جب مالک حقیقی نے ابلیس کی یہ گستاخی دیکھی تو اسے اپنی بارگاہ سے نکلنے کا حکم دیا (۱۳) اب اس راندہٴ درگاہ رحمت کے پاس کیا رہ گیا تھا ؟ کون سوچ سکتا تھا کہ بارگاہ رحمت سے نکالے جانے کے بعد بھی یہ اپنی لجاجت سے باز نہ آئیگا اور یہ متکبر اپنے کئے پر پشیمان نہ ھوگا جب مالک نے اسے بارگاہ سے نکال دیا تو کھنے لگا ٹھیک ہے تو نے بھی اپنی بارگاہ سے نکال دیا لیکن میں اپنی ھزارھا سال کی عبادتوں کا صلہ تجھ سے چاھتا ھوں ۔ ارشاد ھوا کیا چاہتا ہے ؟ اس نے جواب دیا مجھے حشر تک کی مھلت چاھیئے (۱۴)میں حشر تک کی زندگی چاھتا ھوں مالک نے اتنی بڑی نافرمانی کے بعد بھی اس کی طلب کو رد نہ کیا اور کھا کہ ٹھیک ہے میں نے تو حشر تک کی مھلت عطا کی(۱۵)جب مھلت مل گئی تو اب کھنے لگا تیری عزت کی قسم میں تیرے بندوں کو بھکاوٴں گا (۱۶)اور تیرے راہ مستقیم پر چلنے والے بندوں کو ان کی راہ میں بیٹھ کر بھکاؤں گا (۱۷)تاکہ وہ میرے راستہ پر چلیں اور میرے بندے بن کر رھیں میں تیرے بندوں کو تیری راہ سے ھٹانے کے لئے ان کے آگے پیچھے اور دائیں بائیں جانب سے آوٴں گا اور پھر انہیں اس طرح بھکاوٴں گا کہ تیرے عبادت گذار بندے بھت کم رہ جائیں گے(۱۸)اپنی نیرنگی چالوں اور لچھے دار باتوں سے سب کو اپنا ھم نوا بنا لوں گا ۔اس طرح کہ وہ تیرے احکامات و فرامین کو پس پشت ڈال دیں گے اور صرف میرے احکامات کی تعمیل کریں گے تیری باتوں پر کان دھرنے والا کوئی نہ ھوگا ۔
شیطان نے جب یہ دعویٰ کیا اور وہ بھی رب حقیقی کی عزت کی قسم کھاکر کھا تو مالک نے بھی وھیں پر کھلے لفظوں میں اعلان کر دیا کہ ٹھیک ہے توبھکانا چاھتا ہے تو بھکا میں نے تجھے مھلت بخشی لیکن اتنا یاد رکھ جن کو تو بھکائے گا وہ صرف وھی لوگ ھوں گے جن کا ایمان ڈاما ڈول ھو گا میرے واقعی بندے تیرے بھکانے میں کبھی نھیں آسکتے اور یہ بھی سن لے کہ جو بھی تیرے بھکانے میں آئے گا اس کا بھی وھی حشر ھو گا جو تیرا ھوا ہے اس کا ٹھکانہ بھی تیری ھی طرح جھنم ھو گا اب جا میری بارگا ہ سے نکل جا ۔(۱۹)
جھاں شیطان کو اپنی بارگا ہ سے منعم حقیقی نے نکالا وھیں ان لوگوں کے انجام سے بھی با خبر کر دیا جو شیطان کی راہ پر چلنے والے ہیں اور ساتھ میں یہ بھی بتا دیا کہ شیطان فحشاء و منکر کے علاوہ کوئی دوسری چیزیں تمھیں بتانے والا نھیں ہے ۔(۲۰)
اس کا کام ہے بھکانا سو وہ ھر طرح کے ھتھکنڈے اپنا کر تمھیں بھکائے گا ۔
