور اسی طرح گزشتہ ائمہ کی احادیث سے پتہ چلتا تھا کہ یھی فرزند امام مھدی موعود(ع) ھونگے جن کے بارے میں حدیث متواترہ کے ذریعہ خاص و عام نے اطلاع دی ھے اور ان کو بارھواں اور آخری امام مانتے ھیں۔
اسی وجہ سے گیارھویں امام دوسرے تمام آئمہ علیھم السلام سے زیادہ خلیفہ کے زیر نظر تھے اور خلیفۂ وقت بھی پختہ ارادہ کر چکا تھا کہ جس طرح بھی ھو ، شیعہ امامت کی کھانی کو ختم کردے اور اس دروازے کو ھمیشہ کے لئے بند کردے۔
اس طرح جونھی گیارھویں امام(ع) کی علالت کی خبر خلیفہ کو پھنچی تو اس نے فوراً آپ کے پاس طبیب اور حکیم بھیجے اور ساتھ ھی اپنے چند قابل اعتماد افراد کو آپ کے گھر میں متعین کردیا جو قاضی تھے۔ وہ ھمیشہ آپ کے ساتھ ساتھ رھتے تھے، گھر کے اندر اور باھر کے حالات پر نظر رکھتے تھے۔ امام کی شھادت کے بعد بھی آپ کے خانۂ مبارک کی تلاشی لی گئی اور دائیوں کے ذریعے آپ کی کنیزوں کا معائنہ کرایا گیا۔ دو سال تک خلیفہ کے گماشتے آپ کے بیٹے کو تلاش کرنے کی کوشش کرتے رھے، یھاں تک کہ بالکل نا امید اور مایوس ھو گئے۔
گیارھویں امام کو ان کی شھادت کے بعد ان کے گھر کے اندر شھر سامرا میں ان کے والد ماجد کے پھلو میں دفن کیا گیا۔
یہ جان لینا چاھیے کہ ائمہ اھل بیت(ع) نے اپنی زندگی میں علما، محدثین اور دانشوروں کے بھت زیادہ گروھوں کو زیور علم سے آراستہ کیا ھے کہ جن کی تعداد سینکڑوں اور ھزاروں تک پھنچتی ھے کے اختصار کے پیش نظر ھم نے ان کے ناموں، حالات اور کتابوں کی فھرستیں لکھنے کو نظر انداز کردیا ھے ۔