قابيل نے جب اپنے بھائي كو قتل كرديا تو اس كى لاش اس نے صحرا ميں ڈال ركھى تھى اور اسے نھيں معلوم تھا كہ اسے كيا كرنا چاھئیے زيادہ دير نہ گذرى كہ درندے ھابيل كے جسم كى طرف آنے لگے
قابيل ضمير كے شديد دباؤ كاشكار تھا بھائي كے جسم كو بچانے كے لئے وہ لاش كو ايك مدت تك كندھے پرلئے پھرتا رھا كچھ پرندوں نے پھر بھى اسے گھيرركھا تھا اور وہ اس انتظار ميں تھے كہ وہ كب اسے زمين پر پھينكتا ہے تاكہ وہ لاش پر جھپٹ پڑيں۔
جيساكہ قرآن كھتا ہے اس موقع پر خدا تعالى نے ايك كواّ بھيجا، مقصديہ تھا كہ وہ زمين كھودے اوراس ميں دوسرے مردہ كوّے كا جسم چھپادے يا اپنے كھانے كى چيزوں كو زمين ميں چھپادے جيسا كہ كوّے كى عادت ہے تاكہ قابيل سمجھ سكے كہ وہ اپنے بھائي كى لاش كس طرح سپر د خاك كرے۔
البتہ اس بات ميں كوئي تعجب نھيں كہ انسان كوئي چيز كسى پرندے سے سيكھے كيونكہ تاريخ اور تجربہ شاھد ہيںكہ بھت سے جانور طبعى طور پر بعض معلومات ركھتے ہيں اور انسان نے اپنى پورى تاريخ ميں جانوروں سے بھت كچھ سيكھا ہے يھاں تك كہ ميڈيكل كى بعض كتب ميں ہے كہ انسان اپنى بعض طبيّ معلومات ميں حيوانات كا مرھون منت ہے ۔