ادھر مردود و مطرود درگاہ الھٰی ھو کر شیطان اپنا سا منھ لیئے نکل گیا اورا س نے یہ عزم راسخ کر لیا کہ وہ اللہ کے بندوں کو بھکائے گا چاھے اس کے لئے اسے کچھ بھی کیوں نہ کرناپڑے ؟ ادھر ملائک کے اذھان میں جناب آدم علیہ السلام کے بارے میں ان کے ممکنہ سوالات کے پیش نظر مالک حقیقی نے اپنی حکمت کو اجاگر کرتے ھوئے ان کے سوالات کا بھی جواب دے دیا تاکہ کوئی یہ نہ سمجھے کہ بغیر کسی معیار و ملاک کے خلیفہٴ الھٰی کا منصب یوں ھی مل جاتا ہے ۔اس بات کو واضح کرنے کے لئے مالک نے یہ اھتمام کیا کہ سارے ملائک کو ایک جگہ جمع کیا اور آدم (ع) کو بھی وھاں بلایا اور پھر سب کا امتحان لیا تاکہ واضح ھو جائے کہ کون اس منصب کے لئے زیادہ حق دار ہے چنانچہ امتحان کا وقت اور دن معین ھو گیا اور جناب آدم (ع)سمیت تمام ملائک ایک جگہ جمع ھو گئے تو خدا وند متعال نے تمام ملائک سے کھا کہ یہ جو انوار چمک رھے ہیں کیا تم ان کے اسماء بتا سکتےھو(۲۱)اب تمام ملائک یہ سوال سن کر حیران و سرگردان ایک دوسرے کا منھ دیکھنے لگے کسی کو بھی ان انوار قدسیہ کے اسماء مبارکہ نھیں معلوم تھے انھوں نے سجدے میں سر رکھ دیا اور عجز و انکساری کے ساتھ عرض کی معبود !ہم تو صرف اتنا ھی جانتے ہیں جتنا تو نے ھمیں سکھایا ہے ۔(۲۲)
جب ملائک نے اپنی عاجزی کا اقرار کرلیا تو اب حضرت حق سبحانہ تعالی نے جناب آدم سے فرمایا : کیا تم ان انوار قدسیہ کے نام بتا سکتے ھو؟ (۲۳)جناب آدم (ع) نے فوراًھی ایک ایک کرکے سب کے نام بتا دیئے جب جناب آدم (ع) نے تمام اسماء کو بیان کر دیا تو اب تمام ملائک پر واضح ھو گیا کہ یہ منصب الھٰی یوں ھی نہیں ملا کرتا اس کے لئے علمی لیاقت و نیابت کی صلاحیت کا پایا جانا ضروری ہے ۔ جناب آدم(ع) نے تمام ملائک کے درمیان اسماء کو بیان کر کے اپنی علمی صلاحیت اور قائدانہ لیاقت کا لوہا منوا لیا تھا آپ کی باوقار شخصیت ھر ایک کے لئے نمونہٴعمل کی حیثیت رکھتی تھی اب کسی کو بھی آپ کے انتخاب میں کوئی اعتراض باقی نھیں رہ گیا تھا ۔ ھر ایک آپ کی شخصیت کا معترف تھالیکن اس تمام عزت و احترام کے باوجود آپ کو اپنی تنھائی کا احساس شدت سے ستا رھا تھا اس لئے کہ آپ جن کے درمیان تھے وہ تمام افراد آپ کی جنس سے نہ تھے اور اس لحاظ سے آپ کو اپنی تنھائی کا احساس تھا کہ سب کچھ ھونے کے بعد بھی کوئی ایسا نہ تھا کہ جو اپنا ھوتا اور آپ کی تنھائی کے درد کا مداواکرتا ۔
چنانچہ منعم حقیقی نے اس کا بھی انتظام کیا اور آپ کی بچی ھوئی مٹی سے جناب حوا (کو خلق کیا اور انھیں آپ کی زوجہ قرار دیا اب آپ کی تنھائی دور ھو چکی تھی خدا وند سبحان نے اپنی رحمتوں کے دروازے آپ پر واکر دیئے تھے اپنی تمام نعمت کو آپ پر ارزاں کر دیا تھا آپ سے مالک نے کھہ دیا تھا کہ آدم تم پر کوئی روک ٹوک نھیں ہے تم جس طرح چاھو رھو جو چاھوکھاؤجو تمھارا دل کرے وہ کرو یہ پوری جنت تمھاری ہے (۲۴)لیکن ساتھ ھی ساتھ رب حقیقی نے یہ دیکھتے ھوئے کہ شیطان نے اسکا حکم نھیں مانا تھا اور نتیجہ میں طغیانی پر اتر آیا اور پھر مردود بارگاہ ھو گیا تھا اور اس نے بندگان خدا کو بھکانے کی قسم کھائی تھی جنا ب آدم (ع) سے کھا دیکھو !