خدا كى خواھش يہ تھى كہ روئے زمين پر ايك ايسا موجود خلق فرمائے جواس كا نمائندہ ہو ،اس كے صفات، صفات خداوندى كا پرتوہوں اور اس كا مرتبہ ومقام فرشتوںسے بالا ترہو، خدا كى خواہش اور ارادہ يہ تھا كہ سارى زمين اور اس كى نعمتيں ،تمام قوتيں ،سب خزانے ،تمام كانيں اور سارے وسائل بھى اس كے سپرد كردئے جائيں، ضرورى ہے كہ سارى زمين اور اس كى نعمتيں عقل وشعور ،ادراك كے وافرحصے اور خصوصى استعداد كاحامل ہو جس كى بناء پر موجودات ارضى كى رہبرى اور پيشوائي كا منصب سنبھال سكے ۔
يہى وجہ ہے كہ قرآن كہتا ہے :''ياد كريں اس وقت كو جب آپ كے پروردگار نے فرشتوں سے كہا كہ ميں روئے زمين پر جانشين مقرركرنے والا ہوں ''۔( سورہ بقرہ آيت30﴾
بہر حال خدا چاہتا تھا كہ ايسے وجود كو پيدا كرے جو عالم وجود كا گلدستہ ہواور خلافت الہى كے مقام كى اہليت ركھتا ہو اور زمين پراللہ كا نمائندہ ہو مربوط آيات كى تفسير ميں ايك حديث جوامام صادق عليہ السلام سے مروى ہے وہ بھى اسى معنى كى طرف اشارہ كرتى ہے كہ فرشتے مقام آدم پہچاننے كے بعد سمجھ گئے كہ آدم اور ان كى اولاد زيادہ حقدار ہيں كہ وہ زمين ميں خلفاء الہى ہوں اور مخلوق پر اس كى حجت ہوں ۔
حضرت آدم عليہ السلام کی خلقت
- Details
- Written by admin
- Category: حضرت آدم (ع) کا واقعہ
- Hits: 529