تم آزاد ھو جھاں چاھو جاوٴجھاں چاھو رھو یہ جنت پوری تمھاری ہے جس طرح چاھو زندگی گذارو لیکن دیکھو فلاں درخت کا پھل ہرگز نہ کھانا اس لئے کہ تمھارے لئے صرف وھی چیز بھتر ہے جسے میں نے تمھارے لئے رکھا ہے اور جس چیزسے میں نے تمھیں روک دیا ہے سمجھ لو وہ تمھارے لئے فائدہ مند نھیں ہے لھٰذا فلاں درخت کے پاس بھی مت جانا ورنہ تم بھی اپنے نفسوں پر ظلم کرنے والوں میں سے ھو جاوٴ گے ۔(۲۵)
حوالہ جات:
۱۔"واذقال ربک للملائلکة انی جاعل فی الارض خلیفة "(سورہ بقرہ /۲۹)۔
۲۔"قالوااٴ تجعل فیھامن یفسد فیھاویسفک الدماء"(بقرہ /۳۰)۔
۳۔"ونحن نسبح بحمدک ونقدس لک" (سورہ بقرہ /۳۰)۔
۴۔"انی اعلم مالاتعلمون" (سورہ بقرہ /۳۰)۔
۵۔"ھوالذی خلق لکم مافی الارض جمیعاثم استویٰ الیٰ السماء فسوھن سبع سمٰوٰت "(بقرہ /۲۹)۔
۶۔"وزیناالسماء الدنیابمصابیح وحفظا ذالک تقدیر العزیز الحکیم "(سورہ فصلت/۱۲)۔
۷۔"قل اٴئنکم لتکفرون بالذی خلق الارض فی یومین و تجعلون لہ اندادا وذالک رب العالمین" (سورہ فصلت /۹)۔
۸۔"وجعل فیھارواسی من فوقھاوبارک فیھا وقدر فیھا اقواتھافی اربعة ایام سواء ا للسائلین"( سورہ فصلت /۱۰)۔
۹۔"ولقد خلقنٰکم ثم صورنکم ثم قلنا للملائکةاسجدوا لآدم فسجدوا الا ابلیس لم یکن من الساجدین"(سورہ اعراف/۱۱)۔
۱۰۔"واذقال ربک للملائکةاسجدوالآدم فسجدواالا ابلیس کان من الجن ففسق عن امرربہ "(سورہ کہف/۵۰)۔
۱۱۔"ابیٰ واستکبروکان من الکافرین "(سورہ بقرہ /۳۴)۔
۱۲۔"قال مامنعک الاتسجداذامرتک قال اناخیر منہ خلقنی من ناروخلقہ من طین" (سورہ اعراف/۱۲)۔
۱۳۔"قال فاھبط منھافمایکون لک ان تتکبر فیھافاخرج انک رجیم"( سورہ اعراف/۱۳)۔
۱۴۔"قال انظرنی الیٰ یوم یبعثون"(سورہ اعراف /۱۴)۔
۱۵۔"قال انک من المنظرین"(سورہ اعراف /۱۵)۔
۱۶۔"فبعزتک لاغوےنھن اجمعین"(سورہ ص /۸۲)۔
۱۷۔"قال فبمااغویتنی لاقعدن لھم صراطک المستقیم"(سورہ اعراف /۱۶)۔
۱۸۔"ثم لآتینھم من بین ایدیھم ومن خلفھم وعن ایمانھم وعن شمائلھم و لا تجد اکثرھم شاکرین"(اعراف / ۱۷ )۔
۱۹۔"قال اخرج منھامذؤمامدحورا لمن تبعک منھم لاملئن جھنم منکم اجمعین "(سورہ اعراف /۱۸)۔
۲۰۔"ومن تبع خطوات الشیطن فانہ یامربالفحشاء والمنکر"(سورہ نور /۲۱)۔
۲۱۔"ثم عرضھم علیٰ الملائکة فقال انبئونی باسماء ھٰولاء ان کنتم صادقین" (سورہ بقرہ ۳۱)۔
۲۲۔"قالوا سبحانک لاعلم لنا الا ما علمتناانک انت العلیم الحکیم"(بقرہ ۳۲)۔
۲۳۔"قال یآدم انبئھم باسمائھم"(سورہ بقرہ ۳۳)۔
۲۴۔"وقلنایآدم اسکن انت وزوجک الجنة وکلامنھاحیث شئتما"(سورہ اعراف/۱۹)۔
"وقلنایآدم اسکن انت وزوجک الجنة وکلامنھاحیث شئتما"(سورہ بقرہ /۳۵)۔
۲۵۔"ولاتقرباھٰذہ الشجرة فتکون من الظالمین"(سورہ بقرہ /۳۵)۔
- << Prev
- Next